counter easy hit

تبدیلی ایکسپریس سپین سے لاہور پہنچ گئی ، عمران خان کی محبت میں دیار غیر میں مقیم ایک ٹائیگر نے ایسا کام کر دکھایا کہ لاہوریے بھی دنگ رہ گئے

لاہور؛پاکستان میں تبدیلی کا خواہشمند شخص اسپین سے براستہ سڑک لاہور پہنچ گیا اپنی اسپیشل گاڑی کو تبدیلی ایکسپریس کا نام دیا اور اب عمران خان سے ملنے کا خواہشمند ہے ۔ انورخان نامی شخص نے ایئر فورس کی ملازمت چھوڑی اور بیرون ملک چلا گیا لیکن 38 سال بعد

کیپٹن انورخان نے اپنے وطن کی راہ لی اور جہاز سے نہیں بلکہ اپنی تیار کردہ تبدیلی ایکسپریس میں سفر شروع کیا، بیڈ، صوفے، ٹی وی اور تمام سہولیات سے مزین گاڑی میں اسپین سے براستہ ایران پاکستان پُہنچا۔ساٹھ سالا انورخان کا کہنا ہے کہ ووٹ ڈالنے کی خواہش تو پوری نہیں ہوئی مگر اب بنی گالہ جاکر کپتان کو مبارکباد دوں گا ۔انور کا کہنا ہے کہ میں یہاں ووٹ ڈالنے کے لیے آنا چاہتا تھا میں عمران خان کا مداح ہوں، وہ اس ملک کو دوبارہ خوشحال بنائے گے، میں ووٹ تو نہیں ڈال سکا لیکن اب بنی گالا عمران خان سے ضرور ملوں گا۔انورخان نے یہ طویل راستہ تقریباً اٹھارہ دن میں مکمل کیا انورخان کے مطابق اس کی تبدیلی ایکسپریس پاکستانیوں کےلیے اُمید اور ترقی کا پیغام ہے۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ عوام نے تبدیلی کیلئے اپنا فیصلہ سنایا اور اگر ہم تبدیلی نہ لاسکے تو حشر ایم ایم اے اور اے این پی سے بھی برا ہوگا۔اسلام آباد کے مقامی ہوٹل میں تحریک انصاف کی پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس سے خطاب میں عمران خان نے کہاکہ میرا مقصد وزیراعظم یا ایم این اے بننا نہیں بلکہ قوم سے کیے گئے

وعدے پورے کرنے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک مالی طور پر بحران کا شکار ہے اور ملک کو مالی بحران سے نکالنا ہے جب کہ قرضوں کی ادائیگی کے لیے بیرون ملک پاکستانیوں سے رجوع کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ آپ لوگوں نے پارٹی کے لیے بڑی محنت کی اور پارٹی کے ابتدائی کارکنوں کی خدمات قابل تحسین ہیں، آپ کو اپنے مقاصد سے نہیں ہٹنا ہے اور عوام نے جس منشور پر ووٹ دیا اسے آگے لے کر چلنا ہے۔چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ آج میرے لیے پروٹوکول لگا دیا، ایسے ملک نہیں چلے گا، اگر تبدیلی نہ لاسکے تو حشر ایم ایم اے اور اے این پی سے بھی برا ہوگا لہٰذا سیاست عبادت سمجھ کر کریں اور پرانی سیاست ختم کرنا ہوگی۔عمران خان نے کہا کہ 1970 میں عوام نے مستحکم سیاسی اشرافیہ کو شکست دی جس کے بعد آج عوام نے دو جماعتی نظام کو شکست دی جب کہ ایسا تاریخ میں شاز و نادرہی ہوتا ہے کہ دوجماعتی نظام میں تیسری جماعت کو موقع ملے لیکن عوام تبدیلی کیلئے نکلے اور اپنا فیصلہ سنایا۔ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک میں جہاں امیدوار کا چہرہ تبدیلی سے نہیں ملتا تھا وہاں عوام نے مسترد کردیا اور مجھ پر آج سب سے بڑی ذمہ داری آن پڑی ہے، تحریک انصاف کا اقتدار چیلنجز سے بھرپور ہے، عوام ہم سے روایتی طرز سیاست اور حکومت کی امید نہیں رکھتے، اگر روایتی طرز حکومت اپنایا تو عوام ہمیں بھی غضب کا نشانہ بنائیں گے لہذا عوام آپ کا طرز سیاست اور کردار دیکھیں گے اور اسکے مطابق ردعمل دیں گے۔