counter easy hit

بھارت میں گرفتار حاملہ طالبہ صفورا زرگر کو ضمانت مل گئی

اسلام آباد(یس اردو نیوز) بھارت کے متنازعہ شہریت قانون کے خلاف احتجاج کے دوران گرفتار ہونے والی جامعہ ملیہ اسلامیہ کی حاملہ طالبہ صفورہ زرگر کو رہا کردیا گیا۔ عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں اوربھارت بھر کے طلبا نے صفورہ زرگر کے حق میں آواز اٹھائی تھی۔ امریکی خبررساں ادارے کے مطابق جسٹس راجیو شکدھر نے انہیں تہاڑ جیل سے رہا کرنے کا حکم دیا جب کہ صفورہ زرگر کو 10 ہزار روپے بطور ضمانت جمع کرانے کی بھی ہدایت دی۔ تاہم انہوں نے سرکاری وکلا کی اس دلیل کو تسلیم کیا کہ رہائی کے اس حکم کو نظیر کے طور پر نہ لیا جائے۔ عدالت نے صفورہ زرگر پر کچھ شرائط عائد کی ہیں جیسے کہ وہ دہلی سے باہر نہیں جا سکتیں اور اگر ان کا باہر جانا ضروری ہو تو انہیں عدالت سے اس کی اجازت لینی ہوگی۔ عدالت نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ تحقیقاتی افسر کے موبائل فون پر کم از کم 15 دن میں ایک بار ان سے رابطہ کریں گی۔ وہ کیس کو متاثر کرنے یا جانچ پر اثر انداز ہونے کی کوشش نہیں کریں گی۔واضح رہے کہ بھارت کے دارالحکومت میں دہلی ہائی کورٹ نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کی طالبہ 27 سالہ صفورہ زرگر کی درخواست ضمانت منظور کر لی ہے۔ صفورہ زرگر چار ماہ کے حمل سے ہیں۔ درخواستِ ضمانت پر سماعت کے دوران سولیسٹر جنرل تشار مہتہ نے کہا کہ انہیں صفورہ زرگر کو انسانی بنیادوں پر رہا کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ اس سے قبل دہلی پولیس نے کہا تھا کہ تہاڑ جیل میں گزشتہ 10 برس میں 39 ولادتیں ہوئی ہیں جب کہ صفورہ زرگر کا حمل سے ہونا ان کو ضمانت دینے کی بنیاد نہیں بن سکتا۔ صفورہ زرگر جامعہ ملیہ اسلامیہ کوآرڈینیٹشن کمیٹی کی رکن ہیں۔ وہ شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کے خلاف جامعہ ملیہ میں چلنے والی تحریک میں پیش پیش رہی ہیں۔ دہلی پولیس کے اسپیشل سیل نے انہیں دہلی میں ہونے والے فسادات کے سلسلے میں 10 اپریل کو گرفتار کیا تھا جب کہ ان پر انتہائی خطرناک انسداد دہشت گردی قانون یو اے پی اے کے تحت الزامات عائد کیے گئے تھے۔ اس قانون کے تحت جلد ضمانت نہیں ملتی۔ صفورہ زرگر نے اپنی درخواست میں اپنے حاملہ ہونے کو ضمانت کی بنیاد بنایا تھا۔ اس سے قبل دہلی پولیس نے تین بار ان کی ضمانت کی مخالفت کی تھی۔ پولیس نے ان پر جعفر آباد میں سی اے اے مخالف احتجاج کے دوران ایک سڑک بند کرنے اور دہلی فسادات کی سازش کرنے کا بھی الزام عائد کیا تھا۔ ان فسادات میں 53 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ صفورہ زرگر کی رہائی کے لیے نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ملک سے بھی آوازیں اٹھتی رہی ہیں۔ امریکن بار ایسوسی ایشن میں انسانی حقوق کے سینٹر فار ہیومن رائٹس، پیرس میں قائم انسانی حقوق کے ادارے انٹرنیشنل فیڈریشن فار ہیومن رائٹس اور امریکہ کے بین الاقوامی مذہبی آزادی سے متعلق کمیشن یو ایس سی آئی آر ایف نے ان کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔ اس کے ساتھ ساتھ بھارت کی انسانی حقوق کی 1100 خواتین کارکن، آٹھ سیاسی جماعتوں اور دیگر اداروں نے بھی صفورہ کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔

ان کی گرفتاری کے خلاف طلبہ، انسانی حقوق کے اداروں اور سماجی کارکنوں نے زبردست احتجاج کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ سوشل میڈیا پر بھی ان کے حق میں مہم چلائی گئی۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website