اسلام آباد: تاجروں، صنعت کاروں اور مینوفیکچررز نے ترکی اور تھائی لینڈ سمیت دیگر ممالک کے ساتھ نئے آزاد تجارتی معاہدوں پر پابندی، مقامی صنعت کو تحفظ، برآمدات کو فروغ دینے کے لیے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال اور ایران سے اشیا کی اسمگلنگ کو روکنے کا مطالبہ کرتے ہوئے تمام متعلقہ وزارتوں کے تعاون سے انٹیگریٹڈ مینوفیکچرنگ اینڈ ٹریڈ اسٹریٹجی متعارف کرانے کی تجویز دی ہے۔

دستاویز میں بتایا گیا کہ آزاد تجارتی معاہدوں کے تحت پاکستان کے تجارتی خسارے میں کمی کے لیے کسی قسم کے مثبت اثرات مرتب نہیں ہوئے جبکہ صرف چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے کے تحت پاکستان کے تجارتی خسارے میں ساڑھے 6ارب ڈالر سے زائد کا اضافہ ہوا، چین کے ساتھ آزاد تجارتی معاہدے پر سال2006میں دستخط کیے گئے، اس وقت تجارتی خسارہ2.4 ارب ڈالر تھا جو 2015میں بڑھ کر9 ارب ڈالر ہوگیا جبکہ چینی اعدادوشمار کے مطابق 2006 میںتجارتی خسارہ 3.2 ارب ڈالر تھا جو 2015 میں بڑھ کر 14ارب ڈالر ہوگیا۔
دستاویز کے مطابق اعدادوشمار میں پایا جانے والا فرق انڈر انوائسنگ کا منہ بولتا ثبوت ہے کیونکہ انڈر انوائسنگ کی وجہ سے پاکستانی اعدادوشمار کم ہیں جبکہ چین میں جو ویلیو ڈکلیئر ہورہی ہے اس کے مطابق یہ خسارہ زیادہ ہے جس سے یہ ثابت ہورہا ہے کہ چین کے ساتھ تجارت میں 5 ارب ڈالر کے لگ بھگ انڈرانوائسنگ ہورہی ہے۔ دستاویز میں کہا گیا کہ تمام متعلقہ وزارتوں کے تعاون سے انٹیگریٹڈ مینوفیکچرنگ اینڈ ٹریڈ اسٹریٹجی متعارف کرائی جائے، نئے ٹیکس دہندگان سے ٹیکس وصولی کو افسران کی کارکردگی جانچنے کے لیے مقرر کردہ کی پرفارمنس انڈیکیٹرز میں شامل کیا جائے، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال اور ایران سے اسمگلنگ کو بھی روکا جائے۔
دستاویز میں کہا گیا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال کو روکنے کے لیے درآمدی اشیا پر کسٹمز ڈیوٹی اور ٹیکسز داخلی پوائنٹ پر وصول کیے جائیں، ڈیوٹی و ٹیکسوں کی یہ رقم ٹرانزٹ اشیا کے خارجی پوائنٹ پر ریفنڈ کردی جائیں تاکہ ٹرانزٹ ٹریڈ کے تحت منگوائی جانے والی اشیا کی مقامی مارکیٹ میں فروخت روکی جاسکے۔








