counter easy hit

نواز شریف کے جیل جاتے ہی شریف خاندان کو ایک اور بڑا جھٹکا۔۔۔ لندن سے (ن) لیگی کارکنوں کے رونگٹے کھڑے کر دینے والی خبرآگئی

لندن ; نجی ٹی وی نے دعویٰ کیا ہے کہ ایون فیلڈ لندن کے باہر ہونے والے ہنگاموں کے باعث پڑوسی تنگ آچکے ہیں اور انہوں نے شریف خاندان کی علاقہ بدری کیلئے عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔نجی ٹی وی چینل نے دعویٰ کیا ہے کہ لندن کی عدالت میں شریف خاندان کے،

ایون فیلڈ ہاﺅس کے پڑوسیوں نے درخواست دائر کی ہے جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ ایون فیلڈ ہاﺅس میں پاکستانی سزا یافتہ فیملی رہ رہی ہے جس پر پاکستانی عدالتوں نے کرپشن اور منی لانڈرنگ کا جرم عائد کیا ہے، ایون فیلڈ ہاﺅس کے پاس سے گزرنے والے لوگ رات کو چور چور کی آوازیں کستے ہیں ۔ درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ مجرم خاندان کو نکالا جائے تاکہ وہ رات کو پرسکون نیند سوسکیں۔خیال رہے کہ جب سے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ آیا ہے اس کے بعد سے شریف خاندان کی رہائش گاہ کے باہر بھرپور احتجاج دیکھنے میں آرہا ہے۔ پی ٹی آئی کارکنوں اور پاکستانی کمیونٹی کی جانب سے ایون فیلڈ ہاﺅس کے باہر کئی بار ہنگامہ آرائی کی گئی ہے جبکہ لیگی کارکن بھی اپنے قائدین کے حق میں نعرے بازی کرتے پائے گئے ہیں۔ جس دن نوا زشریف اور مریم نواز پاکستان کیلئے روانہ ہوئے اس سے کچھ دیر بعد ہی مریم نواز کے صاحبزادے جنید صفدر اور حسین نواز کے بیٹے ذکریا حسین کی ایک شخص سے لڑائی بھی ہوگئی تھی جس پر دونوں کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔جبکہ دوسری جانب سابق وزیراعظم نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر نے ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے دی جانے والی سزا کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل دائر کردی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے احتساب عدالت کے فیصلے کے خلاف نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی اپیلیں مارکنگ کے لیے چیف جسٹس آفس بھجوادی ہیں اور اپیلیں کل سماعت کے لیے مقرر کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔

ہائیکورٹ میں دائر اپیل میں احتساب عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دینے اور اپیل پر فیصلہ آنے تک سزا معطل کر کے مجرموں کو ضمانت پر رہا کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔اپیل کے متن کے مطابق احتساب عدالت نے انصاف کے تقاضے پورے کئے بغیر سزا سنائی جب کہ اسلام آباد ہائیکورٹ سے استدعا کی گئی ہے کہ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر بری کیا جائے۔اپیل میں کہا گیا ہے کہ ضمنی ریفرنس اور عبوری ریفرنس کے الزامات میں تضاد تھا، صفائی کے بیان میں بتا دیا تھا کہ استغاثہ الزام ثابت کرنے میں ناکام رہا اس لیے شک کا فائدہ ملزم کو ہوتا ہے اس لیے سزا سنا کر احتساب عدالت کے جج قواعد کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے۔اڈیالہ جیل میں قید تینوں مجرموں کی جانب سے دائر اپیل میں کہا گیا کہ واجد ضیاء کے بیان کی بنیاد پر سزا سنائی گئی جو تفتیشی افسر تھے لیکن انہیں بہت سے حقائق کا علم ہی نہیں تھا، واجد ضیاء کا بیان ناقابل قبول اور غیر متعلقہ شہادت ہے۔اپیل میں کہا کہ واجد ضیاء ایسی دستاویز نہیں پیش کرسکتے جس کے وہ گواہ نہ ہوں اور ان کی گواہی محض سنی سنائی باتوں پر مبنی ہے۔اپیل میں کہا گیا کہ نواز شریف نے کبھی ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی ملکیت کا دعویٰ نہیں کیا اور ،

استغاثہ نواز شریف کے اپارٹمنٹس کے مالک ہونے کے ثبوت پیش نہیں کرسکا جب کہ استغاثہ نے بھی تسلیم کیا کہ نواز شریف کے فلیٹس کے مالک ہونے کے کوئی ثبوت نہیں۔اپیل کے مطابق کرپشن اور بدعنوانی سے متعلق نیب آرڈیننس کی سیکشن 9 اے 5 کے تحت الزام ثابت نہیں ہوا، ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کی قیمت خرید بتائے بغیر سزا دینے کا جواز نہیں تھا جب کہ ضمنی ریفرنس میں نیا الزام لگایا گیا اور نواز شریف کو اسی ریفرنس کی بنیاد پر سزا سنائی گئی۔اپیل میں کہا گیا کہ ضمنی ریفرنس میں نواز شریف پر دوبارہ فرد جرم عائد کی جانی چاہیے تھی لیکن ایسا کیے بغیر سزا سنائی گئی اور احتساب عدالت نے شواہد کے بغیر فیصلہ سنایا۔اپیل میں استدعا کی گئی ہے نواز شریف کو سزا دینے کا کوئی قانونی جواز نہ تھا اس لیے ان کے خلاف غیر قانونی فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔اپیل کے مطابق واجد ضیاء نے تسلیم کیا کہ بچوں کا نواز شریف کے زیر کفالت ہونے کا ثبوت نہیں ملا اور بچوں کو کاروبار چلانے کے لئے نواز شریف نے پیسہ دیا اس کا بھی ثبوت نہیں ملا جب کہ عدالت نے واجد ضیاء کے اس بیان کو مکمل نظر انداز کیا اور غلط مفروضے کی بنیاد پر سزا سنائی اور احتساب عدالت کا فیصلہ حقائق اور شواہد پر مبنی نہیں ہے۔اپیل کے مطابق جے آئی ٹی سربراہ واجد ضیاء نے خود تسلیم کیا کہ ایم ایل اے کا جواب نہیں آیا اس کے باوجود الزام لگانا بدنیتی ہے جب کہ رابرٹ ریڈلے نے تسلیم کیا کہ اس نے خود کیلبری فونٹ ڈاؤن لوڈ کیا اور انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ وہ کمپیوٹر گیک نہیں ہے۔