لاہور: لاہورہائی کورٹ نے توہین عدالت کیس کی سماعت کے دوران وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال کی سرزنش کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ وہ اپنی آواز کو مدہم رکھیں اور اونچی آواز میں بات نہ کریں۔

عدالت کی اجازت پر احسن اقبال نے کہا کہ معزرت چاہتا ہوں کہ گزشتہ پیشی پر پیش نہیں ہوسکا، ایک جنونی شخص نے مجھ پر حملہ کیا اور زخمی ہوگیا، میں زندگی کی بچنے پر اللہ کا شکر ادا کرنے عمرہ کی ادائیگی کے لیے گیا تھا، میں سیاسی کارکن ہوں اور قانون و جمہوریت پریقین رکھتا ہوں، چیف جسٹس پاکستان سب کے چیف جسٹس ہیں، میں نے آج تک ایسا کچھ نہیں کہا جس سے عدلیہ کے وقارکو ٹھیس پہنچے، میرے مخالفین نے میرے خلاف سازش کی کہ میں وائس چانسلر لگواتا ہوں.
فاضل جج صاحبان نے ریمارکس دیئے کہ اپنی آوازمدہم رکھیں اونچی آواز میں بات نہ کریں، آئین کے آرٹیکل 68 کے تحت کسی بھی پبلک آفس ہولڈرکے خلاف بات نہیں ہوسکتی، آپ اور آپ کے لیڈر نے جو کیا اس پر قصور والا واقعہ ہوا، بحیثیت وفاقی وزیرآپ نے اس واقعہ کے بارے کیا حکم دیا۔ عدالت نے احسن اقبال سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے سماعت پانچ جون تک ملتوی کردی۔








