counter easy hit

خواب سے کامیابی تک

Dream

Dream

تحریر : فرح قادر ملک
کامیابی کا سفر عموما تکلیف دہ ہوتا ہے۔کامیاب افراد چونکہ زیرو سے ہیرو کا سفر طے کرتے ہیں اس لیے انہیں جگہ جگہ کانٹوں پر چل کر اپنا راستہ ہموار کرنا پڑتا ہے۔ان افراد نے جونہی اپنے خواب کا ذکر کیا چاروں طرف سے کاٹ دار جملوں کی برسات ہونے لگتی ہے۔دوست، احباب کو جب دلیل اور منطق کے سنگ جواب کو رد کرنے کا جواز میسر نہ ہو تو یہ کہہ کر دل چھلنی کر دیتے ہیں باتیں تو بہت کرتے ہو جب کچھ کر کے دکھاو گے تو پتہ چلے گا۔

ایسی حالت میں میں سوچتی ہوں کہ ہم چھوٹا سا کامیابی کا آئیڈیا پیش کرنے کی پاداش میں لوگوں سے مذاق کا نشانہ بنتے ہیں تو جنہوں نے ہوائی جہاز ،انجن،موبا ئل وغیرہ کی ایجاد کے آئیڈیاز پیش کیے ہوں گے ان کا کیا حشر ہوا ہو گا۔ان کے خوابوں کی تذلیل کا تصور ذہن میں آتے ہی جسم میں کپکپی سی طاری ہو جاتی ہے۔انہیں بیوقوف ،شیخی باز اور نہ جانے کیسے کیسے طعنوں کا سامنا کرنا پڑا ہو گا۔ان کی موجودگی اور غیر موجودگی میں کتنے قہقہے لگے ہوں گے لیکن وقت نے ثابت کر دیاکہ کامیابی کا راز خوا ب دیکھنے ہی میں مضمر ہے۔

ہر شخص کی آنکھوں میں خواب سجے ہوتے ہیں جن کے سہارے وہ زندگی بسر کرتا ہے۔جس طرح ہر انسان دوسرے سے مختلف ہے اسی طرح اس کی خواہشات بھی دوسروں سے مختلف ہیں۔ کسی کا خواب دولت کا حصول ہے ۔کوئی نامور کرکٹر بننا چاہتا ہے کوئی معروف سنگر بننا چاہتا ہے۔کوئی بزنس کے میدان میں نام کمانا چاہتا ہے۔کوئی من پسند نوکری کا خواہاں ہے۔مگر سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا وجہ ہے کہ ان میں سے صرف چند لوگ ہی کامیاب ہو پاتے ہیں باقی ناکامی کامنہ دیکھتے ہیں۔

وجہ یہ ہے کہ کامیاب لوگوں کے پاس آئیڈیا کے ساتھ وژن ہوتا ہے ۔وہ اپنی منزل کو لے کر کلیر ہوتے ہیں ان کی نگاہ عقابی ہوتی ہے۔جس طرح عقاب پانچ سو کلو میٹر بلندی پر بھی اپنے شکار پر نظر مرکوز رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور تب تک نظر نہیں ہٹاتا جب تک وہ اپنا شکار اچک نہ لے اسی طرح یہ لوگ بھی تب تک ڈٹے رہتے ہیں جب تک اپنی منزل حاصل نہ کر لیں جس طرح عقاب طوفان میں بھی نہیں گھبراتا بلکہ اس کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مقابلے پر اتر آتا ہے اسی طرح یہ لوگ بھی رکاوٹوں مزاحمتوں اور مخالفتوں کا مقابلہ کرتے ہوے اپنی منزل مقصود کی طرف روان دواں رہتے ہیں اور بالآخر اپنے مطلوبہ مقصد میں کامیاب ہو جاتے ہیں جبکہ لوگوں کی اکثریت اس قسم کی صورتحال سے گھبرا کررستہ بدل لیتی ہے اور کامیابی ایسے لوگوں سے کوسوں دور چلی جاتی ہے اور پھر کامیاب اور ناکام لوگوں میں بنیادی فرق یہ بھی ہوتا ہے کہ کامیاب لوگ رسک لینا جانتے ہیں اور یہ اپنے فیصلوں میں دوسروں کے محتاج نہیں ہوتے بلکہ اپنی ذات کے معاملات کو خود ڈرائیو کرتے ہیں۔

یاد رہے بڑی منزل کا خواب دیکھنے والوں کو کامیابی کے حصول کے لیے کچھ اصول و ضوابط کی پیروی بھی کرنی پڑتی ہے اور تب ہی کامیابی کی منزل آسان ہوتی ہے۔اس کے علاوہ کامیاب انسان کی زندگی میں اسکی عادات بھی بڑا اہم رول ادا کرتی ہیں کہتے ہیں موٹی ویشن انسان کو ترقی کے سفر میں پہلے گیر کا کام دیتی ہے اور عادات گیر تبدیل کرتی ہیں اور اچھی عادتیں دوسرے ،تیسرے اور چوتھے گیر کا کام دیتی ہیں جبکہ بری عادات ری ورس گیر کا کام دیتی ہیں اگر رزلٹ بدلنا چاہتے ہو تو اپنی عادتیں بدل دو رزلٹ خود بخود تبدیل ہو جائے گا۔مثبت سوچ بھی کامیابی کے حصول میں بڑا اہم کردار ادا کرتی ہے۔

کہتے ہیں انسان کے دماغ کے دو حصے ہوتے ہیں ایک میں مثبت خیالات آتے ہیں اور دوسرے میں منفی خیالات آتے ہیںآپ جس خیال کو بھی کمانڈ دو گے وہ ایکٹو ہو جائے گا اور آپ کو اسی کیفیت میں کر دے گا لہٰذاآپ ان خیالات میں سے جس کو بھی زیادہ کمانڈ دیتے رہو گے آہستہ آہستہ وہ ہی آپ کا مستقل رویہ بن جائیگا سو مثبت سوچیے اگر مثبت رزلٹ چاہیے۔کامیابی کے سفر میں صرف وہ لوگ کامیاب ہوتے ہیں جو ذمہ دار ہوتے ہیں اور غیر ذمہ دار لوگ دوسروں پر اپنی ناکامی کا ملبہ ڈال کر اپنی ناکامی کو جھوٹا جواز مہیا کرتے ہیں لہٰذا کامیابی کے لیے ذمہ دار ہونا بھی بنیادی شرط ہے۔

Farah Qadir Malik

Farah Qadir Malik

تحریر : فرح قادر ملک

email: farahqadirmalik@yahoo.com