counter easy hit

پنجا ب کے سرکار ی ہسپتالوں میں ہومیوپیتھک شعبہ جات کی بھرتی پر پابندی ختم کی جائے ہومیوپیتھک ڈاکٹر محفوظ علی، تحصیل ہیڈکوارٹر زہسپتال ٹیکسلا,ہومیوپیتھک ڈاکٹرمحمد عابدخان ، ہومیومیڈیکل آفیسر صدر فیڈو تحصیل ہیڈکوارٹرز ہسپتال گوجرخان و دیگر کی اپیل

خصوصی رپورٹ ( اصغر علی مبارک سے ) ہومیوپیتھک ڈاکٹر1965 کے قانون کے مطابق گورنمنٹ آف پاکستان کے ادارہ سے رجسٹرڈ ہو کر فلیڈ میں آتے ہیں اور ہومیومیڈیکل کالج میں گورنمنٹ کے منظور شدہ نصاب کی تعلیم حاصل کرکے پاکستان کی نیشنل کونسل فارہومیوپیتھک سے رجسٹرڈ ہونے کے بعد عملی میدان میں آتے ہیں اور ہائوس جاب ایک سال کی کرتے ہیں ۔
صدر پاکستان جناب ضیاء الحق صاحب نے اپنا ذاتی معالج میں بھی ہومیوپیتھک ڈاکٹر مقرر کیا ہوا تھا، صدر پاکستان کے حکم کے مطابق پنجاب میں1987 میں وزیراعلیٰ جناب نواز شریف صاحب نے تعمیل کرتے ہوئے تمام ضلعی ہیڈکوارٹر میں فوری طور پر حکماء اور ہومیوڈاکٹر کی تعیناتی کا سیکرٹری ہیلتھ کو حکم جاری کیا کہ مریضوں کو متبادل ایئر نیوز میڈیسن کے طور پر طب نبوی حکماء اور ہومیوعلاج جو کہ جرمن ڈاکٹر کی ایجاد ہے کو رائج کیا تاکہ مریض اس علاج سے بھی فائدہ اٹھا سکے۔
جہاں حکومت کے تشنہ حکماء اور ہومیوڈاکٹر ابھی تک لاکھوں مریضوں کو ان ڈسپنریوں سے فائدہ پہنچا رہے ہیں جن کی تعدادتقریباً400 تک ہے اور یہ منصوبہ سالانہ64 ڈسپنسریاں32 ہومیوپیتھک اور32 حکماء کی بنیاد پر جاری تھا اور حکومت کے اس کو تمام پنجاب کے ٹی ایچ کیو اورآر ایچ ای سی اوربی ایچ یوتک مکمل پہنچانے کا عز م جاری رکھا تھا۔
پھراچانک حالات نے پلٹا کھایا اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں نوازشریف صاحب جن کی وجہ سے یہ منصوبہ بہتری کی طرف جارہاتھااورمریضوں کو سستی اور متبادل علاج کی سہولت دے رہا تھا وزیراعلیٰ سے وزیراعظم پاکستان میاں نواز شریف صاحب کے 1999 میں جب آرمی چیف نے تختہ حکومت الٹا دیا تو مشکلات کا شکار ہونا شروع ہوا انہوں نے آتے ہی نئی پوسٹوں پر پابندی لگا دی جس میں یہ شعبہ بھی لپیٹ میں آگیا اس کے بعد کوئی نئی پوسٹ حکما اور ہومیوڈاکٹر کی نہ جاری ہو سکی جس سے غریب اور لاچار مریضوں کی دادی کم ہونا شروع ہو گئی کیونکہ اسی طرف حکومت کی توجہ کم ہو گئی تھی۔
400 گھرانے جو کہ آپ کی حکومت کی نظرکرم سے مستفید ہو رہے تھے رقبوں کی نظر میں ڈسپنسریاں ہمیشہ کھٹکتی رہیں اور2008 میں کسی عبوری حکومت کے دوران ایک سازش کے تحت شعبہ طب اور شعبہ ہومیوپیتھیک کو (ڈائٹنگ کیڈر) کا لیبل لگا کر ان ڈسپنسریوں کو بند کرنے کی کوشش کا قلمدان سنبھالنے کے بعد یہ لیٹر2008میں ہی کینسل کردیا ، آپ کی ہی حکومت کی سربراہی میں آپ کے قلم سے ہومیوپیتھک ڈاکٹروں کو سروس سٹریکچر دیا گیا اور اسی کے تحت پہلے 2014میں اور پھر2017 میں آپ کی ہی حکومت میں ہومیوپیتھک ڈاکٹروں کو ترقی دے کر ان کے اور ان کے خاندانوں کے دلوں مٰں اپنی جگہ بنا لی۔
لیکن اب مسلم لیگ (ن) کے لگائے گئے اس پودے کو نہ جانے کس سازش کے تحت جڑ سے اکھاڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور عوام کو اس بے ضرر اور مقبول عام طریقہ علاج سے محروم کیا جارہا ہے جو کہ بہتر کام بھی کر رہا ہے اور عوام کی خواہش بھی ہے اور خزانے پر بھی بوجھ نہیں ہے پہلے2016 میں ہومیوڈاکٹر اور حکماء پر بھرتی پر بلاجواز پابندی لگا ئی گئی جبکہ کسی اور پوسٹوں پر نہیں ہے اور اب ڈائریکٹر جنرل ہیلتھ گروپ پنجاب کے نوٹس ای؍ 489-499 مورخہ11-1-18 کے تحت دفتر مذکورہ میں قائم طب اور ہومیوپیتھک کی برانچوں کو بھی ختم کردیاگیا ہے جو ان شعبہ جات کو سرکاری ہسپتالوں سے مکمل طور پر ختم کرنے کے سلسلے میں دوسرا قدم ہے، جناب وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف صاحب اب جبکہ الیکشن سرپر آرہے ہیں ایسے موقع پر آ پ نے توجہ نہ دی تو دشمن اپنے مقصد میں کامیاب ہو ں گے جو آپ کے ووٹروں کا د ل توڑے گا اور متنفر کرے گا اور دشمن کی ضرب کاری ثابت ہو گی اور اس کے نتیجے میں ایک جانب لاکھوں مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہوگا جو طب اور ہومیوپیتھک علاج ادویات اور ڈاکٹر پر بھروسہ کرتے ہیں تو دوسری طرف لاکھوں حکماء اور ہومیوپیتھک ڈاکٹر کمیونٹی میں اضطراب بے چینی پیدا ہو رہی ہے حکام ۔۔۔۔یہ حقائق آپ کی بڑھتی ہوئی شہرت کے لئے اور آنے والے الیکشن کے لئے نقصان دہ ثابت ہو سکتے ہیں اور شائد ان دشمنوں کا ہدف بھی ایسا ہی ہے۔
آپ جہاں خدمت محبت عبادت کے تحت بہت بہتر علاج معالجہ کی سہولت دے رہے ہیں، ہومیوپیتھک اور حکماء کمیونٹی کی جانب سےاپیل ہے اور پنجا ب کے سرکار ی ہسپتالوں میں ان شعبہ جات کی بھرتی پر پابندی ختم کی جائے ان کو ختم ہونے سے بچایا جائے تمام خالی پوسٹوں کی نئی بھرتی کا حکم جاری کیا جائے اور ڈی ایس ایچ پی پنجاب کے آفس میں ہومیوپیتھک اور طب کے شعبہ کی برانچوں کو فوری بحال کیا جائے اور عملہ کو تعینات کیا جائے تاکہ ان شعبہ جات سے زیادہ سے زیادہ عوام مستفید ہو۔اللہ تعالیٰ آپ کومزید کامیابیاں دے اور اقبال بلند کرے اور صحت دے۔
جناب عالی! دنیا کے دوسرے ممالک میں یہ طریقہ علاج سپیشلسٹ کے طور پر رائج ہے انڈیامیں اور دوسرے ممالک میں اس کی یونیورسٹیاں سرکاری طور پر تعلیم دے رہی ہیں اور ڈبلیو ایچ او بھی اس طریقہ علاج کو الٹر اہومیو میڈیسن طریقہ علاج تسلیم کرتا ہے۔