counter easy hit

بھارتی فضائیہ کے طیارے لائن آف کنٹرول میں کیسے داخل ہوئے

اسلام آباد (ویب ڈیسک ) بھارت کی پاکستان میں دراندازی کی کوشش اور لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی پر بات کرتے ہوئےسینئیر صحافی و تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ اس وقت بھارت میں بہت زیادہ بوکھلاہٹ ہے۔ مجھے بھارتسے تین سے چار مرتبہ فون آ چکے ہیں اور بھارتی صحافی مجھ سے یہ پوچھ رہےہیں کہ یہ کون سا بالاکوٹ ہے؟ یہ خیبرپختونخواہ والا بالاکوٹ ہے ، یا آزاد کشمیر والا بالاکوٹ ہے، ہم نے کہاں بمباری کی ہے؟ جس پر میں نے ان کو بتایا کہ آپ نے کہیں پر بھی بمباری نہیں کی۔آپ کو اگر کسی نے یہ بتایا ہے کہ آپ کے طیاروں نے بمباری کی ہے تو غلط بتایا ہے۔ آپ کے طیاروں نے اندر آنے کی کوشش کی لیکن پاکستانی فورس نے ان کو بھگا دیا اور انہوں نے اپنا پے لوڈ خالی گاؤں میں پھینک دیا۔اُس کے بعد مجھے ایک اور فون آیا ، یہ فون بھارت کی ایک معروف خاتون صحافی کا تھا جو جنگی جنون پھیلانے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ وہ بھی بوکھلاہٹ میں مجھ سے عجیب باتیں پوچھ رہی تھیں اور کہہ رہی تھیں کہ بھارتی فضائیہ کے پیچھے جو پاکستانی فضائیہ لگی ہوئی ہے وہ ہمارے اندر تو نہیں گھُس جائیں گے جس پرمیں نے ان کو کہا کہ یہ تو مجھے نہیں پتہ، آپ کے طیارے بھاگ گئے ہیں۔اُن کا خیال تھا کہ بھارتی فضائیہ مظفر آباد کے راستے اندر آئے گی۔ ممکنہ طور پر انہوں نے خیبرپختونخواہ والے بالاکوٹ کو ٹارگٹ کرنا تھا حالانکہ وہاں تو کچھ بھی نہیں ہے۔ وہ بالاکوٹ تو زلزلے میں تباہ ہو گیا تھا۔بھارتی فضائیہ اپنے حملے میں ناکام ہو گئی ہے۔ سب لوگ ان بھارت کا مذاق اُڑا رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اب مودی صاحب کا مذاق اُڑانے کا نیا دور شروع ہو گا۔اب جب ان کو بہت زیادہ تنقید کا نشانہ بنایا جائے گا تو ہو سکتا ہے کہ مودی سرکار مزید بھی کوئی ایڈونچر کرے۔ اسی لیے پاکستان کو ہوشیار رہنا چاہئیے۔ حامد میرنے کہا کہ مودی صاحب کا خیال تھا کہ بھارتی ریاستوں کے انتخابات میں بی جے پی کو مطلوبہ کامیابی حاصل نہیں ہوئی اور مودی سرکار کو الیکشن کے حوالے سے کافی تحفظات تھے کیونکہ ان کے اپنے حالات بہت خراب ہیں۔اسی کے پیش نظر انہوں نے یہ ایڈونچر کیا، اب تو بھارتی سیاستدان بھی کہہ رہے ہیں کہ پلوامہ حملے کی بھارتی انٹیلی جنس کو پہلے ہی علم تھا لیکن انہوں نے اس حملے کو ناکام کرنے کی کوئی کوشش نہیں کی، وہ چاہتے تھے کہ یہ حملہ کامیاب ہو جائے۔ اور سی آر پی ایف کے لوگ مارے جائیں تاکہ اس سے سیاسی فائدہ اُٹھا جا سکے۔ کئی بھارتی سیاستدان یہی کہہ رہے ہیں کہ آپ پلوامہ حملے کا الزام پاکستان کو کیوں دے رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ بھارت کے مقابلے میں ہمارے سیاستدان زیادہ سمجھدار ہیں