counter easy hit

پانچ سال بعد کھیلنا مشکل، وقار یونس نے عامر کو ’’فائٹر‘‘ قرار دیدیا

کراچی:  سابق قومی کپتان وقار یونس نے پاکستانی ٹیم کے بائیں ہاتھ کے پیسر محمد عامر کو فائٹر قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ پانچ سالہ وقفے کے بعد کھیلنا آسان نہیں ہوتا، ان سے ماضی جیسی کارکردگی کی توقع درست نہیں کیونکہ کھیل کافی تیز ہو گیا ہے جبکہ ٹی ٹونٹی میچز اب Hard to play after five years, Prakash Yunus declared Amir as "Fighter."بہت زیادہ کھیلے جانے لگے ہیں۔حالیہ آئرلینڈ اور انگلینڈ کے دورے پر قابل قدر کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے محمد عامر کے بارے میں وقار یونس کا ایک ویب سائٹ سے گفتگو میں کہنا تھا کہ وہ انگلش ٹیم کیخلاف لارڈز ٹیسٹ کے دوران قومی ٹیم کا اہم سرمایہ ثابت ہوئے لیکن کسی بھی باؤلر کیلئے پانچ سالہ پابندی کے بعد کھیل میں واپسی آسان نہیں ہوتی اور ایک اٹھارہ سالہ نوجوان کی حیثیت سے جس پلیئر نے پانچ سال پابندی کی نذر کردئیے ہوں اس سے واپسی پر ماضی جیسے کھیل کی توقع درست نہیں ہے کیونکہ اب کھیل کافی تیز رفتار ہو گیا ہے جس میں ٹی ٹونٹی میچوں کی تعداد تیزی سے بڑھ رہی ہے لیکن اس کے باوجود محمد عامر ایک فائٹر ہے۔ وقار یونس کا کہنا تھا کہ وہ ہمیشہ ہی بائیں ہاتھ کے پیسر کی کھیل میں واپسی کی حمایت کرتے رہے کیونکہ انہیں محسوس ہوتا ہے کہ زندگی میں کسی سے بھی غلطی یا کوتاہی ہو سکتی ہے اور ہم جس دنیا میں جی رہے ہیں وہاں دوسروں کو معاف کرکے آگے بڑھ جانا چاہئے کیونکہ انہوں نے اپنی غلطی سے سبق سیکھ لیا ہوتا ہے۔ انہوں نے واضح الفاظ میں کہا کہ محمد عامر پاکستان کرکٹ کیلئے بدستور ایک سرمایہ اور فتح گر باؤلر ہے۔ سٹرائیک باؤلر کی حیثیت سے تینوں فارمیٹس میں کھیلنے والے محمد عامر پر بہت زیادہ بوجھ ہے کیونکہ وہ دنیا بھر میں ٹی ٹونٹی لیگز بھی کھیل رہے ہیں لہٰذا انہیں چاہئے کہ خود پر پڑنے والے بوجھ کا خیال کرتے ہوئے خود میں ملک کیلئے کھیلنے کی بھوک بیدار کریں۔