counter easy hit

بریکنگ نیوز: مر بھی جائے تو اسکی لاش کو گھسیٹ کر پاکستان لایا جائے اور اس مقام پر الٹا لٹکا دیا جائے ۔۔۔۔ پرویز مشرف کے خلاف خصوصی عدالت کے تفصیلی فیصلے نے پوری قوم کو حیران کر ڈالا ۔۔۔۔ ملک میں ہلچل مچ گئی

اسلام آباد (ویب ڈیسک) پرویز مشرف سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے، مزید لکھا گیا ہے کہ ہماری رائے ہےسنگین غداری کیس میں ملزم کو فیئرٹرائل کاموقع اس کےحق سے زیادہ دیا، آرٹیکل 6آئین کاوہ محافظ ہےجو ریاست، شہریوں میں عمرانی معاہدہ چیلنج کرنیوالےکامقابلہ کرتاہے،

بیٹا ہو گا یا بیٹی؟ اس کا انحصار کس بات پر ہوتا ہے ؟ بڑے کام کی تحقیق

تفصیلات کے مطابق پرویز مشرف سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس نتیجے پرپہنچے ہیں جس جرم کاارتکاب ہوا وہ آرٹیکل 6کےتحت سنگین غداری کےجرم میں آتاہے، نظریہ ضرورت کےباعث یونیفارم افسر نے سنگین غداری جرم کا ارتکاب کیا، تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ اعلٰی عدلیہ نےنظریہ ضرورت متعارف نہ کرایاہوتا توقوم کویہ دن نہ دیکھنا پڑتا، آئین کےتحفظ کامقدمہ 6سال پہلے 2013میں شروع ہوکر 2019میں اختتام پذیرہوا، قانون نافذ کرنیوالےادارےپرویزمشرف کوگرفتارکرکےلائیں تاکہ سزاپرعملدرآمدکرایا جاسکے، جسٹس نذراکبر نے اختلافی نوٹ میں کہامیں نے ادب سےاپنےبھائی وقاراحمد سیٹھ صدرخصوصی کورٹ کامجوزہ فیصلہ پڑھا ہے ۔ وکیل پرویز مشرف نے کہا پرویزمشرف کو فیئر ٹرائل کا موقع پہلے دن سے نہیں دیا جارہا، پرویز مشرف 342 کا بیان دینے کو تیار تھے۔ تفصیلی فیصلے میں مزید کہا گیا کہ پرویزمشرف نے 3 نومبر 2007 کو آئین پامال کیا، خصوصی عدالت 20 نومبر 2013 کو قائم کی گئی، خصوصی عدالت کا فیصلہ 169 صفحات پر مشتمل ہے۔ خصوصی عدالت نے 19 جون، 2016 کو مشرف کو مفرور قرار دیا، خصوصی عدالت کی 6 دفعہ تشکیل نو ہوئی، قانون نافذ کرنیوالے اداروں کو پرویزمشرف کو فوری گرفتار کرنے کا حکم دیا گیا، آئین عوام اور ریاست کے درمیان ایک معاہدہ ہے، استغاثہ کے شواہد کے مطابق ملزم مثالی سزا کا مستحق ہے۔ فیصل چودھری وکیل پرویز مشرف کا کہنا تھا کہ جج اپنے جذبات پر فیصلے نہیں کرتے ، فیصلے کا پیرا نمبر 66پڑھ کر اس کے قانونی ہونے پر حیرانی ہوتی ہے ،

فیصلے کے66ویں پیرا کی تحریربارہویں تیرہویں صدی کی لگتی ہے ۔ خصوصی عدالت کے تفصیلی فیصلے میں مزید کہا گیا جنرل پرویزمشرف کو ڈی چوک پر لاکر 3 دن تک لٹکایا جائے۔ وکیل پرویز مشرف نے کہا پورے فیصلے میں ہماری اپیل کا ذکر ہی نہیں کیاجاتا۔ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا مشرف سزا سے قبل انتقال کر جاتے ہیں تو لاش کو گھیسٹ کر 3 روز تک ڈی چوک پر لٹکایا جائے گا۔ سنگین غداری کیس کا تفصیلی فیصلے میں 2 ججز نے سزائے موت دی، ایک نے بری کیا۔ فیصل چودھری نے کہا جج پر ذمے د اری ہوتی ہے ملزم سے اتنی نفرت تھی تو کیس نہیں سننا چاہیےتھا ،یہ فیصلہ دو دن پہلے عدالت میں سنایاجاتا۔ تفصیلی فیصلہ کہا گیا نومبر 2007 کا اقدام تھا، اور لکھا گیا کہ ’مشرف سزا سے قبل انتقال کر جاتے ہیں تو لاش کو 3 روز تک ڈی چوک پر لٹکایا جائے‘۔ قومی اسمبلی یا صوبائی اسمبلی میں ایمرجنسی کے نفاذ پر کوئی احتجاج نہیں کیا گیا، ایک بھی رکن پارلیمنٹ نےپارلیمنٹ میں آواز نہیں اٹھائی، قومی اسمبلی نے7 نومبر2007 کو اپنی قرارداد منظور کرکے ایمرجنسی کے نفاذ کی توثیق کی۔ بہت سارے پارلیمنٹیرین وکلا تھے وہ وکلاتحریک کا حصہ تھے،تاہم کسی میں ہمت نہ ہوئی کہ وہ ایمرجنسی کےنفاذ کیخلاف پارلیمنٹ میں تحریک لاسکے، پارلیمنٹ نے اکتوبر 99 کی ایمرجنسی کی توثیق نظریہ ضرورت کے تحت کی۔جسٹس نذر اکبر نے اختلافی نوٹ میں کہا استغاثہ نےسنگین غداری کےمطلب کا انحصار آکسفورڈ ڈکشنری پر کیا ہے۔ فیصلے میں کہا اس وقت پارلیمنٹ نے17ویں ترمیم کے ذریعےمجرم کو سہولت دی، ور پھر 18ویں ترمیم میں آئین کےآرٹیکل 6 میں ترمیم کی گئی، 18ویں ترمیم کےذریعے پارلیمنٹ نے7 نومبر2007 کی قومی اسمبلی کی قرارداد کی توثیق کی۔

IF, GEN, RETIRED, MUSHARAF, DIED, ABORAD, HE, SHOULD, BROUGHT, TO, PAKSITAN, D. CHOWK, AND, HANG, THERE, FOR, THREE, DAYS

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website