counter easy hit

مودی سرکار کا ڈرامہ فلاپ، کشمیری قوم کا آزادی پر کوئی سمجھوتہ نہیں

Narendar Modi

Narendar Modi

تحریر: ابو الہاشم
بھارتی دارلحکومت دہلی کے ریاستی انتخابات میں عام آدمی پارٹی کی جیت اس لیے ہوئی کہ وہاں کے لوگ بدعنوانی ، رشوت ستانی اور مہنگائی کی وجہ سے بہت پریشان تھے ۔کوئی سرکاری محکموں سے ناراض تو کوئی بجلی کے بلوں سے تنگ ، کوئی پانی کی عدم دستیابی کی وجہ سے پریشان تو کوئی ہسپتالوں اور ٹرانسپورٹ کے شعبوں کے بارے میں شاکی ۔ ہو سکتا ہے کہ یہ عناصر بھی شامل حال ہوں لیکن مودی کے انتخابی منشور میں تو یہ سب کچھ بھی شامل تھا اور انہی کے بل بوتے پر وہ وزارت عظمیٰ کے عہدے پر جاپہنچے ۔ لیکن پھر بھی چند ماہ بعد ہی ایسا کیا ہوا کہ دہلی کی عوام نے اس مودی جی کو یہ سب کچھ دہلی میں کرنے کا موقع فراہم نہ کیا ؟ دہلی کے عوام نے حالیہ ریاستی انتخابات میں عام آدمی پارٹی کے جھاڑو کا استعمال کیااور مودی سرکار کی جیت اور ہندو انتہاپسند وں کے گٹھ جوڑ کا بھانڈہ پھوڑ دیا ۔ یہ ہی نہیں اس سے پہلے گذشتہ سال دسمبر میں ہونے والے جموں کشمیر کے ریاستی انتخابات میںبھی مودی جی کو ان کی انتخابی فریب کاری کا اچھی طرح آئینہ دکھایا جا چکا ہے۔ان ریاستی انتخابات سے یہ بات بھی ثابت ہوگئی کہ پہلے کشمیر اور پھر دہلی کے لوگ مودی سرکار سے کتنی نفرت کرتے ہیں۔

ان ریاستی انتخابات میں اچھی طرح جھاڑو پھرنے کے بعد ہزاروں مسلمانوں کے قاتل، انتہا پسندہندئوں کے سرغنہ اور دہشت گرد نریند مودی ہندوستان پر اپنا حق حکمرانی کا جواز کھو بیٹھے ہیں۔ کشمیر کے لوگوں نے تو نریندر مودی کے ارمانوں پرپہلے ہی اوس گرادی تھی جب گذشتہ دسمبر میں ہونے والے انتخابات میں متکبر مودی جی بھارتی وزارت عظمیٰ کے حصول کے بعد جموںکشمیر کی وزارت اعلیٰ کا خواب دیکھ رہے تھے اور یہ اعلان کر رہے تھے کہ ہم جلد ہی کشمیر کو زبردستی ہندوستان سے ملانے والی آئین کی دفعہ 370 کا خاتمہ کر دیں گے اور کشمیر کو ہندوستان کا مکمل حصہ بنا دیں گے لیکن آفرین ہے کشمیر کے آزادی پسندوں پر کہ انہوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے مودی سرکار کو واضح پیغام دیا کہ وہ کسی صورت اس کوشش میں کامیاب نہیں ہوسکتی۔ دوسری جانب بزرگ حریت لیڈر سید علی گیلانی اور دیگر حریت رہنمائوں کی کال پر وادی کے لوگوں نے ایک مرتبہ پھر ان نام نہاد انتخابی ڈرامہ بازی کا مکمل بائیکاٹ کر کے ثابت کر دیاکہ وہ کسی صورت میں بھی ہندوستان کی چال بازیوں میں ہر گز نہیں آئیں گے۔ جموں کشمیرسے انتخابات کسی صورت میں بھی حق خودارادیت اور ہندوستان سے آزادی کا نعم البد ل ہرگز نہیںہوسکتے۔

ہندوستان دنیا کو دکھانے کے لیے چاہے جتنے مرضی انتخابی ڈرامے رچا لے مگر کشمیر ی عوام آزادی سے کم کسی چیز پر سمجھوتے کے لیے تیار نہیں ۔مجاہدین کی قربانیوں کا ہی ثمر ہے جموںکشمیر میں ہونے والے الیکشن میں کوئی پارٹی بھی واضح اکثریت نہ حاصل کر سکی ۔ دو ماہ سے زائد کا عرصہ گزنے جانے کے بعد آخرکارنریندر مودی نے پی ڈی پی کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے اور مفتی محمد سعید کو بطور وزیر اعلیٰ جموں کشمیر قبول کرہی لیا اور ساتھ ہی اہم وزارتیں بھی پی ڈی پی کو دے دیں۔بادل نخواستہ مودی مفتی بھائی بھائی کے نعرے بھی لگ گئے ہیں ۔ بھلا نریندرمودی جو بھارت کے پارلمنٹ کے الیکشن میں ٹوپی ڈرامے کرتے رہے اور الیکشن مہم کے دوران جہاں بھی جاتے وہاں کی رائج ٹوپی خطاب کرنے سے پہلے ضرور پہنتے۔

لیکن اُنہوں نے مسلمانوںکی کسی بھی ٹوپی کو پہننے سے صاف طورپر انکارکردیا تھا۔ بھلا وہ کیسے ایک کشمیری بھلے ہی وہ ہند نوازہی کیوںنہ ہو اُس کا بھائی کیوں کر ہو سکتے ہیں؟ اگر ہم مقبوضہ جموںو کشمیر میں ماضی میں ہونے والے انتخابی ڈراموں کا بھی جائزہ لیں تو ان کی تاریخ قتل و غارت گری ، دھوکہ بازی اور ظلم و جبر سے عبارت ہے اوریہ الیکن کشمیریوں کے لیے ہمیشہ میٹھے زہر کی مانند ثابت ہوئے ہیں۔ کشمیری یہ اچھی طرح جان چکے ہیں کہ الیکشن چاہے بھارتی پارلیمنٹ کے لیے ہوں یا ریاستی نام نہاد اسمبلی کے ۔نعرے اور وعدے تعمیر و ترقی ، بجلی ، پانی ،نوکری اور روز مرہ کے پیش آمدہ مسائل کے حل کے لگائیں جائیں۔حقیقت میں توکامیاب ہونے والے لوگوں نے ہمیشہ بھارت کے بنائے ہوئے خاکوں میں ہی رنگ بھرے اور کٹھ پتلی حکومتوں سے مقبوضہ کشمیر پر نئی دہلی کے قبضے کے راستے ہموار کئے ۔ اس لیے کشمیری قوم کسی طور پر بھی غاصب ہندوستان کا کشمیر پر قبضہ برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں ۔پاکستان اور کشمیرکا رشتہ وطنیت کی بنیاد پر نہیں بلکہ اسلام کی بنیاد پر ہے۔

جس کی دلیل یہ ہے کہ سری نگر میںایک بہت بڑے احتجاجی مظاہرے کے دوران کشمیریوں سے خطاب کرتے ہوئے حریت رہنما سید علی گیلانی نے کہا کہ اسلام کے رشتہ سے ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان ہمارا ہے۔ کشمیریوں کے اسلام اور پاکستان کے ساتھ اپنے رشتے کے اس والہانہ اظہار پرامیر جماعة الدعوة پاکستان پروفیسر حافظ محمد سعید جواباً کہا کرتے ہیں کہ اسی اسلام کے رشتے سے ہم سب کشمیری ہیں اور کشمیر ہمارا ہے۔ کشمیری قوم آج بھی پاکستان کی جانب دیکھ رہی ہے۔ اُس کی اُمیدوں کا محور و مرکز پاکستان اور اس کے بسنے والے ہی ہیں تو ہمیں بھی اس فرض کو بخوبی نبھانا چاہیے ۔ اپنی تمام تر کوشش اور حمایت کشمیری قوم کی انڈیا کے غاصبانہ فوجی قبضہ سے آزادی دلانے کے لیے استعمال کرنی ہے ۔ ویسے بھی پاکستان مسئلہ کشمیر کا اہم اور بڑا فریق ہے۔بھارت خود مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ اقوام متحدہ میں لے کرگیا تھا اور پھر اس کی منظور کردہ قرار دادوں کو ماننے سے انکاری ہو چکا ہے۔

حکومت پاکستان اپنی ذمہ دری کا احساس کرتے ہوئے بین الاقوامی برادری پر زور دے کہ وہ مودی سرکار پر دبائو بڑھائیں اور اقوام متحدہ کی کشمیریوں کے حق میں پاس کی گئی قرار دادوں پر عمل کریں ۔ مظلوم کشمیریوں کو استصواب رائے کا حق دیں تاکہ کشمیریوں کی مرضی کے مطابق اس مسئلہ کا حل نکالا جا سکے۔ کیوں کہ مسئلہ کشمیر کے حل ہی سے برصغیر کے امن کو محفوظ بنایا جاسکتا ہے ۔ہماری تو ہر دم یہ ہی دعا ہے کہ اللہ کرے کہ ہمارے حکمرانوں میں حوصلہ پیدا ہو اور وہ پاکستان و اسلام کی بقا کے لئے فیصلے کر یں۔جن کا فائدہ نہ صرف پاکستان اور اس میں رہنے والے لوگوں کو ہوں بلکہ پورا عالم اسلام اور پوری دنیا کے مسلمان ان کا فائدہ اُٹھائیں۔ آمین

تحریر: ابو الہاشم
مسئول جماعة الدعوة لاہور