counter easy hit

ماحولیات کے حوالے سے پوری دنیا میں ہنگامی حالت کا اعلان،

اسلام آباد (ایس ایم حسنین) دنیا کو اب ماحولیات کے حوالے سے ہنگامی حالت کا اعلان کرنا ہوگا۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کے وجہ بننے والے حالات میں فوری بہتری کا عمل شروع نہ کیا گیا، تو رواں صدی کے آخر تک زمین کے درجہ حرارت میں تین ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد تک کا اضافہ ممکن ہے۔ یہ بات اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ماحولیات کی عالمی سربراہی کانفرنس سے خطب کرتے ہوئے کہی۔ انھوں نے دنیا بھر کے سربراہان مملکت و حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں سے زیادہ متاثرہ ممالک اپنے ہاں ’ماحولیاتی ایمرجنسی‘ کا اعلان کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ نہ کریں۔ اقوام متحدہ کی ورچوئل ماحولیاتی سربراہی کانفرنس پیرس میں 2015ء میں طے پانے والے عالمی ماحولیاتی معاہدے کے پانچ برس پورے ہونے کے موقع پر منعقد کی گئی۔ سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے افتتاحی خطاب میں کہا کہ اگر ماحولیاتی تبدیلیوں کے وجہ بننے والے حالات میں فوری بہتری کا عمل شروع نہ کیا گیا، تو رواں صدی کے آخر تک زمین کے درجہ حرارت میں تین ڈگری سینٹی گریڈ سے زائد تک کا اضافہ ممکن ہے۔ سمٹ کے شرکاء سے اپنے خطاب میں سیکرٹری جنرل نے زور دے کر کہا کہ زمینی درجہ حرارت میں اضافے کو کم سے کم رکھنے کے لیے اب تک جتنے بھی اقدامات کیے گئے ہیں، وہ مطلوبہ ہدف سے تشویش ناک حد تک کم ہیں۔ انتونیو گوتریس نے کہا کہ عالمی سطح پر ماحولیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے پیدا ہونے والے صورت حال بہت ‘ڈرامائی‘ شکل اختیار کر چکی ہے اور اس کے تدارک کے لیے ٹھوس اور دور رس اقدامات کی ضرورت ہے۔ انتونیو گوتریس نے اس سمٹ سے اپنے خطاب میں کہا کہ عالمی رہنماؤں کو چاہیے کہ وہ بلا جھجھک اپنے اپنے ممالک میں ‘ماحولیاتی ایمرجنسی‘ کا اعلان کریں تا کہ عالمی درجہ حرارت میں مسلسل اضافے کے تباہ کن اثرات کا مقابلہ کیا جا سکے۔

‘حقیقت سے انکار کوئی بھی نہیں کر سکتا‘
انٹونیو گوٹیرش کے الفاظ میں، ”کیا آج کوئی بھی شخص اس امر سے انکار کر سکتا ہے کہ ہمیں تحفظ ماحول کے حوالے سے ایک ڈرامائی ایمرجنسی کا سامنا ہے۔ اسی لیے میں تمام عالمی رہنماؤں سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ اپنے اپنے ممالک میں ہنگامی صورت حال کا اعلان کریں۔ زمینی درجہ حرارت میں تیز رفتار اضافے کو روکنے کے لیے نتیجہ خیز اقدامات اس وقت تک جاری رہنا چاہییں، جب تک زہریلی اور ماحول کے لیے نقصان دہ کاربن گیسوں کے اخراج کی شرح نیوٹرل نہیں ہو جاتی۔‘‘

چینی اور بھارتی لیڈروں کے موقف
اس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چینی اور بھارتی رہنماؤں نے ان عزائم کا اعادہ کیا کہ وہ اپنے اپنے ممالک میں کاربن گیسوں کے اخراج کی شرح میں واضح کمی کریں گے۔ چینی صدر شی جن پنگ نے کہا کہ چین اگلے ایک عشرے کے دوران شمسی توانائی اور ہوا سے پیدا کی جانے والے بجلی کی مد میں مزید بہت زیادہ سرمایہ کاری کرے گا اور ان ماحول دوست ذرائع سے پیدا کردہ بجلی کا حجم 1200 گیگا واٹ تک بڑھا دیا جائے گا۔

بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے اپنے خطاب میں کہا کہ بھارت بھی اپنے ہاں صاف توانائی کے ذرائع کی ترویج کے لیے کوشاں ہے اور نئی دہلی حکومت مستقبل میں کاربن گیسوں کے اخراج میں اس حد تک کمی کا تہیہ کیے ہوئے ہے، جو پیرس کے عالمی ماحولیاتی معاہدے میں طے کی گئی تھی۔

جرمنی کی طرف سے مزید امداد
جرمنی کا شمار مغربی ترقی یافتہ ممالک میں سے ان ریاستوں میں ہوتا ہے، جو اپنے ہاں کاربن گیسوں کے اخراج میں مزید کمی اور ہوا، پانی اور شمسی توانائی سے بجلی کے اور زیادہ حصول کے لیے مسلسل کوشاں ہیں۔

سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کی ایک ذمےد اری یہ بھی ہے کہ وہ تحفظ ماحول کے لیے غریب ممالک کی مزید مدد کریں۔ میرکل نے اس مد میں غریب اور ترقی پذیر ریاستوں کے لیے جرمنی کی طرف سے تقریباﹰ پانچ سو ملین یورو کی اضافی امدادی رقوم کی فراہمی کا اعلان بھی کیا۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website