counter easy hit

حکومتی ارکان غیر حاضر؛ فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کا بل پیش کرنے میں تاخیر

اسلام آباد: قومی اسمبلی میں حکومت کو اپنے ہی ارکان کی عدم موجودگی کے باعث فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کا بل پیش کرنے میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

Government members absent; delay in presenting the integration of FATA's Khyber Pakhtunkhwaاسپیکر سردار ایاز صادق کی سربراہی میں قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے جس میں فاٹا کے خیبرپختونخوا میں انضمام کا بل منظوری کے لیے پیش کیا جانا ہے، ایوان میں خلاف توقع تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان بھی موجود ہیں جو کم و بیش دو سال کے وقفے کے بعد ایوان میں آئے ہیں۔

بل کی منظوری کے لئے آئینی طور پر 228 ارکان جب کہ کابینہ میں شامل نصف وزرا کی حاضری لازمی ہوتی ہے لیکن حکومتی ارکان ہی ایوان سے غائب ہیں، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی ذاتی طور پر حکومتی ارکان کو فون کرکے ایوان میں آنے کی تلقین کررہے ہیں۔

قومی اسمبلی میں صورت حال اس وقت دلچسپ ہوئی جب قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے ایوان میں حکومتی ارکان اور وزرا کی تعداد کو کم محسوس کیا۔ جس پر وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے خورشید شاہ کو کہا کہ یہ  حکومت یا اپوزیشن کا نہیں سب کا بل ہے، ہمیں ڈیڑھ سوسال کی تاریخ بدلنی ہے، آدھ گھنٹا اورانتظار کرنے میں کوئی حرج نہیں، ارکان پورے ہوجائیں تو بل پیش کر دیں گے، دوکے سوا باقی تمام وزرا یہاں موجود ہیں۔

خورشید شاہ نے کہا کہ یہ تاریخی بل ہے پوری قوم کی نظریں اس پرہیں، فاٹا کے لوگوں کو وہی حقوق ملیں گے جو باقی پاکستانیوں کو ملےہیں ، ہم توایک گھنٹا انتظار کرنے کو تیار ہیں، وزراء کھڑے ہو جائیں دیکھیں کیا صرف دو کم ہیں۔

بل کے مطابق آئندہ پانچ سال تک فاٹا میں قومی اسمبلی کی 12 اور سینیٹ میں 8 نشستیں برقرار رہیں گی، آئندہ برس فاٹا کے لیے مختص صوبائی نشستوں پر انتخابات ہوں گے۔ فاٹا میں صوبائی قوانین کا فوری اطلاق ہوگا اور منتخب حکومت قوانین پر عمل درآمد کے حوالے سے فیصلہ کرے گی۔ بل میں سپریم کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کا دائرہ کار فاٹا تک بڑھانے اور ایف سی آر کے مکمل خاتمے کا بھی ذکر ہے۔

واضح رہے کہ ملک کی بیشتر سیاسی جماعتیں فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کے حق میں ہیں جب کہ حکومت کی اتحادی جماعت جمعیت علماء اسلام (ف) اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی اس ترمیمی بل کی مخالفت کررہے ہیں۔