counter easy hit

انڈین پائلٹ کی رہائی کا فیصلہ درست یا غلط

کراچی: سینئر تجزیہ کاروں نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کا بھارتی پائلٹ کو واپس کرنے کا فیصلہ درست ہے، لیکن عجلت سے کام لیا گیا، پاکستان کو جن ممالک سے ساتھ کھڑا ہونے کی توقع تھی انہوں نے سشما سوراج کو اجلاس میں بلا لیا، نہ تو پاک بھارت جنگ ہو گی نہ ہی کشیدگی ختم ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار مظہر عباس، محمل سرفراز، بابر ستار، حفیظ اللہ نیازی، سلیم صافی اور ارشاد بھٹی نے نجی چینل کے پروگرام میں میزبان ابصا کومل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انڈین پائلٹ کو واپس کرنے کا عمران خان کا فیصلہ درست ہے؟ مظہر عباس نے کہا کہ فیصلہ مشکل مگر بہت اچھا ہے اس کے دور رس نتائج ہوں گے،انڈین میڈیا کو دیکھ کر اندازہ ہورہا ہے کہ شکست کی خوشی کس طرح منائی جاتی ہے، انڈین میڈیا میں صحافی نہیں جنگی جنون کا شکار لوگ نظر آرہے ہیں۔سلیم صافی کا کہنا تھا کہ فیصلہ درست لیکن عجلت سے کام لیا گیا، پائلٹ بھارت کی کمزوری تھی جو ہمارے ہاتھ آگئی تھی۔ بابر ستار نے کہا کہ فیصلہ درست ہے، پاکستان تاثر دینا چاہتا ہے کہ بات ختم ہوگئی اب کوئی جارحیت نہیں ہونی چاہئے۔ محمل سرفراز کا کہنا تھا کہ بھارتی طیارہ گرانے اور پائلٹ کو گرفتار کرنے کے بعد اس کی رہائی سے پاکستان کو اخلاقی برتری حاصل ہوئی، بھارت کے پاکستان میں حملے کی ترکی کے علاوہ کسی ملک نے مذمت نہیں کی۔ ارشاد بھٹی نے کہا کہ پاکستان دباؤ میں ہوتا تو کلبھوشن کو بھی چھوڑ دیتا،مودی نے جنگ کا مرحلہ شروع کیا تو وہ بھی ہم ہی جیتیں گے۔حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ بھارتی پائلٹ کو انڈیا کے حوالے کرنے کا فیصلہ درست لیکن اس کا وقت صحیح نہیں تھا، ہمارا موقف سچ ہونے کے باوجود عالمی پذیرائی نہیں ملی۔ پاکستان میں اس پر بحث ہو رہی ہے کہ کیا بھارتی پائلٹ کو فوری طور پر رہا کرنا درست ہے یا ہمیں اس وقت تک انتظار کرنا چاہئے تھا جب تک انڈیا اپنے پائلٹ کی رہائی کیلئے پاکستان سے درخواست نہیں کرتا