counter easy hit

پاک بحریہ نے بھارتی آبدوز کی نشاندہی دراصل کیسے کی؟

لاہور: گزشتہ روز پاک بحریہ نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت کی آبدوز کا پتا لگایا اور اسے پسپا ہونے پر مجبور کردیا جس کے بعد بھارت کو ایک اور محاذ پر شکست کا سامنا کرنا پڑا ہے اور یہ پاکستان کی بہت بڑی جیت ہے تاہم پاک بحریہ کی جانب سے یہ بھی اعلان کیا گیا کہ ہم نے اسے نشانہ اس لیے نہیں بنایا کیونکہ ہم امن چاہتے ہیں۔ تاہم بھارت کی جانب سے عجیب منطق اپنائی جارہی ہے کہ ہماری آبدوز نظر آنا چاہتی تھی اس لیے پاکستان اسے دیکھ سکا ہے تاہم یہ ایک بے بنیاد بات ہے۔

تفصیلات کے مطابق بھارتی سب میرین کلویری ڈیزل الیکٹرک آبدوز ہے، آبدوز دراصل بیٹریوں پر چلتی ہے لیکن انہیں باقاعدگی سے چارج کرنا پڑتا ہے جس طرح سے ہم اپنا موبائل فون چارج کرتے ہیں اور آبد وز کی بیٹریاں دراصل اس کے ڈیزل انجن سے چارج ہوتی ہے اور پانی کے اندر گہرائی میں بیٹریاں چارج نہیں ہو سکتیں کیونکہ ڈیزل انجن کو چلنے کیلئے آکسیجن درکار ہوتی ہے تا کہ وہ ایندھن کو جلا سکے تاہم جب بھی آبدوز کو یہ ضرورت محسوس ہوتی ہے کہ بیٹریوں کو چارج کیا جائے تو اسے انجن چلانے کیلئے سطح پر آنا پڑتا ہے اور پائپ پانی سے باہر نکال کر آکسیجن حاصل کرتی ہے جس کے ذریعے انجن سٹارٹ ہوتا ہے جس سے بیٹریز چارج کی جاتی ہیں۔ عمومی طور پر آبدوز اپنی بیٹریاں رات کے اوقات میں دشمن کی نظروں سے بچ کر چارج کرتی ہیں تاکہ وہ نظر نہ آئے اور بھارتی سب میرین کا معاملہ بھی اس سے مختلف نہیں ہے اور وہ سارا دن پانی کے اندر رہتے ہوئے پاکستان کی سمندری حدود کے قریب گھومتی رہی اور سونار استعمال کرتے ہوئے معلومات اکھٹی کرتی رہی۔ انہوں نے بتایا کہ تاہم کلویری پاکستان کی سمندری حدود کے قریب رہنے کی کوشش کرتی تھی اور رات کے اوقات میں دور کر جا کر بیٹریاں چارج کرتی تھی اور اس کیلئے اسے اوپر آنا ہی پڑا کیونکہ اس کے بجائے اور کوئی بھی چارہ نہیں۔ کلویری کی قسمت خراب تھی کیونکہ پاک بحریہ اسے پورا دن دیکھ رہے تھے اور اس کے سطح سمندر پر آنے کا انتظار کر رہے تھے اور جیسے ہی وہ اوپر آئی تو پاکستانی بحریہ نے اس کی تصاویر اور ویڈیوز بنا لیں اور اگر یہ جنگ ہوتی بھارتی آبدوز کو پتا بھی نہیں چلنا تھا کہ اسے کس نے نشانہ بنایا اور نہ ہی بھارتی نیوی کو اس کی معلومات حاصل ہونی تھیں۔

پاکستان کا مرکز اس کی فوج ہے اس لیے ہمیں اس نیوی کی اہمیت کا علم نہیں ہے، سمندر کی جنگ دراصل سپلائی لائنز کی جنگ ہے، ہم ”سٹریٹ آف ہرموز“ کے چوکیدار ہیں اور اس کی اہمیت بہت ہی زیادہ ہے کیونکہ انڈیا کی سپلائی لائنز یہیں سے ہو کر جاتی ہیں۔