counter easy hit

معروف صحافی بھی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ کی حمایت میں بول پڑے

لاہور: معروف صحافی جنرل اسد درانی کےبھارتی خفیہ ایجنسی کے سابق سربراہ کے ساتھ کتاب لکھنے کی حمایت میں بول پڑے۔

Leading journalist also spoke in support of former intelligence agency head Asad Duraniتفصیلات کے مطابق معروف صحافی رؤف کلاسرا کا دوران پروگرام گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ میری بھی جنرل اسد درانی کے بارے میں رائے اچھی نہیں تھی۔لیکن میں رسک لیتے ہوئے یہ بات کہہ رہا ہوں کہ جنرل اسد درانی کی لکھی گئی کتاب پڑھ کر میرے دل میں ان کے لیے عزت بڑھ گئی ہے۔ اور یہ کتاب پڑھنے کے بعد میں پاک بھارت تعلقات،پاک امریکہ تعلقات اور افغانستان کے معاملے پر بہت بہتر محسوس کر رہا ہوں۔میں تو اس کتاب کو پڑھنے سے قبل جاہل آدمی تھا۔رؤف کلاسرا کا کہنا تھا کہ بھارتی خفیہ اینجسی کے سابق سربراہ اےایس دولت اور آئی ایس آئی کے سابق سربراہ جنرل اسد درانی کو اس بات کی داددینی چاہئیے کہ دونوں نے بہت مہذب انداز میں اپنے اپنے ملک کی پالیسیوں پر تنقید کی ہے۔ لوگوں کو حیرانی اس بات پر ہوئی ہے کہ ہماری اسٹیبلشمنٹ نے ہمیشہ پاک بھارت کے خراب تعلقات کے بارے میں ہی بتایا ہے اوربھارت میں بھی یہی صورتحال ہے۔اب دونوں ملکوں کی خفیہ ایجنسیوں نے مل کر بتا دیا ہے کہ ہم ماضی میں بھی ملتے تھے اور ہماری خفیہ ملاقتیں بھی ہوتی تھیں۔تو پاکستانیوں کے لیے یہ خبر دھماکے دار تھی کہ خفیہ ایجنسیوں کے سربراہوں کی ملاقاتیں بھی ہوتی تھیں۔ رؤف کلاسرا کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں لوگوں پر غداری پر بہت فتوی آ جاتے ہیں۔لیکن اس کتاب میں اے ایس دولت نے کشمیر کے حوالے سے مودی کو کو اکھیڑ کر رکھ دیا ہے۔

اور اے ایس دولت نے بھارتی پالیسیوں پر بھی بہت تنقید کی ہے لیکن انہیں بھارتمیں غدار نہیں کہا گیا۔اور اس کتاب کو پڑھنے کے بعد میں کہہ دسکتا ہوں کہ اے ایس دولت نے پاک بھارت تعلقات سے متعلق پاکستانکے موقف کو درست ثابت کیا ہے۔رؤف کلاسرا کا کہنا تھا کہ اسد درانی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے بجائے دونوں ملکوں کو قریب لانے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئیے۔رؤف کلاسرا کا کہنا تھا کہ اسد درانی نے اس کتاب میں ملک کے خلاف کوئی بات نہیں کی اس لیے اس میں اتنا جذباتی ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔