counter easy hit

عمران خان نے وہ کام کر دکھایا جو امریکہ 18 سالوں میں نہ کر سکا

Imran Khan showed the work that the United States could not do in 18 years

واشنگٹن (ویب ڈیسک )وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ طالبان کو راضی کرنا آسان نہیں ‘کام مشکل ضرور ہے لیکن میں یقین دلاتا ہوں کہ پاکستان اپنی پوری کوشش کرے گا کیونکہ پورا ملک اور سکیورٹی فورسز سب حکومت کے ساتھ ہیں‘افغانستان میں جلد امن ہمارااورامریکا کا مشترکہ مقصد ہے ‘دہشت گردی کے خلاف امریکی جنگ لڑنے کی وجہ سے 40 دہشت گرد گروپ پاکستان آگئے تھے جس سے ہمارے وجود کو خطرہ لاحق ہوگیا ‘دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہم خود دفاعی پوزیشن پر تھے‘اربوں ڈالر کا نقصان ہوا‘ہم سے ڈو مور کا مطالبہ کیسے کیا جا سکتاتھا‘ تعلقات سچائی اور بھروسے پر مبنی ہونگے ،ماضی کی حکومتوں نے امریکا کو پاکستان کے درست زمینی حقائق سے آگاہ نہیں کیا‘ پاکستان میں بھی امریکا سے متعلق غلط فہمیاں پائی جاتی ہیں ‘میرے دورے کا مقصد یہاں آ کر صحیح معلومات فراہم کرنا ہے‘مجھے امید ہے کہ اب سے ہمارے تعلقات مختلف نوعیت کے ہوں گے کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان بداعتمادی کو دیکھنا ہمارے لیے تکلیف دہ تھا‘ قومی وقار اور غیرت پر سمجھو تہ نہ کیا جائے، عزت نفس بڑی چیز ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے واشنگٹن میںامریکی ارکان کانگریس اور تحریک انصاف کے کارکنوں سے خطاب میں کیا‘وزیر اعظم کا کپیٹل ہل پہنچنے پر امریکی ارکان کانگریس کی جانب سے پرتپاک خیر مقدم کیا گیا۔امریکی رکن کانگریس نے اردو میں وزیراعظم عمران خان کو خوش آمدید کہا اور سلام اور شکریہ ادا کیا۔عمران خان نے امریکی اراکینِ کانگریس سے خطاب میں کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مائیک پومپیو کو بتایا کہ ہمیں ایک دوسرے پر بھروسا کرنا ہو گا‘ا نہوں نے کہا کہ امریکا میں پاکستان کے بارے میں غلط فہمی پائی جاتی تھی، دورہ امریکا کا مقصد یہاں کے لوگوں کو پاکستان کے بارے میں صحیح آگاہی فراہم کرنا تھا‘ امریکا کو واضح طور پر بتائیں گے کہ افغان امن عمل میں ہم کیا کر سکتے ہیں، یہ توقع نہ رکھی جائے کہ سب کچھ آسان ہو گا لیکن افغان امن عمل میں ہم بھرپور کوشش کریں گے ۔ پورا ملک اور سکیورٹی فورسز سب حکومت کے ساتھ ہیں‘ وزیراعظم نے مزیدکہاکہ گزشتہ 15برسوں کے دوران جب افغانستان اور پاکستان کی سرحدوں پر دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی جارہی تھی اس وقت امریکا میں پاکستان کو بہتر انداز میں نہیں سمجھا گیا۔ان کا کہناتھاکہ 11ستمبر سے ہماراکوئی تعلق نہیں تھا ‘القاعدہ افغانستان میں تھی اور پاکستان میں کوئی عسکریت پسند طالبان نہیں تھے لیکن ہم امریکی جنگ میں شامل ہوئےلہٰذا جہاں میں اپنی حکومت کو ذمہ دار کہتا ہوں وہیں میں سمجھتا ہوں کہ ہم نے امریکا کو زمینی حقائق کے بارے میں سچ نہیں بتایا تھا۔ انہوں نے کہاکہ اس کا سبب یہ تھا کہ ملک میں 40 مختلف عسکریت پسند گروہ کام کر رہے تھے اور حکومتوں کا ان پر کنٹرول نہیں تھالہٰذا جب امریکا نے ہم سے ڈومور اور جنگ جیتنے میں مدد کی خواہش کا اظہار کیا تو اس وقت پاکستان اپنی بقا کی جنگ لڑ رہا تھا‘دہشت گردہ گروپوں کو غیر مسلح کرنے کے حوالے سے سابقہ حکومتوں میں سیاسی عزم کی کمی تھی مگر ہماری حکومت اس ضمن میں بالکل مختلف حکمت عملی اپنائے گی۔دریں اثناء واشنگٹن میں تحریک انصاف کے رہنماؤں اور کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ میں اوور سیز پاکستانیوں کی سب سے زیادہ عزت کرتا ہوں ان کو زندگی میں بہت محنت کرنا پڑتی ہے‘ اوورسیز پاکستانی ملک کا قیمتی اثاثہ ہیں‘وزیراعظم نے کرکٹ مقابلوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ مقابلے سے پہلے کسی کو اپنے سے طاقتور سمجھنا کامیابی کی راہ میں رکاوٹ بنتا ہے، پاکستانیوں میں خود اعتمادی کا فقدان ہے‘حکمرانوں کو بیرون ملک مقیم پاکستانی برادری سے اردو میں بات کرنی چاہئے‘ قومی وقار اور غیرت پر سمجھوتہ نہ کیا جائے، عزت نفس بڑی چیز ہے، مدینہ کی ریاست کے سنہری اصولوں پر عمل پیرا ہو کر کامیابی حاصل کر سکتے ہیں، سچ بڑی طاقت ہے، اللہ سچ بولنے والوں کو کامیابی عطا کرتا ہے، ایمانداری اور سچائی کی ہمیشہ دنیا میں عزت ہوتی ہے‘ میری خواہش ہے کہ سچ اور بہادری پاکستانیوں کی دنیا میں پہچان ہو۔بعد ازاں وزیراعظم نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا وائٹ ہاؤس میں گرم جوشی سے میزبانی کرنے پر شکریہ ادا کیا اور انہیں یقین دلایا کہ افغانستان میں 18 سال سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے پاکستان ہر ممکن مدد فراہم کرے گا۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ ʼشائستگی اور گرم جوشی سے مزین میزبانی، پاکستان کا نکتہ نظر سمجھنے اور نہایت دلفریب طریقے سے پورے وفد کو آسودہ کرنے پر صدر ٹرمپ کا مشکور ہوں۔ان کا کہنا تھا کہ ʼوقت نکالنے اور ہمیں وائٹ ہاؤس کے تاریخی نجی گوشے دکھانے پر امریکی صدر کا خصوصی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website