counter easy hit

ہارس ٹریڈنگ اور خان صاحب کا سیاسی وار

ایک ایسے وقت میں جب خان صاحب الیکٹ ایبل لوٹوں کی وجہ سے شدید تنقید کی زد میں تھے اور پارٹی کے اندر گروپ بندی کی وجہ سے خاصی مشکلات کا شکار تھے، خان صاحب کو کسی مشیر نے کمال کا مشورہ دیا۔ انہوں نے اس مشورے پر عمل کرتے ہوئے سینٹ میں ٹکٹ بیچنے والوں کو غدار قرار دے کر پارٹی سے نکالنے کا عندیہ دے دیا۔ ساتھ ساتھ مزید وارننگ بھی جاری کر دی کہ جنرل الیکشن میں ٹکٹ کا فیصلہ قبول نہ کرنے والوں کو بھی پارٹی سے نکال دیا جائے گا۔ بظاہر تو یہ مشورہ جس نے بھی دیا، کمال کا دیا۔ ایک ہی وقت میں ایک تو اس نے اپنا ٹکٹ کنفرم کر لیا، دوسرا پارٹی کے اندر آنے والے وننگ ہارسز کو وقت سے قبل ہی اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقع فراہم کر کے اپنے قبیلے سے وفاداری کا ثبوت بھی دیا۔

Horse Trading and political leaders of Khan Sahibسیاست کے کھلاڑی اور خاص کر اقتدار کے کھلاڑی اپنا کوئی موقع ضائع ہوتا نہیں دیکھ سکتے۔ اب لگ یہ رہا ہے کہ تحریک انصاف ایک مرتبہ پھر تتر بتر ہوگی۔ وہ اقتدار کا کھیل کھیلنے والے جو ایک ابھرتی ہوئی جماعت میں آئے تھے، وہ خان صاحب کے نعرے سے متاثر ہو کر نہیں آئے تھے بلکہ اپنی آئندہ کی سیٹ پکی کرنے آئے تھے۔ اب جو محسوس کرے گا کہ ٹکٹ کسی اور طرف جارہا ہے، وہ اپنا قبلہ بھی بدلنا شروع کر دے گا۔ جس تیزی سے تبدیلی کا گراف اوپر گیا تھا اسی تیزی سے وہ گراف نیچے آنے لگے گا۔ کیونکہ سوال کرنے والے سوال کریں گے کہ اگر ووٹ بیچنے والا غدار اور کرپٹ ہے تو وہ جو ووٹ خرید کر پارٹی میں بیٹھے ہیں، وہ کس طرح صاف ہیں؟ یہاں سے خان صاحب کی ایمانداری کا ایک نیا امتحان شروع ہو جائے گا۔

اگر ووٹ بیچنے والوں کو پارٹی سے نکالا جاتا ہے تو پھر ووٹ خریدنے والوں کو بھی نکالنا پڑے گا۔ جنرل الیکشن میں ٹکٹ نہ ملنے پر فیصلہ قبول کرنے کی پابندی کے ساتھ ٹکٹ کی تقسیم کا عمل بھی شفاف اور غیر جانبدار بنانا ہوگا جو کہ کافی مشکل ہوگا۔ اس سے پارٹی مزید انتشار کا شکار ہوگی۔ ایک ہی پارٹی کے ناراض ارکین اور ٹکٹ ہولڈر آپس میں ہی ٹکرا کر مخالف امیدواروں کے لئے میدان کھلا چھوڑ دیں گے۔ اس کی وجہ سے وہ گزشتہ ساری جدوجہد بے مقصدیت کا شکار ہو کر بکھر جانے کا خدشہ بہر حال رہے گا۔

خان صاحب کا یہ سیاسی پینترا کتنا کارگر ثابت ہوتا ہے یہ آئندہ چند دن میں واضح ہو جائے گا۔ خاص کر ٹکٹوں کی تقسیم پر بھی اگر اتفاق رائے برقرار رہتا ہے اور موسمی پرندے اگر اپنا ٹھکانا پکا رکھتے ہیں اور کسی اورشاخ کا رخ نہیں کرتے تو خان صاحب خود کو سیاست کا مستند کھلاڑی منوانے میں کامیاب ٹھہریں گے۔ یہ بھی ایک حقیقت ہے الیکٹ ایبل یا وننگ ہارسز کسی کے نہیں ہوتے۔