counter easy hit

‘عمران خان عدلیہ کے لاڈلے نہیں‘

اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے بنی گالہ سے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران وزراء کی جانب سے دیئے گئے متنازع بیانات پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ ‘پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان عدلیہ کے لاڈلے نہیں‘۔

Imran Khan is not judiciary dearچیف جسٹس نے عمران خان کو عدلیہ کی جانب سے ملنے والی ‘مدد’ کے تاثر کو مسترد کیا۔ واضح رہے کہ یہ ریمارکس چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کی جانب سے عمران خان کی درخواست پر لیے گئے ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران دیئے گئے۔ درخواست میں بنی گالہ میں منصوبہ بندی کے بغیر غیر قانونی تعمیرات، نباتاتی باغ پر بڑے پیمانے پر تجاوزات، راول جھیل میں سیوریج کے پانی سے ہونے والی آلودگی اور درختوں کی کٹائی کی جانب عدالت کی توجہ مبذول کرائی گئی تھی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے وفاقی وزیر برائے کیپیٹل ایڈمنسٹریشن اینڈ ڈیولپمنٹ ڈویژن (سی سے ڈی ڈی) طارق فضل چوہدری کو روسٹرم پر بلاکر دریافت کیا کہ ہم نے کب انہیں لاڈلہ بنایا؟ ہم نے کب انہیں رعایت دی؟ چیف جسٹس نے وقافی وزیر سے سوال کیا کہ عمران خان کے بنگلے کو عدالت نے ریگولرائز کیا تھا یا حکومت نے؟ جس پر وفاقی وزیر نے تسلیم کیا کہ عمران خان کی رہائش گاہ اور قرب و جوار میں موجود لاکھوں گھروں کو ان کی وزارت نے ہی ریگولرائز کیا تھا، لیکن طویل عرصے سے اس علاقے کو کیپٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے نظر انداز کیا جارہا تھا۔

خیال رہے کہ بنی گالہ اسلام آباد کے مضافات میں قائم ایک بڑا علاقہ ہے جہاں دہائیوں سے بغیر منصوبہ بندی کے تعمیرات کا سلسلہ جاری ہے، عمومی طور پر شہر کے مینیجرز اس قسم کی تعمیرات کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتے کیوں کہ وہاں بااثر شخصیات کا اثرورسوخ موجود ہے۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے طارق فضل سے سوال کیا کہ وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات مریم اورنگزیب، عمران خان کو عدلیہ کا لاڈلہ کیوں کہتی ہیں؟ کیوں نہ مریم اورنگزیب کو بلا کر سی اے ڈی ڈی کے وزیر کا بیان دکھایا جائے؟ آپ عدلیہ کی شہرت کو کیوں نقصان پہنچانا چاہتے ہیں؟ یاد رہے کہ پاناما پیپرز کا فیصلہ آنے کے بعد سے پاکستان مسلم لیگ کے قائد میاں نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز متعدد مرتبہ عدلیہ پر دہرا میعار اپنانے کا الزام لگاتے ہوئے عمران خان کو عدلیہ کا لاڈلہ قرار دے چکے ہیں۔

جس پر عمران خان کے وکیل بابر اعوان کا کہنا تھا کہ وزیر اطلاعات کو اس طرح کے ریمارکس دینے سے گریز کرنا چاہیے۔ انہوں نے یہ مدعا بھی اٹھایا کہ وفاقی وزیر برائے سی اے ڈی ڈی نے اب تک بنی گالہ کی تعمیر کی ریگولرائزیشن کا معاملہ وفاقی کابینہ کو نہیں بھیجا۔ جبکہ سی اے ڈی ڈی کے وزیر کا کہنا تھا وہ بنی گالہ میں تعمیر شدہ عمارتوں کی ریگولرائزیشن کے حوالے سے ایک سمری وفاقی کابینہ کو ارسال کرچکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران کی رہائش گاہ کا مقدمہ عدالت میں زیر سماعت ہونے کے باعث اس کے دستاویزات کی تصدیق نہیں کی جاسکی۔

اس موقع پر وفاقی وزیر نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کی جانب سے جمع کرائے گئے کاغذات جعلی تھے، جس پر عدالت نے ان سے پوچھا کہ اگر کاغذات جعلی تھے تو حکومت نے کیا کارروائی کی؟ اگر حکومت ہی کوئی ایکشن نہیں لے گی تو ہم کیا کرسکتے ہیں؟ چیف جسٹس کا اپنے ریمارکس میں مزید کہنا تھا کہ عدالت نے آپ کو ایکشن لینے سے نہیں روکا، آپ اگر چاہیں تو قانون کے مطابق کارروائی کرسکتے ہیں۔ بعد ازاں چیف جسٹس نے کورنگ نالے کے اطراف تعمیرات کا کیس وفاقی محتسب کو بھجوادیا اور اس سلسلے میں تمام متاثرین کو دو دن کے اندر اپنی درخواستیں جمع کرانے کی ہدایت کردی۔