counter easy hit

ایسے کہتے ہیں غیبی امداد ملنا، سڑک کنارے اپنے بچوں کے ساتھ سونے والے شخص کے حوالے سے ایسی جگہ سےآواز بلند ہوگئی کہ پورا ملک دعائیں دینے لگا

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) آج کل کے دور میں سوشل میڈیا کا استعمال اس قدر بڑھ گیا ہے کہ حکومتی توجہ کے لیے اکثر ہی سوشل میڈیا کا سہارا لینے کی ضرورت آن پڑتی ہے۔ دو روز قبل سوشل میڈیا پر ایک ایسی تصویر وائرل ہوئی جس نے ہر سوشل میڈیا صارف کی آنکھ نم کر دی۔
اس تصویر میں سردی کے موسم میں سڑک کنارے سوئے ہوئے باپ بیٹوں کو دیکھا گیا۔موسم کی تلخی اور ٹھٹھرتی رات میں گرم چادر اوڑھے ایک باپ اپنے دو کم سن بیٹوں کے ہمراہ ٹوکریاں فروخت کرتے کرتے کب نیند کی آغوش میں چلا گیا پتہ ہی نہیں چلا اور تب ہی کسی راہ گزر نے ان کی تصویر اُتاری اور سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کر دی جو دیکھتے ہی دیکھتے وائرل ہو گئی۔ تصویر کے وائرل ہونے کے بعد جگہ سے متعلق دریافت کیا جانے لگا تو علم ہوا کہ تینوں باپ بیٹا لاہور کی معروف شاہراہ مال روڈ پر پیٹ پالنے کے لیے ٹوکریاں فروخت کرتے ہیں اور کوئی ٹھکانہ نہ ہونے کی وجہ سے سڑک کنارے کی سو جاتے ہیں ۔سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کی گئی اس تصویر نے ٹھٹھرتی رات میں اپنے گھروں میں گرم بستروں میں لیٹے کئی لوگوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ اس تصویر پر کئی تبصرے کیے گئے اور فیس بُک سمیت ٹویٹر پر بھی یہ تصویر کافی وائرل ہوئی۔ اس تصویر کو لے کر ناقدین نے حکومت کو بھی نشانہ تنقید بنایا اور کہا کہ حکومت نے غریب عوام کو 50 لاکھ گھر بنا کر دینے کے منصوبے کا اعلان تو کر دیا ہے لیکن حکومت کو سب سے پہلے ایسے لوگوں کی مدد کرنی چاہئیے جو گزر بسر کے لیے محنت کرتے ہیں اور کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاتے۔حکومت پر تنقید بڑھی تو وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے ترجمان ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ پنجاب حکومت صوبہ پنجاب میں 5 شیلٹر ہاؤسز تعمیر کر رہی ہے۔ جس میں سے ایک شیلتر ہاؤس 60 روز کے اندر قائم کر لیا جائے گا۔ انہوں نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ اگر کوئی تصویر میں موجود شخص سے متعلق کچھ جانتا ہے تو برائے مہربانی مجھے آگاہ کرے تاکہ اس شخص اور اس کے اہل خانہ کو مدد فراہم کی جا سکے۔ڈاکٹر شہباز گل کے اس ٹویٹ کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے بھی اظہار اطمینان کیا اور کہا کہ یہی سوشل میڈیا کی طاقت ہے جس کے ذریعے کم عرصے میں اہم امور کی طرف حکومت کی توجہ مبذول کروائی جا سکتی ہے۔