counter easy hit

اقوام متحدہ کی عالمی دہشتگردوں کے لسٹ پرنیا نام “مفتی نورولی” کون تھا؟ جامعہ بنوریہ کے مفتی نعیم اور سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے ساتھ کیا تعلق ؟ حیرت انگیز انکشافات

اسلام آباد(ایس ایم حسنین) اقوامِ متحد ہ کی سلامتی کونسل نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کے سربراہ نور ولی محسود کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔ سلامتی کونسل کی طرف سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق سلامتی کونسل نے مفتی نور ولی محسود کا نام شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ (داعش) اور القاعدہ کی تعزیراتی فہرست میں شامل کیا ہے۔ فہرست میں نام شامل کیے جانے کے بعد نور ولی محسود کے اثاثے منجمد کر کے ان پر سفری پابندیاں عائد کر دی گئی ہیں۔
مفتی نور ولی محسود کون ہیں؟

BE NAZIR MURDER PLANNED BY MUFTI NOOR WALI MEHSUD

پشاور میں امریکی خبررساں ادارے کے نمائندے شمیم شاہد کے مطابق مفتی نور ولی محسود کا تعلق جنوبی وزیرستان کے ‘سرہ روغہ’ علاقے سے ہے۔ ان کی عمر لگ بھگ 45 سال ہے۔ اُنہوں نے ابتدائی تعلیم آبائی علاقے میں حاصل کی ہے جب کہ بعد میں کراچی کے جامع بنوریہ اور فیصل آباد کے ایک دینی مدرسے میں بھی زیرِ تعلیم رہے۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد افغان طالبان کے ساتھ منسلک ہو گئے تھے۔

پاکستان میں جب تحریک طالبان منظم ہونا شروع ہوئی تو وہ اس کے ساتھ وابستہ ہو گئے۔ اس دوران وہ اپنے آبائی علاقے سرہ روغہ سے تیارزہ منتقل ہو گئے جہاں انہوں نے مدرسہ قائم کر لیا۔ وہ باقاعدہ طور پر 2007 میں اُس وقت تحریک طالبان پاکستان میں شامل ہو گئے جب بیت اللہ محسود اس کے پہلے سربراہ بن گئے۔

MUFTI NAEEM HEAD OF JAMIA BINORIA’S MUFTI NAEEM

2007 ہی میں اُنہوں نے ایک کتاب لکھی جس میں وزیرستان میں بڑھتی ہوئی مذہبی انتہاپسندی، عسکریت پسندی اور فوجی آپریشن کے علاوہ طالبان شدت پسندوں کی جانب سے بھتہ خوری، اغوا برائے تاوان اور دیگر جرائم میں ملوث ہونے کا بھی تذکرہ کیا۔ بیت اللہ محسود کے دور میں وہ تحریک طالبان پاکستان کے قاضی القضاۃ یعنی چیف جسٹس رہے ہیں تاہم حکیم اللہ محسود اور ملا فضل اللہ کے دور میں عقیدے کی بنیاد پر اُنہیں اس عہدے سے ہٹا دیا گیا۔ مفتی نور ولی راسخ سنی تھے جب کہ حکیم اللہ محسود اور ملا فضل اللہ محسود وہابی عقیدے پر یقین رکھتے تھے۔ 27 دسمبر 2007 کو راولپنڈی میں سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کو قتل کرنے کی ذمہ داری کالعدم شدت پسند تنظیم تحریک طالبان نے قبول کی تھی۔ بتایا جاتا ہے کہ اس حملے کی تمام تر منصوبہ بندی بھی مفتی نور ولی نے کی تھی۔

MUFTI NOOR WALI, NEWLY, HEAD, OF, TTP, INCLUDED, IN, UNSC, SANCTIONS, PAKISTAN, APPRECIATED, THE, MOVE

اقوام متحدہ کے بیان کے مطابق سلامتی کونسل نے مفتی نور ولی محسود کو قرارداد نمبر 2368 (2017) کے پیراگراف دو اور چار کے تحت القاعدہ یا اس سے وابستہ تنظیموں کی معاونت پر اس فہرست میں شامل کیا ہے۔ پاکستان نے مفتی نور ولی محسود کو عالمی دہشت گرد قرار دینے کے فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ مفتی نور ولی محسود پر القاعدہ اور داعش کے ساتھ مل کر دہشت گردی کی کارراوئیوں کے لیے مالی تعاون، منصوبہ بندی اور سہولت کاری کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ سلامتی کونسل کی طرف سے جاری کردہ بیان میں مزید بتایا گیا ہے کہ نور ولی محسود کو ٹی ٹی پی کے رہنما ملا فضل اللہ کی ہلاکت کے بعد جون 2018 میں کالعدم تنطیم تحریک طالبان پاکستان کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ اقوامِ متحدہ ٹی ٹی پی کو القاعدہ سے روابط رکھنے کی بنیاد پر جولائی 2011 میں دہشت گرد تنظیم قرار دے چکی ہے۔ امریکہ کے محکمہ خارجہ کے جنوبی ایشیا اور وسطیٰ ایشیا کے بیورو نے ایک ٹوئٹ میں اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے۔ بیورو کے مطابق ٹی ٹی پی پاکستان میں کئی مہلک دہشت گرد حملوں کی ذمہ دار ہے۔

Welcome news that the @UN has added Tehrik-e-Taliban Pakistan leader Noor Wali Mehsud to its ISIL & AQ sanctions list. TTP is responsible for many deadly terrorist attacks in Pakistan. The United States domestically designated Noor Wali as a terrorist in September 2019.
— State_SCA (@State_SCA) July 16, 2020

خیال رہے کہ امریکہ پہلے ہی ستمبر 2019 میں ولی محسود کو دہشت گرد قرار دے چکا ہے۔ خیال رہے کہ کالعدم ٹی ٹی پی ایک عرصے سے پاکستان کے سابق قبائلی علاقوں میں سرگرم رہی ہے اور پاکستان بھر میں ہونے والے متعدد دہشت گرد حملوں کی ذمہ داری قبول کر چکی ہے۔ پشاور میں امن تحریک کے رہنما اور انسانی حقوق کے سرگرم کارکن تیمور کمال نے اقوامِ متحدہ کے اس فیصلے کا خیر مقدم کیا ہے۔ وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے تیمور کمال نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ضروری ہے کہ ان میں ملوث افراد کے خلاف ضروری کارروائی کی جائے۔ تیمور کمال کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں اقوامِ متحدہ کے اس قسم کے فیصلوں پر عمل درآمد نظر نہیں آتا۔ اُنہوں نے یاد دلایا کہ تحریک طالبان کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان کو نہ صرف معافی دی گئی تھی بلکہ اُنہیں پر اسرار طور پر سرکاری تحویل سے فرار ہونے کا موقع بھی دیا گیا۔

MUFTI NOOR WALI PHOTO FILE

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website

You must be logged in to post a comment Login