counter easy hit

نہ مریم نواز نہ حمزہ شہباز ۔۔۔ !!!مسلم لیگ کا اس وقت اصل وارث کون ہے ؟ ن لیگ کے اپنے ہی ایم پی اے نے ان بڑے رازوں سے پردہ اٹھا دیا جس کے بارے ہر کوئی بے صبری سے جاننا چاہتا ہے

لاہور (ویب ڈیسک) مسلم لیگ ن کے ناراض رکن صوبائی اسمبلی نشاط ڈاہا نے کہا ہے کہ شریف برادران اصلی مسلم لیگی نہیں ہیں بلکہ چودھری برادران اصلی مسلم لیگی ہیں۔قیادت سے ناراض رکن پنجاب اسمبلی نشاط ڈاہا کھل کر میدان میں آگئے، کہتے ہیں کہ شہبازشریف اورمریم نواز کو لاہور گروپ نے گھیرا ہوا ہے۔ شہباز شریف میں برداشت کا مادہ ہی نہیں ہے۔ نواز شریف اور شہباز شریف ہم سے ملنا ہی گوارا نہیں کرتے تھے۔ شریف برادران اصلی مسلم لیگی نہیں ہیں بلکہ چودھری برادران اصلی مسلم لیگی ہیں۔نشاط ڈاہا نے کہا کہ وہ اکیلے نہیں ہیں بلکہ قیادت سے ناراض دیگر ارکان بھی ان کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب انتہائی ملنسار شخصیت ہیں۔لیگی رکن صوبائی اسمبلی نے وزیر اعلیٰ پنجاب سے پیسے لے کر عشائیہ دینے کے الزام کو مسترد کردیا اور کہا کہ سمیع اللہ خان نے جو الزامات لگائے ہیں وہ ثابت ہو جائیں تو پنجاب اسمبلی کی رکنیت چھوڑ دوں گا۔جبکہ دوسری جانب ایک خبر کے مطابق سنیئرتجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ تمام مسلم لیگ کو جمع کرکے نئی مسلم لیگ بنانے کا آئیڈیا ن لیگ کے ارکان کی طرف سے آیا،ن لیگ کے رہنما رانا ثناء اللّٰہ نے کہا کہ کسی جماعت کا کسی ادارے سے ٹکرائو ہونا چاہئے نہ ہی ڈکٹیشن لینا چاہئے ۔سینئر تجزیہ کاراورصحافی حامد میر نے جیو نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے مسلم لیگ نون صرف پنجاب میں ہے اسی طرح پیپلزپارٹی سندھ کی جماعت ہے۔اگر چہ تحریک انصاف کی پنجاب میں کافی نشستیں ہیں لیکن پی ٹی آئی کو خیبر پختونخواہ کی جماعت سمجھاجاتا ہے گزشتہ ڈیڑھ ماہ میں سندھ اور خیبرپختونخواکے کچھ مسلم لیگ نون کے ارکان پارلیمنٹ نے اپنی پارٹی میں گفتگو شروع کی ہے کہ قاف لیگ ،فنکشنل اور کچھ گروپس کے ساتھ اتحاد کرکے ایک قومی جماعت بن کر سامنے آئے۔مسلم لیگ نون کوق لیگ سے اتحاد کا فائدہ پنجاب جبکہ فنکشنل لیگ سے اتحاد کا فائدہ سندھ میں ہوگا ۔یہ بات طے ہے کہ نئی مسلم لیگ کے قائد نوازشریف ہی ہوں گے ۔ اس نئی جماعت کو ایک نیاآپشن بنانے کی کوشش کی جائے گی ۔2008سے 2013کے درمیان ق لیگ اورمسلم لیگ نون کے اتحاد کی باتیں ہوئی تھیں ،جس پر نوازشریف اور چوہدری شجاعت میں کافی حدتک اتفاق تھا لیکن شہبازشریف اور پرویزالہٰی کے تحفظات کی وجہ سے معاملہ آگے نہیں بڑھ سکا مسلم لیگ نون ،ق لیگ اور فنکشنل لیگ بنیادی طور پر اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے بنے ہیں یا مارشل لاادوار کی پیداوار ہیں۔مسلم لیگ نون کاتاریخی پس منظریہ ہے کہ جونیجو گروپ کے مقابلے میں نوازشریف نے ضیاالحق کا ساتھ دیا ،مسلم لیگ نون اسٹیبلشمنٹ کی چھتری تلے بنی ہے لیکن بعدمیں ان کی سیاست اینٹی ہوتی چلی گئی ۔ق لیگ اور فنکشنل لیگ حلیف ہیں اگر یہ دونوں جماعتیں نون لیگ سے اتحاد کرتی ہیں تو انہیں نون لیگ کی سوچ کے ساتھ جانا پڑے گا ۔ مسلم لیگ نون میں ایک تڑکا شہبازشریف کا بھی ہےجو درمیانے راستے پر چل رہے ہیں۔یاد رہے تمام مسلم لیگ کو جمع کرکے نئی مسلم لیگ بنانے کا آئیڈیا مسلم لیگ نون کے ارکان کی طرف سے آیا ہے ابھی ق لیگ اور فنکشنل لیگ خاموش ہیں۔مسلم لیگ ق اور مسلم لیگ نون کے اتحاد کی بھی بات چل رہی ہے جس کے نتیجے میں پنجاب اورمرکزمیں تبدیلی آسکتی ہے ۔ایک ڈیڑھ سال میں شہبازشریف کو بہت سی باتیں سمجھ آگئی ہیں ،کچھ دوست انہیں اپنی ڈگر پر چلانا چاہ رہے تھے لیکن شہبازشریف صاحب نہیں چل سکے ۔نون لیگ کو درمیانے راستے پر چلنا ہوگا نہ کسی سے ڈکٹیشن لینا ہوگی اور نہ کسی سے محاذ آرائی کرنا ہے ۔سیاسی جماعتوں کو مضبوط بنانے کا مطلب یہ نہیں کہ آپ کسی ادارے سے محاذ آرائی کریں ،مضبوط جماعت کسی شخصیت کی تابع نہیں ہوتی بلکہ شخصیات مضبوط پارٹی کے تابع ہوتی ہیں اسی طرح پاکستان آگے بڑھ سکتا ہے ۔پی ٹی آئی مسلم لیگ نون میں فارورڈ بلاک بنانا چاہتی ہے کیوں کہ پنجاب میں وزیراعلیٰ کی تبدیلی کے بارے میں گفتگو ہورہی ہے ۔ق لیگ سے حکومت کی ناراضگی کے بعد عثمان بزدار کی کوشش ہے کہ نون لیگ اور پیپلزپارٹی کے ارکان کی سپورٹ حاصل کریں ۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website