counter easy hit

لندن فلیٹس حسین نوازکی ملکیت ہیں، مریم نواز

اسلام آباد:مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز نے نیب ریفرنسز کی سماعت کے دوران عدالت میں بیان دیا ہے کہ لندن فلیٹس حسین نواز کی ملکیت ہیں جب کہ نیلسن اورنیسکول کمپنی کے بینیفشل مالک بھی وہی تھے۔

اسلام آباد میں احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے شریف خاندان کے خلاف دائر نیب ریفرنسزکی سماعت کی، مریم نوازنے مسلسل دوسرے روز بھی عدالت کی جانب سے پوچھے گئے London Flats are owned by Hussein, Maryam Nawaz82 سوالات کے جواب میں اپنا بیان قلمبند کروادیا جب کہ کمرہ عدالت میں نوازشریف اورکیپٹن ریٹائرڈ صفدرکے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے کئی رہنما موجود تھے۔

دادا پورے خاندان کے کفیل تھے

مریم نواز نے اپنے بیان میں کہا کہ یہ حقیقت ہے میرے دادا میاں شریف پورے خاندان کی کفالت کرتے تھے، وہ ناصرف خاندان کے ارکان کے اخراجات اٹھاتے بلکہ سب کو ماہانہ جیب خرچ بھی دیتے تھے۔

لندن فلیٹس کی ملکیت

مریم نوازنے کہا کہ لندن فلیٹس حسین نوازکی ملکیت ہیں، نیلسن اورنیسکول کمپنی کے بینیفشل مالک بھی وہی تھے، مجھے ان دونوں کمپنیوں کا ٹرسٹ ڈیڈ کے ذریعے ٹرسٹی بنایا گیا، میں نے جے آئی ٹی میں نوٹری پبلک سے تصدیق شْدہ ڈیکلریشن پیش کئے، ان کے انٹرویو سے متعلق سوال مجھ سے متعلق نہیں، حسین نوازکے نجی ٹی وی کوانٹرویو کی سی ڈی اور اس کا متن قانون کے مطابق نہیں۔

واجد ضیا بدنیت

نواز شریف کی صاحبزادی کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ نے مجھے اورمیرے شوہر کو شامل تفتیش ہونے کا حکم نہیں دیا، واجد ضیاء نے جان بوجھ کر بدنیتی پر مبنی اورمن گھڑت بیان دیا، جے آئی ٹی نے سپریم کورٹ کی ہدایت نہ ہونے کے باوجود ماہرین کی رائے لی، رابرٹ ریڈلے کی خدمات راجہ اختر کے ذریعے لی گئیں، جس کا مقصد رپورٹ پر اثرانداز ہونا تھا، مقصد یہ تھا کہ مطلب کی رپورٹ حاصل کرکے مجھے اور میرے شوہر کو کیس میں ملوث کیا جا سکے، راجہ اختراعتراف کرچکے ہیں کہ رابرٹ ریڈلے کو جے آئی ٹی براہ راست یا دفتر خارجہ کے ذریعے لے جا سکتی تھی۔

رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ پر اعتراض

مریم نوازنے کہا کہ رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ اسکین کاپی کے ذریعے تیارکی گئی جو قابل قبول شہادت نہیں، یہ رپورٹ فرانزک سائنس کے معیارپر پورا نہیں اترتی، واجد ضیاء نے رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ کی مجھ سے دوبارہ تصدیق نہیں کرائی، ٹرسٹ ڈیڈ کی رابرٹ ریڈلے کو ترسیل اورجے آئی ٹی کو رپورٹ کی وصولی ایک معمہ ہے ،رپورٹ ہفتے کے روز تیار ہوئی اور ہفتے کو لندن میں کام نہیں کیا جاتا۔

کیلبری فونٹ پر اعتراض کا جواب

رابرٹ ریڈلے کی رپورٹ پراعتراض کرتے ہوئے مریم نوازنے کہا کہ رابرٹ ریڈلے کی سافٹ وئیر اورکمپیوٹر سائنس میں کوئی کوالیفکیشن نہیں، وہ فونٹ کی شناخت کا ماہربھی نہیں، ونڈووسٹا بیٹا ورژن اپریل 2005 میں دستیاب تھا، رابرٹ ریڈلے نے تسلیم کیا کہ کیلبری فونٹ کے خالق کو یہ فونٹ ڈیزائن کرنے پر2005 میں ایوارڈ ملا، رابرٹ ریڈلے نے خود کہا کہ انہوں نے کیلبری فونٹ کو ڈاوٴن لوڈ کیا۔

قطری خاندان سے کاروباری تعلق

مریم نواز کا کہنا تھا کہ قطری شہزادے نے جے آئی ٹی میں شامل تفتیش ہونے سے انکار نہیں کیا، قطری شہزادہ اپنے پیلس میں بیان ریکارڈ کرانے کے لیے تیار تھے، قطری خطوط اور منی ٹریل پرورک شیٹ سےمتعلق سوال کا مجھ سے تعلق نہیں اور ان سے متعلق متفرق درخواستوں میں فریق بھی نہیں ہوں، قطری خاندان کے ساتھ کاروبار اور کسی ٹرانزیکشن سے میرا کوئی تعلق نہیں رہا، استغاثہ کےشواہد سےبھی میرا قطری خاندان سے کاروبار میں کوئی تعلق ظاہر نہیں ہوتا۔