counter easy hit

قیمتی پتھروں کی سمگلنگ سے کالعدم جماعتوں کیلئے بھاری آمدن کا انکشاف

کراچی: بعض مقامی تاجروں اور اداروں کو غیر محسوس طور پر اس کاروبار سے جوڑ دیا گیا، بینک اکاؤنٹس اور ٹیکس ادائیگیوں کی چھان بین ملک سے فرار ہونے والے دہشت گردوں کے ساتھ مل کر بیرونی اداروں نے کھیل شروع کیا، اثاثوں کا بھی سراغ لگایا جائے گا۔

Disclosure of heavy income for the banned parties by smuggling of precious stonesکالعدم جماعتوں اور تنظیموں کو قیمتی پتھروں کی سمگلنگ سے بھاری آمدن کا انکشاف ہوا ہے۔ کاؤنٹر ٹیرر ازم ونگ نے پاکستان میں موجود مخصوص کمپنیوں کے کھاتوں کی چھان بین شروع کر دی۔ یہ بھی معلوم کیا جائے گا کہ آمدن پر کس قدر ٹیکس یا ڈیوٹیاں ادا کی گئیں۔ قیمتی پتھروں کی سمگلنگ کے لئے بعض مقامی تاجروں کو استعمال کر کے غیر ملکی کمپنیوں سے کاروبار کیا جا رہا ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستان سے فرار ہو کر بیرون ملک روپوش ہونے والے دہشت گرد جب بیرونی خفیہ ایجنسیوں کے رابطوں میں آئے تو انہوں نے پاکستان میں قیمتی پتھروں کے کاروبار سے منسلک کئی تاجروں اور کمپنیوں کے بارے میں معلومات بھی حاصل کیں۔ تاجروں اور کمپنیوں کو مقامی افراد کے ذریعے غیر محسوس طریقے سے اس کاروبار سے وابستہ کیا گیا۔ رپورٹس ملنے پر ایف آئی اے کاؤنٹر ٹیرر ازم ونگ نے تحقیقات شروع کی۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ پاکستان میں کالعدم عسکریت پسند گروپوں نے فنڈز حاصل کرنے کے لئے 2008 سے 2013 تک افغانستان اور پاکستان کے مختلف شہروں خصوصاً کراچی کو فنڈز کے حصول کا ذریعہ بنایا، جہاں سے بینک ڈکیتیوں، اغواء برائے تاوان اور بھتہ خوری کے ذریعے اربوں روپے حاصل کیے جاتے رہے۔

2013 کے اوائل میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے فوج کی کارروائیوں کے علاوہ کراچی میں بھی قانون نافذ کرنے والے اداروں نے کارروائیاں شروع کیں تو ان کالعدم عسکریت پسند تنظیموں نے اپنے سلیپرز سیلز آشکار ہونے کے خوف سے سرگرمیاں محدود کر دیں۔ اس کے نتیجے میں ان کے فنڈز میں کمی واقع ہوئی۔ پاکستان سے ملحق افغان علاقوں میں قیمتی پتھروں کے کئی بڑے ذخائر واقع ہیں، جہاں سے کئی کاروباری ادارے قیمتی پتھر خام مال کی صورت میں پاکستان کے راستے دنیا کے کئی ممالک کو بھیج رہے ہیں۔ اس کا فائدہ غیر ملکی خفیہ ایجنسیاں اور کالعدم عسکریت پسند تنظیمیں خوب اٹھا رہی ہیں۔ قیمتی پتھر بعض مقامی کمپنیوں اور ڈیلرز کے ذریعے سپین، اٹلی، فرانس،جاپان ،سعودی عرب اور امریکا سمیت کئی ممالک کو سپلائی کیے جا رہے ہیں۔

قیمتی پتھروں اور جواہرات کے ذخائر ایسے علاقوں میں ہیں جہاں متحارب گروپوں کا تسلط ہے، اس لیے آمدن سے ایک بڑا حصہ انہیں مل رہا ہے۔ پاکستان میں قیمتی پتھر کی تجارت کرنے والی کمپنیوں کے کھاتوں کی چھان بین شروع کر دی گئی ہے اور ان کمپنیوں کے ٹیکس کا ریکارڈ بھی حاصل کیا جارہا ہے۔ ان کمپنیوں کے مالکان کے اثاثوں کا بھی سراغ لگایا جارہا ہے۔ ایف آئی اے ایک ایسی ہی بڑی کمپنی کے بارے میں تحقیقات کر رہی ہے جس کے ذریعے افغانستان سے ٹالک نامی قیمتی پتھر کو خام مال کی صورت میں درآمد کر کے پاؤڈر کی شکل میں برآمد کیا جا رہا ہے۔ قیمتی پتھروں کو نکالنے کے بعد تیار کر کے ان کی ترسیل کرنے والی 6 نئی کمپنیاں افغانستان کے مشرقی صوبے ننگر ہار میں قائم ہو چکی ہیں اور ان پر صرف 6 ماہ میں 60 کروڑ روپے تک سرمایہ کاری کی جا چکی ہے۔ 4 مزید فیکٹریاں قائم کی جا رہی ہیں۔ اس بڑی کمپنی کے کراچی میں قائم ہیڈ آفس سے بھی برآمدات اور ادائیگیوں کا ریکارڈ طلب کیا جا رہا ہے۔