اسلام آباد (ویب ڈیسک) وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے معاملے پر ہونے والے کابینہ کے اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔کابینہ کے اجلاس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی سب سے زیادہ مخالفت وزیر اعظم کے مشیر برائے
سمندر پار پاکستانی زلفی بخاری نے کی۔ کابینہ اجلاس کے دوران وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے بھی نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی ڈٹ کر مخالفت کی اور کہا کہ انہوں نے 16 سالہ وکالت میں ایسی مثال نہیں دیکھی کہ مجرم کا بیرون ملک علاج ہو۔ اجلاس کے دوران وزیر مواصلات مراد سعید، وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا، وفاقی وزیر علی زیدی اور عثمان ڈار نے بھی نواز شریف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی مخالفت کی۔ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید اور وزیر اعظم کے ترجمان ندیم افضل چن نے نواز شریف کو علاج کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے حق میں بات کی۔ ای سی ایل سے نام نکالنے کا معاملہ،ان کا نام ای سی ایل سے نکالنے کیلئے کس نے روکا ہوا ہے یاکس جگہ ڈیڈ لاک ہے تفصیلات سامنے آگئیں۔نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق وفاقی کابینہ کی ذیلی کمیٹی کا طویل اجلاس کے باوجود کسی حتمی فیصلے پر نہ پہنچ سکی ۔جیو نیوزنے دعویٰ کیاہے کہ حکومت نواز شریف کی واپسی کیلئے رقم یا پھر پراپرٹی ضمانت کے طورپر رکھوانا چاہتی ہے۔حکومت نواز شریف کی واپسی کی حتمی تاریخ جاننے کی بھی خواہاں ہے۔کیونکہ نیب کا کہنا ہے کہ کسی کا نام ای سی ایل سے نکل جائے تو وہ ہمارے دائرہ کار میں نہیں رہتاہے۔واضح رہے کہ وفاقی وزیرقانون فروغ نسیم کی صدارت میں صبح دس بجے سے اب تک دو اجلاس ہوچکے ہیں۔دوسری بار وقفہ کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ نیب حکام کودستاویزات ساتھ لانے کوکہاتھا،درخواست گزاراوران کے وکلاکوبھی دستاویزات لانے کاکہاہے۔کابینہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس کی صدارت وفاقی وزیرقانون بیرسٹر فروغ نسیم کررہے ہیں جبکہ معاون خصوصی شہزاد اکبر، سیکریٹری داخلہ اعظم سلیمان ، ڈاکٹر عدنان اور عطااللہ تارڑ بھی اجلاس میں شریک تھے جبکہ اجلاس میں نیب کے 2نمائندے بھی موجودتھے۔ کابینہ کی ذیلی کمیٹی میں شہبازشریف کے نمائندے عطااللہ اور ڈاکٹر عدنان نے بھی شرکت کی۔