counter easy hit

میرا جسم میری مرضی نہیں

کراچی: نوجوان کی ابھرتی ہوئی اداکارہ اقرا عزیز کا کہنا ہے کہ میں اکثر سوچتی ہوں کہ میں کون ہوں؟ کمرے میں تنہا بیٹھ کر اکثر خود سے سوال کرتی ہوں کہ اداکارہ ہونے کے علاوہ میں کیا ہوں؟ مجھے ان سوالوں کے ہر بار مختلف جواب ملتے ہیں۔ میرے خیال میں کبھی کبھی خود سے ایسے سوال کرنا اچھا ہوتا ہے کہ آپ کیا ہیں اور آگے کیا کرنا چاہتے ہیں۔ نوجوان نسل کی ابھرتی ہوئی اداکارہ اقرا عزیز کا جن کا ڈرامہ سیریل ’سنو چندا‘ سنہ 2018 کے مقبول ترین ڈراموں میں شمار ہوتا ہے۔ اور اب ’رانجھا رانجھا کردی‘ میں اقرا نے نوری کے کردار کو اس مہارت سے نبھایا ہے کہ شائقین کی نظریں ٹی وی سکرین سے ہٹتی ہی نہیں۔ نجی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے اقرا نے کہا کہ جب لوگ یہ سوال کرتے ہیں کہ آئندہ پانچ برسوں میں آپ کیا کرنا چاہتی ہیں تو مجھے کبھی یہ سمجھ نہیں آتا کیونکہ مجھے تو یہ بھی معلوم نہیں ہوتا کہ میں کل کیا کرنے والی ہوں۔ میرے خیال میں آنے والے کل کے بارے میں سوچا تو جا سکتا ہے لیکن کچھ طے نہیں کیا جا سکتا،اکثر لوگوں کو یہ شکایت ہے کہ اقرا فون کا جواب دینا پسند نہیں کرتیں۔ اس بارے میں اقرا کا کہنا ہے کہ وہ کام کے دوران فون نہیں اٹھاتی کیونکہ اگر وہ کام کے دوران فون کالز اور میسجز کا جواب دینا شروع کر دیں گی تو پھر وہ کام پر فوکس نہیں کر پائیں گی۔
اقرا کہتی ہیں کہ وہ زیادہ لوگوں میں گھل مل نہیں سکتی کیونکہ وہ سب کو خوش رکھنا چاہتی ہیں اور انھیں ڈر لگتا ہے کہ وہ کچھ ایسا نہ بول دیں جس سے کسی کی دل آزاری ہو۔ اپنے اور اداکار یاسر حسین کے بارے میں گردش کرنے والی افواہوں کے بارے میں اقرا کا کہنا ہے کہ یاسر ان کے بہت اچھے دوست ہیں اور وہ فارغ اوقات میں اکثر ان سے بات کرتی ہیں کیونکہ ان کی بدولت ان کی زندگی میں مثبت تبدیلی آئی ہے اور اب وہ زندگی کو بہت مختلف انداز میں دیکھتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ہر انسان کی زندگی میں کچھ ایسا ضرور ہونا چاییے جو آپکو زندگی کے مثبت پہلوؤں سے آگاہ کرے، اور آپکا زندگی کو دیکھنے کا نظریہ تبدیل کر سکے۔ اقرا کو تبدیلی بالکل پسند نہیں کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ بہت سی چیزوں کے بدل جانے کی وجہ سے ان کو سنبھالنا بہت مشکل ہو جاتا ہے لیکن اب وہ زندگی میں نئی چیزوں کو قبول کرنے کی عادت ڈال رہی ہیں۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصویروں کے بارے میں اقرا کا کہنا ہے کہ وہ اپنی تصویروں، کپڑوں یا جسم کے ذریعے لوگوں کی توجہ حاصل نہیں کرنا چاہتی ہوں۔
ان کا کہنا ہے کہ بہت تھوڑے وقت میں لوگوں کے درمیان بڑی اہمیت کی حامل بن چکی ہوں اور لوگ انھیں سوشل میڈیا پر فالو بھی کرتے ہیں، دیکھتے بھی ہیں اور پھر گالیاں بھی دیتے ہیں۔ ان تمام لوگوں کے پاس مجھے ان فالو کرنے کا آپشن موجود ہے۔’رانجھا رانجھا کردی’ میں ان کے کردار نوری پر بات کرتے ہوئے اقرا نے کہا کہ ڈراموں میں عام طورپر ہر کردار ایک ہی طریقے سے چل رہا ہوتا ہے۔ اگر کوئی لڑکی بری ہے تو وہ ڈرامے کے اختتام تک بری ہی رہتی ہے لیکن نوری کا کردار مختلف ہے۔ وہ غلطیاں بھی کرتی ہے، سیکھتی بھی ہے، سمجھ دار بننے کی کوشش بھی کرتی ہے۔ نوری ایک ایسا کریکٹر ہے جس کا رویہ ہر ایک سے مختلف ہے۔پاکستان میں گذشتہ دس پندرہ برسوں میں کھلنے والے نجی تفریحی ٹی وی چینلز کی ضرورت کے پیشِ نظر اب ہر سال سینکڑوں ڈرامے تیار کیے جاتے ہیں۔ ان ڈراموں کی کہانیاں عورتوں کے گرد گھومتی ہیں لیکن کیا یہ ڈرامے عام پاکستانی عورت کی زندگی اور اس کی مشکلات کی عکاسی کرتے ہیں؟ ڈرامہ نگاروں کا دعوی ہے کہ وہ معاشرے میں موجود کہانیوں سے متاثر ہو کر لکھتے ہیں لیکن کسی طبقے کی عورت خود کو ان کہانیوں سے قریب محسوس نہیں کرتی۔