counter easy hit

2016 تعلیمی سال قرار پایا

Academic Year

Academic Year

تحریر: شہباز گھوش
بشپ جوزف ارشد نے سال 2016 کو تعلیم کا سال قرار دیاہے۔ بڑی خوبصورت اور خوش آئند بات ہے ۔مسحی بچوں کیلئے جو مشنری سکولوں میں زیر تعلیم ہیں اور علم کے زیور سے آراستہ ہورہے ہیں۔اور مستقبل کے سہانے خوابوں کی تعبیر دیکھنے کیلئے بیتاب ہیں ۔علم ہی ایک ایسی چیز ہے ۔جو اگر انسانی ذہن کے اندر بچوں میں روشنی کی طرح پھیل جائے تو انسان کا کردار اور رنگ و روپ ہی نکھر جاتا ہے اور انسان ترقی کی راہوں پر گامزن ہو جاتا ہے۔

اندھیروں سے نکل کر اجالوں میں سفر کرنا شروع کردیتا ہے اور ملک وقوم کا نام روشن کردیتا ہے اور ہمیشہ کامیابیوں کے آسمان پر ستاروں کی طرح روشن رہتاہے ۔جسکی روشنی سے نہ صرف ایک گھر ،ایک ملک بلکہ پوری دنیا میں جالا کردیتاہے ۔لیکن اگر تعلیمی ادارے ہی بند پڑیں ہیں جائیں تو علم کے یہ معصوم جگنوں اندھیروں میں سے روشنی کیسے پھیلائیں گے۔جیساکہ چند عرصہ پہلے فیصل آباد کے قصبہ ڈجکوٹ کے ایک گائوں میں ایک مشنری سکول کے بند ہونے پر بچوں کے والدین نے بہت شور مچایا جسکی خبر ایک مقامی اخبار نے بھی شائع کی تھی۔

لیکن اس کے ساتھ ساتھ دیگر چند مشنری سکولوں کی حالت بھی خراب ہوتی نظر آرہی ہے ۔جن میں ریلوے کالونی کا مشنری سکول، ہجویری ٹائون کا مشنری سکول اور اکبر آباد کا سکول اور منیر آباد کا سکول بھی فنڈز کی عدم موجودگی کی وجہ سے مشکلات کا شکار ہورہے ہیں ۔جبکہ ان ہی سکولوں میں مختلف ذرائع سے پتہ چلا ہے کہ ہجویری ٹائون اور چند ایک مشنری سکولوں میں غریب اور یتیم بچوں سے فیس وصول کرکے سکولوں کے اخراجات پورے کیے جارہے ہیں اور چند ایک اپنی مدد آپ کے تحت سکول چلارہے ہیں۔جبکہ سکول انتظامیہ کی طرف سے یہ بات بھی گردش کررہی ہے ،فنڈز کی عدم موجودگی کی وجہ سے غریب بچوں سے ایک دوسکولوں میں فیس وصول کی جارہی ہیں اور یتیم اور بے آسرا طالب علموں سے بھی فیس لی جاتی ہیں جبکہ دوسری اساتذہ بھی مشکل میں ہیں جن بچوں کے پاس گھر کی چھت تک نہیں ہیں وہ فیس کیسے ادا کریں گے۔

سکول کی اعلیٰ انتظامیہ کو چاہیے کہ غریب اور یتیم بچوں کے مستقبل کو ڈوبنے سے بچانے اور بچوں کے تمام تعلیمی اخراجات اور دیگر مناسب ضروریات کو پورا کرے اور اساتذہ کو بھی مدنظر رکھے ۔اگر انتظامیہ نے بروقت سکولوں کی حالت زار پر نظر نہ کی تو غریب بچوں کیلئے تعلیم حاصل کرنا ایک خواب رہ جائے گا اور یہ ہی سکولوں کے بچے کل کو آوارہ گلی کو چوں اور بازاروں میں نظر آئیں گے ۔ملک وقوم کی بدنامی کا باعث بنے گے اور شرع ناخواندگی میں بھی اضافہ ہوگا اور ان کے ہاتھوں میں علم اور کتاب کی بجائے ناجانے کیا کیا ہوگا اور یہی بچے انٹیوں کے بھٹوں بر آپکو کام کرتے نظر آئیں گے اور تپتی دھوپ میں مٹی میں مٹی ہو کر رہ جائیں گے ایسا لگے کا جیسے ان کا کوئی پرسان حال ہی نہیں ہے کوئی۔اعلیٰ انتظامیہ سے گذارش ہے کہ مشنری سکولوں میں زیر تعلیم بچوں اور ساتھ ساتھ اساتذہ اور دیگر تعلیم سے جڑے ہو ئے ہر فرد کی مکمل ضروریات کا خیال رکھا جائے۔

فنڈز کی عدم موجودگی کا سلسلہ اگر رکارہا تو معصوم اور نازک بچوں کا مستقبل تاریک ہوجائے گا ۔ان سکولوں سے پڑھ لکھ کر معصوم بچے ملک وقوم کا نام روشن کی بجائے جہالت کی گمنام وادیوں میں کھو جائیں گے۔ مشنری سکول انتظامیہ سے درخواست ہے کہ بچوں کے مستقبل کو روشن رکھنے کیلئے ان طالب علموں کی ہر تعلیمی ضروریات کا خیال رکھاجائے اور سکولوں کی حالت پر بھی غور کیا جائے ۔اس وقت جو سکول اپنی مدد آپ کے تحت کام چلا رہے ہیں ان کو بھی داد دینی چاہیے مگر ایک سکول کی پوری طرح دیکھ بھال کر سکول انتظامیہ کا پورا حق ہے اور اگر یہ حق ادا نہ ہوا تو بچوں کی تعلیم حاصل کرنے کا خدشہ مزید پڑھ جائیگا ۔اگر ہم نے اپنے بچوں کو اچھی تعلیم دینی ہے تو سکولوں کی بگڑی ہوئی حالت جلد سے جلد سوچنے کی ضرورت ہے !۔

جس کی وجہ سے بچوں کا روشن مستقبل تباہ وبرباد ہونے سے بچ جائے گا اگر یہ مشنری سکولو ں میں زیر تعلیم بچے علم حاصل نہ کرسکے تو معاشرے میں امن نہیں بلکہ بد امنی پھیلے گی۔ محبت اور امن کا کوئی دیپ روشن نہیں ہوگا ہمیں چاہیے کہ ہم اپنی ملک کی تمام تعلیمی درسگاہوں کیلئے خدا سے دعا کریں کہ خداوندکرم ہمارے ملک کے تمام تعلیمی اور دیگر اداروں کو اپنی پناہ میں رکھے تاکہ ان درسگاہوں میں پڑھنے والے یہ معصوم اور پھول جیسے بچے کل کو اپنے اور ملک کا سربراہ بن سکیں (آمین)

Shahbaz Ghosh

Shahbaz Ghosh

تحریر: شہباز گھوش