counter easy hit

ایف آئی اے کے نیشنل رسپانس سینٹر فار سائبر کرائم نے کام شروع کر دیا

Cyber Center

Cyber Center

اسلام آباد (یس ڈیسک) کسی نے فیس بک پر جعلی اکاؤنٹ بنایا، لاٹری نکلنے کے سبز باغ دکھائے، ای میل اکاؤنٹ ہیک کیا یا انٹرنیٹ اور موبائل فون کے ذریعے فراڈ کیا یا کسی کو دھمکی دی تو جان لے، اس کی تو شامت آ گئی۔ ایف آئی اے کے نیشنل رسپانس سینٹر فار سائبر کرائم نے کام شروع کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان میں سائبر کرائم خطرناک حد تک بڑھ گئے ہیں مگر اکثر لوگوں کو تو یہ بھی معلوم نہیں کہ سائبر جرائم آخر ہیں کیا ؟ تو پھر جان لیں کہ انٹرنیٹ یا موبائل فون کے ذریعے کوئی مالی فراڈ یا جعلسازی کرے، کسی کے بنک اکاؤنٹ تک رسائی حاصل کرے۔ لاٹری یا نوکری کا جھانسہ دے کر پیسے بٹورے یا بھتہ مانگے، کسی کو دھمکی دے یا تنگ کرے، ای میل یا کسی سوشل میڈیا اکاؤنٹ کو ہیک کرے، کسی کی شناخت کا استعمال کرے

منی لانڈرنگ کرے، چربہ سازی یا انٹلیکچول پراپرٹی رائٹس کی خلاف ورزی میں ملوث ہو، الیکٹرانک دہشت گردی یا کمپیوٹر وائرس پھیلانے کا مرتکب ہو تو یہ سب سائبر کرائم ہیں۔ ایسے تمام جرائم سے نمٹنے کے لیے ایف آئی اے نے کمر کس لی ہے اور عوام کو آگاہی دینے کے لیے طلبہ پر مشتمل سائبر اسکاؤٹس کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں۔ حکام کا دعویٰ ہے کہ مجرم اب بچ نہیں پائیں گے، شکایات درج کرانے کا طریقہ بھی انتہائی آسان ہے، ویب سائٹ nr3c.gov.pk بھی ہے اور فون نمبر 9911 ہے۔ ڈائریکٹر نیشنل رسپانس سینٹر فار سائبر کرائم یاسین فاروق کا کہنا ہے کہ ہم نے سائبر ریسکیو سروس شروع کی ہے 9911، اپ پورے پاکستان میں جہاں ہوں 9911 ڈائل کریں اور آگے آپ کو 24گھنٹے اور ہفتے کے 7 دن آپ کو الرٹ آفیسر جو سائبر کرائم جانتا ہوگا

آپ کو گائیڈ کرے گا اور شکایت درج کرے گا۔ سائبر کرائم کی شکایات درج کرانے کے لیے راولپنڈی، اسلام آباد کے علاوہ چاروں صوبائی دارالحکومتوں میں سینٹرز بھی قائم کیے گئے ہیں، اگر جرم بیرون ملک سے کیا گیا ہو تو مجرم کا پیچھا متعلقہ سفارتخانے کے ذریعے بھی کیا جائے گا۔ ڈائریکٹرجنرل ایف آئی اے اکبر خان ہوتی نے کہا ہے کہ سائبر کرائم جس سے ساری دنیا میں پرابلم بن رہی ہیں، اگر فائٹ بیک نہ کریں تو یہ ایک ایسا پرابلم بنے گا جیسے آج کل پاکستان میں دہشت گردی کا پرابلم ہے۔ ایف آئی اے حکام کا کہنا ہے کہ سائبر کرائم ثابت ہو گیا تو اس کی سزا دو سال سے 12 سال تک قید جب کہ 5 ہزار سے 5 لاکھ روپے تک جرمانہ بھی ہے۔