counter easy hit

جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس جووانی فالکن

مافیا ڈان توتورینا نے جج کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔ اس قتل کو یقینی بنانے کےلیے کئی مرتبہ ڈائنامائٹ سے دھماکے کرکے ریہرسل بھی کی گئی۔ مافیا ڈان نے حکم دیا کہ جج کو ’’ہائی وے 29‘‘ پر عبرت ناک موت دی جائے۔ اس کی گاڑی کو دھماکے سے اس طرح اڑایا جائے کہ آج کے بعد کوئی بھی جج مافیا کے خلاف آواز اٹھانے کی ہمت نہ کرسکے۔ مافیا نے اس قتل کی ویڈیو بنانے کا بھی باقاعدہ انتظام کیا۔ مافیا نے جج کی ریکی کی اور جس دن جج معمول کے مطابق ایئرپورٹ سے گھر جا رہے تھے، مافیا نے ان کی گاڑی کو دھماکے سے اڑا دیا۔ دھماکے میں جج صاحب، ان کی بیوی اور دو پولیس افسر ہلاک ہوگئے۔

اس دھماکے کی شدت اس قدر زیادہ تھی کہ یہ دھماکا زلزلے کے مانیٹرز پر بھی رجسٹر ہوگیا۔ لیکن جج کی موت مافیا ڈان کی موت ثابت ہوئی۔ ایماندار اور نڈر جج کی موت نے مردہ عوام میں جان ڈال دی۔ مافیا کے خلاف عوام کی آواز بلند ہوئی جس کے نتیجے میں خوف اور وحشت کیعلامت مافیا ڈان توتورینا کو 1993 میں گرفتار کر لیا گیا جو باقی زندگی جیل کی کوٹھریوں میں ایڑیاں رگڑ رگڑ کر 2017 میں کینسر سے لڑتا ہوا مرگیا۔ اس جج کا نام جووانی فالکن تھا اور مافیا کا نام سسلین مافیا تھا۔

جی ہاں! یہ وہی سسلین مافیا ہے جس کا ذکر سپریم کورٹ کے معزز جج، ن لیگ کے حوالے سے کئی مرتبہ کرچکے ہیں۔ میں نے کئی تحریروں میں سسلین مافیا کا تفصیلی ذکر کیا ہے لیکن اس بلاگ کا موضوع مشہور زمانہ جج جووانی فالکن ہے۔

سسلین مافیا کے خلاف فیصلہ دینے کی پاداش میں 1979 میں سول جج سی ساری ٹیرانووا کا قتل ہوا۔ 1983 میں جج روکو چائینک کو قتل کیا گیا اور 1980 میں جج گیٹانو کوسٹا مافیا کے حملے میں مارا گیا۔ اب مافیا کے خلاف آواز اٹھانے والا ایک ہی جج زندہ تھا اوراس کا نام تھا جووانی فالکن۔ اس جج کو ڈرایا گیا دھمکایا گیا اور لالچ بھی دیا گیا لیکن وہ جج ڈٹا رہا۔ اس نے مافیا کے خلاف تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا۔ وہ چوبیس گھنٹوں میں سے بیس گھنٹے لگاتار کام کرتا۔ ملزموں کے خلاف ثبوت اکٹھے کرتا اور ان ثبوتوں کو تفتیش کا حصہ بناتا جاتا۔

اس جج نے مافیا کے خلاف ڈرگ ٹریفکنگ کی منی ٹریل کا پتا چلانے کےلیے پہلی مرتبہ بینک اسٹیٹمنٹس پر تحقیق شروع کی۔ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ کس طرح مافیا کے لوگ ڈرگ ٹریفکنگ کےلیے دوسرے ملکوں کی مافیا سے رابطہ کرتے ہیں۔ ڈرگ ٹریفکنگ کا دائرہ کہاں تک پھیلا ہوا ہے اور کن طریقوں سے مافیا کے ساتھی بیرون ملک ساتھیوں کے ساتھ رابطے میں رہتے ہیں۔

اس انویسٹیگیشن کے دوران جج صاحب کے ساتھی یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ کمپیوٹر کی سہولت نہ ہونے کے باوجود بھی جج صاحب نے ملکی اور غیرملکی تمام بینکوں سے مافیا کی بینک اسٹیٹمنٹس منگوائیں، ہر ٹرانزیکشن پر اس کی تفصیل ہاتھ سے درج کی، ان ٹرانزیکشنز پر نمبر دیے اور پھر کس طرح ایک ایک ٹرانزیکشن کو مختلف واقعات کے ساتھ جوڑ کر مافیا کے سیکڑوں سال پرانے نیٹ ورک کو بے نقاب کیا اور آخر کار وہ یہ معلوم کرنے میں کامیاب ہوگیا کہ ہیروئن کو خالص بنانے کےلیے فرانس کے کیمسٹوں نے تمام مشینری فرانس سے سسلی منتقل کردی ہے؛ اور سسلی اس وقت ہیروئن کو خالص بنانے کا سب سے بڑا اڈا ہے۔

جج صاحب 1980 میں امریکا تشریف لے گئے اور امریکہ کے یو ایس جسٹس ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ مل کر ’’پیزا کنکشن‘‘ کے نام سے سسلین مافیا کے گرد گھیرا تنگ کرنے کےلیے تاریخ کے سب سے بڑے بین الاقوامی آپریشن کا آغاز کیا۔

اس آپریشن کے دوران یہ حقیقت بھی واضح ہوئی کہ سوئٹزرلینڈ کے بلیک منی کے حوالے سے قوانین مافیا کی دولت چھپانے کے سب سے بڑے سہولت کار ہیں۔ مافیا پوری دنیا سے پیسہ اسمگل کرکے سوئس بینکوں میں رکھتی ہے اور دنیا کا کوئی قانون سوئس حکومت سے وہ پیسہ واپس نہیں لے سکتا۔ تمام رکاوٹوں کے باوجود بھی جج نے تمام ثبوت اکٹھے کیے اور مافیا کے خلاف تاریخ کا سب سے بڑا میکسی ٹرائل شروع ہوگیا۔

چونکہ مافیا کے لوگ بیوروکریسی اور منسٹری میں بھی موجود تھے لہذا مافیا کے خلاف جانے کو کوئی بھی تیار نہیں تھا۔ لیکن جج صاحب کی ورکنگ کام کرگئی۔ ٹرائل کے دوران جمع کی گئی بینک اسٹیٹمنٹس، ٹریول ریکارڈ، ہینڈ رائٹنگ سٹائل، آڈیو ٹیپس، بلاک کی گئی ہیروئین شپمنٹس مافیا کو قصور وار ثابت کرنے کےلیے کافی تھیں۔

میکسی ٹرائل میں 474 مافیا ممبران کو چارج کیا گیا اور 360 کو سخت سزائیں دی گئیں۔ مافیا کو اپنے خلاف اتنے واضح ثبوت ملنے کی امید نہیں تھی۔ لیکن جب انہیں علم ہوا کہ یہ تمام کارروائی ایک جج کی ہے تو مافیا کے ڈان نے اس جج کو قتل کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

حکومت کو مافیا کے عزائم کا علم ہوا تو اس نے جج کی سیکیورٹی بڑھا دی۔ جج کی ذاتی زندگی مشکلات کا شکار ہوگئی۔ مافیا کبھی جج کے گھر پر حملے کرواتی، کبھی فون پر دھمکاتی اور کبھی سرکاری افسروں کو اس پر کرپشن کے الزامات لگانے کےلیے دباؤ ڈالتی۔ یہاں تک کہ جب جج صاحب نے شادی کا فیصلہ کیا تو خاندان کے کسی فرد کو اس شادی میں نہیں بلایا گیا۔ یہ شادی اس قدر خفیہ طریقے سے کی گئی کہ کوئی ایک فوٹوگرافر بھی مدعو نہیں تھا اور شادی کی ایک بھی تصویر نہیں لی گئی۔ اور تو اور 1989 میں جج کو قتل کرنے کےلیے گھر کے قریب ڈائنامائٹ لگایا گیا جسے کچھ ایماندار پولیس افسروں نے نیک نیتی سے بے اثر کردیا۔ مافیا نے ان پولیس افسروں کو خاندان سمیت قتل کروا دیا۔

اس کے بعد مافیا نے بیوروکریسی اور منسٹری میں بیٹھے اپنے نمائندوں کو استعمال کرکے جج کو مافیا کے کیسز سے ہٹادیا۔ انہیں قتل، گاڑی چوری اور طلاق کے کیس سننے کےلیے جج مقرر کردیا گیا۔ دیکھتے ہی دیکھتے مافیا ممبرز جیل سے رہا ہونے لگے۔ جج کی بے چینی میں اضافہ ہوتا گیا اور انہوں نے سسلی سے نوکری چھوڑنے کا فیصلہ کیا اور روم کی عدالت میں انہیں جج کی نوکری مل گئی۔ روم میں سسلین مافیا بے اثر تھی۔ جج نے روم میں بیٹھ کر اٹلی میں مافیا کو نکیل ڈالنے کا فیصلہ کیا اور دیکھتے ہی دیکھتے جج ایک مرتبہ پھر مافیا کےلیے عزرائیل ثابت ہوا۔ مافیا نے ایک مرتبہ پھر جج کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا، منصوبہ کامیاب ہوا اور 23 مئی 1992 کو جووانی فالکن کو اس کی بیوی اور دو پولیس اہلکاروں سمیت کار بم دھماکے میں قتل کردیا گیا۔

لیکن جووانی فالکن کا بویا ہوا بیج پھوٹ پڑا۔ سسلین مافیا ڈان عمر قید کی سزا جھیلتے ہوئے کینسر سے مرگیا اور سسلین مافیا کی کمر ہمیشہ کےلیے ٹوٹ گئی۔

جسٹس اعجاز الاحسن کے گھر پر فائرنگ کا واقعہ بھی سسلین مافیا کی یاد تازہ کر گیا ہے۔ یہ حملہ جس نے بھی کروایا ہے، وہ یقیناً ایک مافیا ہے جو جج صاحب کو ڈرانا چاہتا ہے اور ان سے اپنی مرضی کے فیصلے لینا چاہتا ہے۔ لیکن میری جسٹس اعجاز الاحسن سے گزارش ہے کہ قوم کی نظریں آپ پر لگی ہوئی ہیں۔ جس طرح آپ نے مستقل مزاجی سے پاناما اور دیگر کیسز پر اپنا واضح مؤقف دیا ہے اسی طرح اپنے مؤقف پر قائم بھی رہیے۔

جسٹس صاحب، بے شک مافیاز بہت طاقتور ہوتے ہیں لیکن جج جووانی فالکن نے ثابت کیا کہ جب جج، مافیا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر انہیں زمین بوس کرنے کا ارادہ کرلیتے ہیں تو سسلین مافیا ماضی کا قصہ بن جاتے ہیں اور دنیا ججوں کو ہیروز کے طور پر ہمیشہ یاد رکھتی ہے۔

مؤرخ لکھے گا کہ دنیا میں اگر آج سسلین مافیا کی کمر ٹوٹ چکی ہے تو اس کا سہرا جج جووانی فالکن کو جاتا ہے۔ آپ بھی ان مافیاز کے خلاف سیسہ پلائی دیوار بن جائیے، آپ عدلیہ پر حملے کرنے والوں کو کسی بھی قیمت پر سامنے لائیے۔ عدلیہ کو ڈرانے اور دھمکانے والوں کو عبرت ناک سزائیں دیجیے۔

لیکن اس بات کا بھی خیال ضرور رکھیے کہ کسی کے ساتھ ناانصافی نہ ہو، تاکہ آپ کا ضمیر بھی مطمئن رہے۔ مؤرخ بھی آپ کو اپنی ذات سے بالاتر ہوکر متوازن فیصلے کرنے والے قاضی کے طور پر ہمیشہ یاد رکھے گا اور آپ کا نام فالکن جیسے بہادر ججوں کی فہرست میں شامل ہوجائے۔

اللہ نے آپ کو موقعہ دیا ہے، آپ اس موقعے کو ہاتھ سے نہ جانے دیجیے، اس موقعے کا استعمال کیجیے اور تاریخ میں ہمیشہ کےلیے امر ہوجائیے۔