counter easy hit

حافظے کو بہتر بنانے کے طریقے

کئی مرتبہ کسی چیز کے حوالے سے جمع کی گئی معلومات بھی اس چیز کو یادداشت کا حصہ بنانے میں معاون ثابت ہوتی ہیں

لاہور (روزنامہ دنیا ) حافظے کو بہتر بنانے کے طریقوں سے مراد کے ایسے خصوصی طریقے ہیں جن کی مدد سے معلومات کو اس طرح سے منظم کیا جاتا ہے کہ نہ صرف ان کی آموزش آسان ہو جاتی ہے بلکہ ان کی بازیافتگی میں بھی سہولت ہوتی ہے۔

معلومات کو ذاتی تجربات اور مانوس اشیا کے حوالے سے ذہن نشین کیا جاتا ہے اور یہ عوامل بازیافت میں اشارات کا کام کرتے ہیں۔ لیکن ایسے طریقے تشکیل دینے کے لیے بہت محنت اور کوشش کی ضرورت ہوتی ہے۔ مثال کے طور پر میں نے ایک دوست کا ٹیلی فون نمبر 1939 84 کچھ اس طرح یاد رکھا ۔ 84 تو میرے دوست کے علاقے کا کوڈ ہے اور اس علاقے کے تمام ٹیلی فون نمبر 84 سے شروع ہوتے ہیں۔ یہ سوچنے سے اس فون نمبر کا پہلا حصہ یاد ہو گیا۔
دوسرے حصے کو میں نے دوسری جنگ عظیم کے آغاز کے حوالے سے یاد کر لیا۔ یہ عمل میں نے صرف ایک بار کیا اور یہ ٹیلی فون نمبر مجھے یاد ہو گیا۔
اکرونم :حافظے کو بہتر بنانے کا ایک خصوصی طریقہ اکرونم کی تشکیل ہے۔ اس طریقے میں سیکھے جانے والے الفاظ یا ناموں کے پہلے حروف کو ملا کر ایک نیا لفظ بنایا جاتا ہے جسے اکروم کہتے ہیں۔ یہ غلط بے معنی یا بامعنی ہو سکتا ہے۔ مثلاً آپ کو قوس قزاح کے رنگوں کے انگریزی نام سرخ، اورنج، پیلے، سبز، نیلے، انڈگو، وایلیٹ اور ان کی درست ترتیب یاد رکھنی ہو تو ان ناموں کے پہلے حروف کو ملا کر ایک نام  رائے-جی بیو بنایا جا سکتا ہے جسے یاد رکھنے سے قوس قزح کے رنگوں کے نام اور ان کی ترتیب یاد رکھنے میں آسانی ہوگی ۔ اس طریقے سے آپ دنوں، مہینوں یا کسی بھی موضوع کے متعلق اصطلاحوں کے نام یاد رکھنے میں مدد لے سکتے ہیں۔
طریقہ لوکی :بصری مخیلہ کی مدد سے بعض لوگ حافظہ میں بیک وقت بہت سی باتیں محفوظ کر لیتے ہیں۔ کئی پیشہ ور نیمانسٹ اس طریقے کے استعمال سے حیران انگیز حافظے کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔ طریقہ لوکی میں کئی معلومات کو مانوس جگہوں یا اشیا سے منسلک کر لیا جاتا ہے۔ لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ ان جگہوں یا چیزوں سے فرد بہت اچھی طرح مانوس ہو اور ان کا تصور کر سکتا ہو، مثال کے طور پر آپ جس راستے سے روزانہ دفتر یا کالج جاتے ہیں اس راستے میں واقع اہم عمارتوں، پارکوں یا دوسری نمایاں چیزوں کو ذہن میں لائیں اور یاد کیے جانے والے ہر مواد کو تخیل کی مدد سے اپنے راستے پر واقع نمایاں جگہوں سے منسلک کر دیں۔
ممکن ہو تو مواد کے مختلف حصوں کے دلچسپ تمثال (امیجز) بنا کر ان نمایاں مقامات پر “رکھ دیں”۔ جب اس مواد کی بازیافت کی ضرورت ہو تو تخیل کی مدد سے اسی راستے پر “سفر” کریں۔آپ جوں جوں آگے بڑھیں گے آپ کو متعلقہ مواد یاد آتا جائے گا۔ یونانی اور رومن مقررین (اوریٹر) اس طریقے کے ذریعے لمبی لمبی تقریریں یاد کر کے زبانی خطاب کیا کرتے تھے ۔ رہنمائی لفظ کا طریقہ رہنمائی لفظ کے طریقے میں نئے اور غیر مانوس مواد یا الفاظ کو مانوس الفاظ یا مواد سے منسلک کر کے انہیں یاد رکھنے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ 2ایسا مواد جسے رٹا لگا کر یاد کرنے کی ضرورت ہو، اس طریقے سے آسانی سے یاد ہو جاتا ہے۔
مثال کے طور پر آپ نے اردو لفظ غبارہ کا انگریزی ترجہ بالون یاد کرنا ہو تو اردو کا کوئی ایسا لفظ سوچیں جو بالون سے مشابہت رکھتا ہو۔ ایسا ایک لفظ بلبلہ ہو سکتا ہے۔ اس لفظ کو آپ کسی تمثال کی مدد سے لفظ غبارہ سے جوڑ لیں (بلبلہ غبارے کی طرح اڑتا ہے، گول ہوتا ہے۔) اس رہنما لفظ کی مدد سے آپ کو غبارے کا انگریزی مترادف یاد کرنے میں بہت آسانی ہو گی۔ بہت سے مطالعات سے ثابت ہوا ہے کہ جو افراد معلومات خصوصاً رٹنے والے مواد کو ان خصوصی طریقوں کی مدد سے یاد کرتے ہیں انہیں نہ صرف بہت جلد یاد ہوتا ہے بلکہ یہ مواد زیادہ عرصے تک یاد رہتا ہے۔ توجہ فرض کریں کسی تقریب میں کسی اجنبی شخص سے آپ کا تعارف کروایا جاتا ہے۔ چند دنوں بعد باتوں باتوں میں اسی شخص کا ذکر ہوتا ہے۔ آپ کو یاد آ جاتا ہے کہ کس شخص کی بات ہو رہی ہے۔ آپ کو اس کا حلیہ یاد آ جاتا ہے۔ یہ بھی یاد آ جاتا ہے کہ اس سے ملاقات کب اور کہاں ہوئی، لیکن اس شخص کا نام یاد نہیں آتا۔
دراصل اس شخص سے تعارف کے وقت آپ نے اس کا نام توجہ سے نہیں سنا تھا جس کی وجہ سے اس کے نام کی آموزش ناقص ہوئی بعد میں بھی اس نام کی مشق کا موقع نہ ملا ، لہٰذا یہ نام آپ کے طویل المدت حافظے کا حصہ نہ بن سکا ۔ توجہ آموزش اور حافظے کی ایک ضروری شرط ہے۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ اس طرح ملنے والے افراد کے نام آپ کو یاد رہیں تو ابتدا ہی میں نام توجہ سے سنیں اور جہاں موقع ملے ، اسے دہرائیں ۔ اس شخص سے مخاطب ہوں تو اسے نام سے پکاریں ، اس شخص سے آنکھ ملا کر بات کریں تو یہ نام آپ کے حافظے کا حصہ بن جائے گا۔
اگر آموزش کے دوران پوری توجہ اور دلچسپی سے کام کیا جائے تو کام آسان ہو جاتا ہے اور جب توجہ نہ دی جائے تو یہی کام بہت مشکل معلوم ہوتا ہے اور اس پر طویل وقت صرف کرنے کے باوجود قابل ذکر کامیابی نہیں ہوتی ۔ جب کبھی آپ کتاب پڑھتے ہوئے کسی دوسری چیز یا واقعہ کے بارے میں سوچنا شروع کر دیتے ہیں تو کافی وقت گزرنے کے باوجود آپ خود کو اسی صفحہ پر پاتے ہیں اور پتا چلتا ہے کہ آپ نے اس وقت میں کچھ بھی نہیں سیکھا، یا بہت کم سیکھا ہے۔
بعض طالب علم کہتے ہیں کہ ہم نے بار بار نوٹس اور کتابیں پڑھیں لیکن امتحان میں نمبر کم آئے۔ بہت سے دوسرے عوامل کے ساتھ ساتھ نمبر کم آنے کی ایک وجہ یہ بھی ہو سکتی ہے کہ انہوں نے توجہ سے نہیں پڑھا۔ کام کرنے کے نیم دلانہ اور مفعولی انداز کے نتیجے میں نہ صرف آموزش ناقص ہوتی ہے بلکہ حافظہ بھی ناقص رہتا ہے۔ موثر حافظے کے لیے فعال مشق اور مسلسل توجہ ایک بنیادی شرط ہے۔