counter easy hit

: وزیر خارجہ بھی اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے

لاہور (ویب ڈیسک ) ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا تاہم استعفے کی وجوہات سامنے نہیں آئیں۔ترجمان ایران حکومت کے مطابق جواد ظریف نے اپنی خدمات جاری رکھنے سے معذرت کی ہے۔ ایرانی صدرحسن روحانی نےجوادظریف کےاستعفےکی ابھی توثیق نہیں کی۔ایرانی خبرایجنسی کے مطابق جواد ظریف عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015ء کے جوہری ڈیل کا اہم ترین کردار تھے۔تفصیلات کے مطابق ایران کے وزیر خارجہ جواد ظریف نے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا تاہم استعفے کی وجوہات سامنے نہیں آئیں۔ترجمان ایران حکومت کے مطابق جواد ظریف نے اپنی خدمات جاری رکھنے سے معذرت کی ہے۔ ایرانی صدرحسن روحانی نےجوادظریف کےاستعفےکی ابھی توثیق نہیں کی۔ایرانی خبرایجنسی کے مطابق جواد ظریف عالمی طاقتوں کے ساتھ 2015ء کے جوہری ڈیل کا اہم ترین کردار تھے۔تفصیلات کے مطابق ایران کے وزیرخارجہ جواد ظریف اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے، حکام نے تصدیق کردی۔تفصیلات کے مطابق ایرانی وزیرخارجہ جواد اپنے عہدے سے مستعفی ہوگئے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ انسٹاگرام پر اپنے استعفے کا اعلان کیا۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے جواد ظریف کے مستعفی ہونے کی تصدیق کردی گئی۔ان کے استعفےکی وجہ تا حال معلوم نہ ہوسکی۔انہوں نے سوشل میڈیا پر استعفے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ’بطور وزیرخارجہ میں نے اپنی ذمہ داریوں کو ادا کرنے کے دوران جو بھی کمی کوتاہی کی اس پر معذرت خواہ ہوں۔جواد ظریف نے ایرانی عوام اور حکام کا بھی شکریہ ادا کیا، تاہم انہوں نے اچانک استعفے کے اعلان کی وجوہات نہیں بتائیں۔خیال رہے کہ ایران اور امریکا سمیت یورپی طاقتوں کے درمیان طے پانے والے جوہری معاہدے سے امریکا کے انخلا کے بعد جواد ظریف دباؤ کا شکار تھے۔بین الاقوامی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایرانی صدر حسن روحانی جواد ظریف کا استعفیٰ قبول کرتے ہیں یا نہیں یہ ایک سوالیہ نشان ہے۔ البتہ انہوں نے جوہری ڈیل 2015 میں اہم کردار ادا کیا۔دوسری جانب امریکا یورپی طاقتوں سے مطالبہ کررہا ہے کہ وہ بھی جوہری ڈیل سے دست بردار ہوجائیں، جبکہ ایران اب بھی اس ڈیل کی شقوں کی پاسداری کررہا ہے۔یاد رہے کہ امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گذشتہ سال مئی میں اپنے یورپی اتحادیوں کی گذارشات کو درگزر کرتے ہوئے ایران کے ساتھ طے شدہ معاہدہ ختم کرکے ایران پر نئی پابندیاں عائد کردی تھیں۔یورپی یونین کے عہدیدار میگوئل اریاس کا کہنا تھا کہ یورپ کا مؤقف واضح ہے یورپی یونین ایران کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر قائم ہے اور یہ ہی معاہدہ کار آمد ثابت ہوگا۔