کراچی کے علاقے بلدیہ ٹاؤن میں ٹیکسٹائل فیکٹری میں آگ اور اس میں 260 افراد کے زندہ جل جانے کے واقعہ کو آج پانچ سال ہو گئے۔ جے آئی ٹی بنی، تحقیقات میں پیشرفت کے دعوے بھی ہوئے لیکن مرکزی ملزمان آج بھی قانون کی گرفت سے باہر ہیں۔ جاں بحق افراد کے لواحقین آج بھی انصاف کے متلاشی ہیں۔

ملزم رضوان قریشی کی جے آئی ٹی رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا کہ فیکٹری کو آگ لگانے میں سیاسی جماعت کے عہدیدار ملوث ہیں۔ حماد صدیقی نے بھتہ نہ دینے پر رحمان عرف بھولا کو آگ لگانے کا حکم دیا جس نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر کیمیکل ایک ڈرم میں بھرا اور پھر فیکٹری کا مرکزی دروازہ بند کر کے آگ لگا دی گئی۔ تفتیش میں اس نئے موڑ کے بعد ڈی آئی جی سلطان خواجہ کی سربراہی میں ایک نئی جے آئی ٹی بنائی گئی جس نے دبئی میں جاکر فیکٹری مالکان سے تفتیش کی جنہوں نے اس بات کا اقرار کیا کہ ان سے بھتہ مانگا گیا تھا۔ سانحہ بلدیہ ٹاؤن کو پانچ سال گزر جانے کے بعد متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔









