counter easy hit

بھارت میں مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کی سازش

اسلام آباد(ایس ایم حسنین) مودی حکومت اور ہندوتوا کی طاقتوں نے جو خوف کا ماحول پیدا کردیا ہے اس سے تمام ہی اقلیتی فرقے خوف زدہ ہیں لیکن مسلمانوں کی صورت حال کچھ زیادہ خراب ہے۔ بھارت میں آج 18 دسمبر کو اقلیتی حقوق کا دن منایا جارہاہے لیکن انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ ‘بھارتی مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کی منصوبہ بندی ہو رہی ہے، جبکہ ایک بین الاقومی رپورٹ میں بھارت کو ‘اقلیتوں کے لیے خطرناک ملک‘ قرار دیا گیا ہے۔ غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق بھارت میں اقلیتوں کے حالات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے’ساؤتھ ایشیا اسٹیٹ آف مائناریٹیز رپورٹ 2020 ء‘ میں کہا گیا ہے کہ بھارت مودی دور حکومت میں اقلیتوں اور حکومت کے نظریات سے اختلاف رکھنے والوں کے لیے خطرناک ملک بن گیا ہے۔ جنو ب ایشیائی ملکوں میں شہری حقوق، جمہوریت، اظہار رائے کی آزادی اور سیکولرازم کے تحفظ کے حوالے سے ساؤتھ ایشیا اسٹیٹ آف مائناریٹیز رپورٹ کے مطابق ‘ہندو قوم پرست جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے اقتدار میں آنے کے بعد اقلیتوں اور کمزور طبقات پر نئے سرے سے اور براہ راست حملوں کا سلسلہ شروع کردیا گیا ہے اور اس سے مسلمانوں اور مسلم تنظیموں کے حقوق اور اظہار رائے پر اثر پڑا ہے۔غیر ملکی نشریاتی ادارے کے مطابق بھارت میں اقلیتوں کی صورت حال کے حوالے سے انسانی حقوق کے لیے سرگرم تنظیم ساؤتھ ایشیا ہیومن رائٹس ڈاکیومنٹیشن سینٹر کے ایگزیکیوٹیو ڈائریکٹر روی نائرنے کہا ہے کہ یوں تو مودی حکومت اور ہندوتوا کی طاقتوں نے جو خوف کا ماحول پیدا کردیا ہے اس سے تمام ہی اقلیتی فرقے خوف زدہ ہیں لیکن مسلمانوں کی صورت حال کچھ زیادہ خراب ہے۔ ان کا کہنا تھا،”حکومت بھارت میں مسلمانوں کو دوسرے درجے کا شہری بنانے کے لیے منصوبہ بند کوششیں کررہی ہے۔ این آر سی اور سی اے اے جیسے قوانین اسی لیے لائے گئے ہیں۔ اترپردیش میں انسداد تبدیلی مذہب کا قانون اسی سلسلے کا حصہ ہے اور مسلمانوں کے خلاف بڑے پیمانے پر اقدامات شروع کردیے گئے ہیں۔” انھوں نے کہا کہ ”حکومت نے مسلمانوں کے بارے میں تو یہ طے کردیا ہے کہ وہ ملک کے اندر ملک کے دشمن ہیں اور انہیں دوسرے درجے کی شہریت تسلیم کرنی ہوگی ورنہ انہیں حکومت اور حکومت کے حامیوں کی طرف سے مزید مصائب اور مشکلات کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہئے۔” ساؤتھ ایشیا ہیومن رائٹس ڈاکیومنٹیشن سینٹر کے سربراہ کا کہنا ہے کہ مودی حکومت نے مسیحیوں کو بھی پریشان کرنا شروع کردیا ہے۔ مسیحی تنظیموں کو غیر ملکی مالی امداد سے متعلق قانون اور تبدیلی مذہب کے نام پر پریشان کیا جارہا ہے۔ مسیحی مذہبی رہنماؤں کو گرفتار کیا جارہا ہے جس کی وجہ سے کئی ریاستوں میں کافی خوف کی فضا ہے۔ ’ساؤتھ ایشیا اسٹیٹ آف مائناریٹیز رپورٹ 2020ء ‘میں بھی ایف سی آر اے قانون میں ترمیم کا ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اس نئے قانون کی آڑ میں ترقی پسند اور غیر سرکاری تنظیموں کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستان میں مسلم اداکاروں، انسانی حقوق کے وکلاء، سماجی کارکنوں، ماہرین تعلیم، صحافیوں، دانشوروں اور جو بھی حکومت کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں ان پر حملے کیے گئے۔ انسانی حقوق کے کارکن، پابندی، تشدد، ہتک عزتی اور استحصال کا سامنا کر رہے ہیں۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website