تحریر : ملک ابوبکر یعقوب
لاہور میں مال ڑود پر حملے کے بعد پشاور اور مہمند ایجنسی کے حساس علاقوں میں خود کش حملے کئے گئے ہیں جن کے نتیجے میں 

آرمی چیف نے سروس ہسپتال میں زخمیوں کی عیادت کی۔ دفتر خارجہ پاکستان میں لاہور کراچی اور پشاور دہشت گردی کے واقعات کے بعد پاکستان نے افغانستان سے شدید احتجاج کرتے ہوئے دہشتگرد تنظیم الاحرارکیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے دفتر خارجہ پاکستان نے افغان نائب سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے ان سے کالعدم تنظیم الاحرار کی دہشتگرد کارروائیوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا،جبکہ پاکستان نے افغان نائب سفیر سے حالیہ پاکستان میں ہونے والے دہشتگرد حملوں کے حوالے سے معلومات کا تبادلہ بھی کیا ہے، تاہم افغان نائب ناظم الامور کو ماضی میں بھی انٹیلی جنس شیئرنگ کے حوالے سے توجہ دلائی گئی تھی ترجمان دفتر خارجہ کے ترجمان کیمطابق جماعت الاحرار افغانستان سے دہشتگردانہ کارروائیاں کر رہی ہے۔ افغانستان کالعدم تنظیم الاحرار کیخلاف کارروائی یقینی بنائے۔تاکہ خطے میں دہشت گردانہ کاروائیوں پر قابو پایا جا سکے۔جس کیلئے ضروری ہے کہ افغانستان پاکستان کے ساتھ تعاون کو یقینی بنائے۔
پاکستان نے افغان نائب سفیر کی اس طرف توجہ دلائی گئی کہ ماضی سے اب تک افغانستان کی سر زمین دہشت گردی کیلئے استعمال ہو رہی ہے ،لیکن افغان حکومت نے اس حوالے سے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کیئے جس سے خطے کی سلامتی کو خطرات لاحق ہیں ،پاکستان نے بڑا واضح طور پر افغانستان دو ٹوک الفاظ میں میں کہا کہ اگر افغان حکومت نے اس مسلے کے حل ک طرف توجہ نہ دی تو اس کے نتائج خطرناک ہونگے ۔صوبائی دارالحکومت لاہور کے بعد کوئٹہ،پشاور میں ہونے والے بم دھماکوں سے شہر کی فضا ء سوگوار ہونے کے ساتھ ساتھ زندہ دلان لاہور بھی غمگین ہوگئے عوام کے جان و مال کی ذمہ دار حکومت وقت پر ہوتی ہے تاہم ہمارے حکمران عوامی مسائل سے بے خبر ہوچکے ہیں۔ انتظامی بے حسی پر دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ لاہور کے رنگوں کو ایک بار پھر نظر لگ گئی ہے۔امن و امان کی بہتر صورتحا ل بہتر ہونے پر صوبائی دارالحکومت کے باسی خود کو محفو ظ سمجھ رہے تھے تاہم دہشت گر دوں نے ایک بار پھر لاہور کے درجنوں شہریوں کو خون میں نہلا دیا۔ پاک فو ج کی جرات کو سلام ہے جنہوں نے آپریشن ضرب عضب کے ذریعے90فیصد دہشت گردوں اور ان کے ٹھکانوں کو نست و نابو د کر دیا ہے۔ دہشت گر د کبھی بھی اپنے مذمو م مقاصد میں کامیاب ہو نگے نہ ہی وہ پاکستانی عوام کے حو صلے کم کر سکیں گے۔ حکومت اور سیکیورٹی ادارے اپنے فرائض بخوبی سر انجام دینے کیلئے شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر چیکنگ کا نظام بہتر بنائیں جبکہ ضلعی حکومت اور سی سی پی اوشہر کے تجارتی مراکز ،اہم عمارات اور سکولوں کے باہر سیکیورٹی اہلکاروں کی تعداد میں بھی اضافہ کر یں۔
دہشت گردی کے مسئلے پر سیاست نہ کی جائے،دہشت گردی کا واقعہ پاکستان کے کسی بھی شہر یا صوبے میں ہو قابل مذمت ہے’اس مسئلے پر سب کو متحد اور یکجا ہونے کی ضرورت ہے، جب تک ایک بھی دہشت گرد موجود ہے، یہ جنگ جاری رہنی چاہئے،دہشت گردی کے خلاف قوم کی قربانیاں رائیگاں نہیں جائیں گی،گزشتہ ساڑھے تین سال میں دہشت گردی کے خاتمے کیلئے عملی اقدامات اٹھائے گئے اورآپریشن ضرب عضب اور کراچی آپریشن سے دہشت گردی میں واضح کمی آئی،تین سال میں دہشت گردی کے واقعات کی تعداد لگ بھگ2200 سے کم ہو کر 160تک آ گئی، یہ کمی و فاقی وزیر داخلہ چودھری نثار کی دن رات محنت اور صوبوں کی موثر حکمت عملی کا نتیجہ ہے، دہشت گردی کے خاتمے کیلئے عوام اور سکیورٹی اداروں نے بے مثال قربانیاں دیں، جب تک ایک بھی دہشت گردی کا واقعہ پاکستان میں ہوتا رہے گا اور ایک بھی دہشت گرد پاکستان میں رہے گا یہ جنگ جاری رہے گی۔ دہشت گردوں کے خلاف پاکستانی قوم فوج کے شانہ بشانہ پہلے بھی لڑے ہیں اور آئندہ بھی لڑیں گے اور جب تک ہمارے جسم میں خون کا آخری قطرہ ہے ملک کی خاطر جان لڑا دیں گے۔









