counter easy hit

لعل خان ندیم، صحافت کے میدان کا منفرد نام

تہمید:
کُلُّ نَفْسٍ ذَآءِقَۃُ الْمَوْت، ہر ذی روح نے موت کا ذائقہ چکھنا ہے۔
موت ایک اٹل حقیقت ہے جسے دنیا کی کوئی طاقت روک نہیں سکتی اس دنیا میں جس نے بھی قدم رکھا ایک دن اسے خالق حقیقی سے جا ملنا ہے دنیا میں آنے کیلئے ترتیب مقرر ہے لیکن دارفانی کو کوچ کہنے کیلئے کوئی ترتیب نہیں ہے اللہ تعالیٰ نے ہر ذی روح کا ایک وقت مقرر کر رکھا ہے جس سے ایک سیکنڈ بھی زاید کوئی اس دنیا کی رنگینیوں سے لطف اندوز نہیں ہو سکتا۔
تعارف:
لعل خان ندیم مرحوم قوم بلوچ کی شاخ دلتیاری خاندان کے چشم و چراغ تھے موجودہ تحصیل اتھارہ ہزاری کے علاقہ موضع لشاری کے ایک غریب خاندان میں آنکھ کھولی، لعل خان کے والد محترم امیر خان کھیتی باڑی کرتے تھے اپنی زمین برائے نام تھی زیادہ تر پٹہ (ٹھیکہ) پر لیکر کاشت کرتے تھے لعل خان ندیم بچپن سے ہی اپنے باپ کو سخت محنت کرتے دیکھ چکے تھے ان کے ساتھ ان کا کھیتی باڑی میں ہاتھ بٹاتے کئی کلومیٹر پیدل سکول جانے اور آنے کے بعد گھر کے دیگر کام جانفشانی سے کرتے جس نے انہیں سخت محنت کا عادی بنا دیا گھر میں سب سے سے بڑے ہونے کے ناطے ان پر ذمہ داریوں کا بوجھ بھی زیادہ تھا ایک باپ کی محنت پورے خاندان کو پالنے کیلئے ناکافی محسوس ہوئی تو انہوں نے بڑے بیٹے کا فرض نبھاتے ہوئے پڑھائی چھوڑ کر کام کرنے کی ٹھانی اور محنت مزدوری کر کے باپ کا ہاتھ بٹانے لگے وہ ابتداء سے ہی حلال روزی کمانے کے قائل تھے جس کیلئے دن رات مسلسل محنت کی انہوں نے حلال رزق کمانے کیلئے بیلداری سے لیکر دودھ فروشی کا کام بھی کیا شادی کے بعد روڈوسلطان میں کاشف ڈرنک کارنر کے نام سے ایک چھوٹا سا سٹال شروع کیا جو ان کی محنت اور اللہ پر یقین محکم کی وجہ کامیاب ٹھہرااور اس کانام ارد گرد کے تمام علاقوں میں گونجنے لگا۔
صحافتی زندگی:
لعل خان ندیم مرحوم عوام کے مسائل دیکھ کر دل ہی دل میں کڑھتے رہتے تھے عوام کے مسائل اعلیٰ حکام تک پہنچانے کا موقع کی تلاش میں رہتے، رب تعالیٰ نے انہیں یہ موقع قلم تھما کردیا، 1999 میں اپنے انتہائی قابل احترام و جگری دوستوں شیخ محمد امتیاز رحمانی اور شجاعت علی ٹیپو کے توسط سے روز نامہ انصاف سے منسلک ہوئے اور روڈوسلطان و دیگر علااقوں کی عوام کے مسائل حکام بالا تک پہنچانے لگے بہت کم ہی عرصے میں انہوں نے اپنی صحافتی قابلیت کا لوہا منوایا لوگ اپنے مسائل اعلیٰ حکام تک پہنچانے کیلئے سیاستدانوں کی بجائے لعل خان ندیم کی طرف دیکھنے لگے اور انہوں نے بھی ان کی امیدوں کو پورا کرتے ہوئے اپنے قلم کا پورا پورا حق ادا کیا صحافتی زندگی میں کئی نشیب و فراز دیکھے، ٍانہوں نے ہمیشہ مظلوم عوام کی دادرسی کی کوشش کی ظالم طبقہ کے خلاف لکھتے ہوئے کبھی بھی جھجھک محسوس نہیں کی ظلم پر لکھنے کی پاداش میں انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں بھی ملیں، ان پر قاتلانہ حملے بھی ہوئے لیکن یہ تمام چیزیں بھی ان کو مظلوم کا ساتھ دینے سے نہ روک سکی مرحوم آخری وقت تک حق کی آواز بلند کرتے رہے۔

مرحوم لعل خان ندیم صحافتی میدان کے علاوہ بھی اپنا ایک مقام رکھتے تھے غریب عوام کی ہر ممکن مدد کی کوشش کرتے ان کاایک وسیع حلقہ احباب تھا اکثر فارغ اوقات میں دوستوں کے ساتھ محفل جماتے،جس بھی محفل میں موجود ہوتے سنجیدہ سے سنجیدہ محفل کو بھی مسکرانے پر مجبور کردیتے۔ان کی سنگت میں کوئی شخص بور نہیں ہوتا تھا۔
مذہبی زندگی:
لعل خان ندیم مرحوم کو مذہب سے بڑا گہرا لگاؤ تھا وہ ایک مذہبی رجحان رکھتے تھے پانچ وقت کے نمازی، تہجد گزار، کسی عذر کے بغیر کوئی رووزہ قضا نہیں کیا انہوں نے زندگی کے آخری ایام میں رات دیر تک تلاوت قرآن مجید کرتے، صبح کا آغاز ہمیشہ تہجد سے کرتے نماز فجر ادا کرنے کے بعد تلاوت لازماً کرتے تھے

وفات:
لعل خان ندیم مرحوم چند ماہ علیل رہے وہ بڑی تیزی کے ساتھ صحت یاب ہو رہے تھے 16 اپریل 2019ء کی صبح جھنگ چیک اپ کیلئے لے جانے کی تیاری کی جارہی تھی کہ اچانک ان کی طبیعت ناساز ہوگئی جھنگ جاتے ہوئے راستے میں گاڑی رکوا کر اپنے بھائیوں دیگررشتہ داروں سے ملاقات کی جھنگ پہنچ کر وہ سہ پہر ایک بجے کے قریب خالق حقیقی سے جاملے ۔انا للہ وانا الیہ راجعون۔۔
عظیم شخصیت کی وفات کا جس نے بھی سنا اس کی آنکھوں سے بے ساختہ آنسو بہہ نکلے ان کی ناگہانی وفات پر آسمان بھی کھل کر رویا ہوگا۔
مرحوم کو خراج تحسین:
لعل خان ندیم مرحوم کی صحافتی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے انکے رفقاء نے بلدیہ ہال گڑھ مہاراجہ میں ایک تعزیتی ریفرنس کا اہتمام کیا جس صدارت مرحوم کے بیٹے نوجوان صحافی جوادوسیم خان نے کی، تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کے قریبی رفیق صدر تحصیل یونین آف جرنلسٹس احمد پورسیال،بانی سلطان نیوزوپریس کلب گڑھ مہاراجہ شیخ امیتاز احمد رحمانی نے کہا کہ سابق چئیر مین پریس کلب گڑھ مہاراجہ لعل خان ندیم کے ساتھ میرا تعلق 20 سال پرانا ہے ہم نے 1999 ایک ساتھ صحافت میں قدم رکھا، مرحوم کا اولین اخبار روزنانہ انصاف تھا۔مرحوم نے قلم کے ذریعے اپنے علاقہ کو ایک منفر د پہچان دی وہ بے باک اور نڈر صحافی تھے، حق بات کہنے میں کبھی جھجھک محسوس نہیں کی تھی، ان کی باتیں ابھی بھی میرے ذہین میں تازہ ہیں مرحوم جس محفل میں جاتے اسے زعفران بنا دیتے تھے۔
معروف اینکر پرسن علی امجد مئیو نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ہم بچپن سے ہی لعل خان کا نام سنتے تھے نہ جھکنے والا نہ بکنے والا، کہنہ مشق صحافی سماجی مسائل کو اجاگر کرنے میں لیڈنگ رول ادا کیا ہے لوگ جس عزت و نام کی تمنا کرتے ہیں وہ عزت، شہرت و نیک نامی لعل خان ندیم کے حصہ میں آئی ہے۔
ملک حنیف، شیخ محمد حسین، انصر خان، مسعود یزدانی، متین قیصر مئیو و دیگر نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لعل خان ندیم کی صحافتی خدمات نوجوان نسل کے لیے مشعل راہ ہیں۔ کہنہ مشق صحافی اور قلمکار نے سیاسی، سماجی مسائل کو اجاگر کرنے میں ایک لیڈنگ رول پلے کیا ہے۔ شعبہ صحافت میں عزت اور وقار کمایا ہے دولت کی ہوس سے محفوظ رہے ہیں انہوں نے ہمیشہ مظلوم عوام کا قلم کے ذریعے ساتھ دیا، جس پر انہیں ظالم طبقہ کے جبر، دھمکیوں کا بھی سامنا کرنا پڑا لیکن مرحوم حق کے ساتھ ڈٹے رہے، لعل خان ندیم مرحوم نے علاقہ کے مسائل اجاگر کر کے ان کے حل میں بھی اہم کردار ادا کیا مقررین نے مرحوم کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا، مرحوم کیلیے دعائے مغفرت اور بلندی درجات کی دعا بھی کرائی گئی۔