counter easy hit

عمران خان نہ تو استعفٰی دے گااور نہ ہی میدان چھوڑ کر بھاگے گا کیونکہ ۔۔۔

Imran Khan will resign neither nor leave the field because he ...

لاہور ( ویب ڈیسک ) پی ٹی آئی کے جتنے بھی ورکرز ہیں وہ اپنے لیڈر خان کے جیالے ہیں۔جب تنقید کرتے ہوئے انہیں کہا جائے کہ آپ کی پارٹی میں تو سارے لوٹے آ گئے ہیں تو ان کا جواب ہوتا ہے کہ ہمار ا لیڈر ٹھیک ہے وہی سب کچھ ٹھیک کرے گا۔ پہلی کابینہ میں 8کے قریب لوگ مشرف دور والے تھے تب پی ٹی آئی حکومت پر پھبتی کسی گئی مگر جیالوں نے یہی جواب دیا کہ خان اچھا ہے تو سب اچھا ہے۔اب کابینہ میں تبدیلی کے نتیجے میں پیپلز پارٹی دور حکومت کے ارکان زیادہ ہو گئے تب بھی انہوں نے کہا کہ وزیراعظم تو عمران خان ہے نا بس پھر سب ٹھیک ہے مگر صورت حال آہستہ آہستہ ٹیکنوکریٹس کی طرف جانے لگی اور ایسا محسوس ہو رہا ہے کہ صدارتی نظام لاگو کر دیا گیا ہے مگر اس پر بھی پی ٹی آئی کے ووٹر کہتے ہیں کہ خان صاحب ہیں تو سب کچھ ہے۔یہ بات وہ اس لیے کرتے ہیں کیونکہ خان صاحب خود اپنی تقریروں میں یہ جملہ کہتے رہے ہیں کہ اگر سربراہ ٹھیک ہو تو نیچے والے لوگ خود بخود ٹھیک ہو جاتے ہیں بلکہ پورا نظام ہی ٹھیک ہو جاتا ہے۔اس پر سینئر صحافی ہارون الرشید نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کا یہ نظریہ کا اگر لیڈر ٹھیک ہو تو سب کچھ ٹھیک ہو جاتا ہے غلط ثابت ہو چکا ہے۔دراصل عمران خان صاحب ملکی کلچر اور یہاں کے عوام کو سمجھ ہی نہیں پائے۔ انہوں نے لوٹے اور دو نمبر سیاستدانوں کو اپنے ساتھ ملا لیااور یہ فرض کر لیا کہ جب میں ٹھیک ہوں تو یہ سب بھی ٹھیک ہو جائیں گے تو ان کی یہ سوچ غلط ہے۔ہارون الرشید نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ تاریخ میں کہیں یہ نہیں لکھا کہ اگر لیڈر ٹھیک ہو تو سب کچھ ٹھیک ہو جاتا ہے بلکہ اس کے لیے عوام کو تعلیم دینا پڑتی ہے انہں شعور دینا پڑتا ہے اور ایک عرصے تک اس قوم کی تبدیلی کے لیے آبیاری کرنا پڑتی ہے۔ مگر اب جو صورت حال بنی ہے اس میں عمران خان صاحب چکرا گئے ہیں کہ یہ ہو کیا رہا ہے۔اب وہ صحافیوں کے ساتھ میٹنگز اور وزرا یا قریبی ساتھیوں کو بھی یہ شکایت کرتے نظر آتے ہیں کہ معاملات ٹھیک ہی نہیں ہو رہے۔جیسا میں نے سمجھا تھا حالات تو اس کے الٹ لگ رہے ہیں۔اب سمجھا یہ جا رہا ہے کہ ان حالات میں ممکن ہے کہ وزیراعظم عمران خان استعفا دے دیں اور اسمبلیاں تحلیل کر دیں۔اس پر ہارون الرشید نے کہا کہ وہ فائٹر ہے اور کھلاڑی ہے وہ آخر دم تک لڑتا ہے۔عمران خان کے اندر جو مثبت عادت ہے یا جس چیز کا اسے ایج ہے وہ یہی ہے کہ وہ جلد ہار نہیں مانتا۔اس لیے وہ کبھی استعفا نہیں دے گااور حالات کے ساتھ لڑتا رہے گا کہ بالآخر سب ٹھیک ہو جائے گا

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website