counter easy hit

نئی دہلی، بھارت میں نصف پاکستانی سفارتی عملے کو بھارت چھوڑنے کا حکم

اسلام آباد(یس اردو نیوز) بھارت کی طرف سے پاکستانی سفارتی عملے کو انتقام کا نشانہ بنانے کی روش جاری ہے۔ اس سلسلے میں تمام سفارتی قواعد وضوابط بالائے طاق رکھتے ہوئے بھارت نے نئی دہلی میں پاکستان کے ہائی کمیشن کے سفارتی عملے کی تعداد نصف کرنے کا اعلان کرتے ہوئے آدھے سفارتی عملے کو سات روز کے اندر ملک چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔ بھارت نے پاکستان میں بھی اپنا سفارتی عملہ نصف کرنے کا اعلان کیا ہے۔ بھارتی وزارت خارجہ نے منگل کو نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن کے ناظم الامور کو طلب کیا اور فیصلے سے آگاہ کرتے ہوئے بیان جاری کردیا۔ بھارتی وزارتِ خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں پاکستان ہائی کمیشن کے بعض اہل کاروں پر الزامات لگاتے ہوئے بھارت میں جاسوسی اور دہشت گرد تنظیموں سے روابط کا بہانہ بنایا گیا ہے۔ بھارتی حکام کا کہنا ہے کہ 31 مئی کو جن پاکستانی سفارتی اہلکاروں کو ملک بدر کیا گیا وہ ہائی کمیشن میں اپنے فرائض منصبی کے برخلاف اقدامات میں ملوث پائے گئے۔ بھارت نے پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کے اہل کاروں کو ہراساں کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اسلام آباد میں بھارتی سفارتی عملے کی کار کے راہگیر کو ٹکر مارکر فرار کی کوشش کرنےوالے سفارتی عملے کے ارکان کا دفاع کرتے ہوئے انھیں گن پوائنٹ پر اغوا کر کے ناروا سلوک کا الزام بھی لگایا۔ واضح رہے کہ بھارتی سفارت خانے کے ان مذکورہ اہل کاروں کو گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں ایک راہ گیر کو گاڑی کی ٹکر مار کر زخمی کرنے کے الزام میں پولیس نے گرفتار کیا تھا۔ البتہ پیر کی صبح دونوں اہل کار واہگہ بارڈر کے راستے بھارت روانہ ہو گئے تھے۔ بھارتی وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا ہے کہ وطن واپسی پر دونوں سفارت کاروں نے اپنے ساتھ پیش آنے والے واقعے کی تفصیلات سے آگاہ کیا ہے جس سے ثابت ہوتا ہے کہ اُن کے ساتھ پاکستان میں کس قدر ظالمانہ سلوک کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی حکام کا یہ اقدام ‘ویانا کنونشن’ کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔ بیان میں پاکستان پر ایک بار پھر سرحد پار دہشت گردی اور دراندازی کا الزام بھی عائد کیا گیا۔ واضح رہے کہ چند ہفتے قبل ہی بھارت نے نئی دہلی میں تعینات پاکستانی سفارت خانے کے دو اہل کاروں پر جاسوسی کا الزام عائد کرنے کے بعد انہیں ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔ گزشتہ سال اگست میں بھارت کی جانب سے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے یک طرفہ اقدام کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان سفارتی اور سرحدی کشیدگی پائی جاتی ہے اور دونوں ممالک نے اپنے ہائی کمشنرز واپس وطن بلوائے ہوئے ہیں۔

پاکستان کا ردعمل جاننے کے لیے وائس آف امریکہ نے جب پاکستانی وزارتِ خارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی سے رابطہ کیا تو اُن کا کہنا تھا کہ وہ جلد اس حوالے سے پالیسی بیان جاری کریں گی۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website