counter easy hit

ترک صدر کی جرمن کھلاڑیوں کے ساتھ تصاویر پر تنقید

ترک صدر رجب طیب اردگان کی فٹبال کے کھلاڑیوں کے ساتھ تصاویر پر جرمن فٹبال فیڈریشن (ڈی ایف بی) نے ان کے بین الاقوامی کھلاڑی میست اوزل اور الکے گندوگان کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

Criticism on Turk President with German players picturesخیال رہے کہ ترک نژاد جرمن کھلاڑیوں نے لندن میں ایک تقریب کے دوران ترک صدر کو اپنی دستخط شدہ ٹی شرٹس پیش کی تھیں جس پر گندوگان نے انہیں اپنے معزز صدر کہہ کر مخاطب کیا تھا۔ واضح رہے کہ رجب طیب اردگان دوبارہ الیکشن کے لیے مہم چلارہے ہیں۔ اوزل آرسنال جبکہ گندوگان مانچسٹر سٹی کے کھلاڑی ہیں اور دونوں کھلاڑی اگلے ماہ روس میں شروع ہونے والے فیفا ورلڈ کپ کی تیاریوں میں مصروف ہیں، جس میں جرمنی کی ٹیم کو سب سے زیادہ پسندیدہ قرار دیا جارہا ہے جبکہ ترکی کی ٹیم ورلڈ کپ کے لیے کوالیفائی نہیں کرسکی ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کئی جرمن سیاستدانوں نے جرمن فٹبالرز کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے جرمنی کے جمہوری اقدار پر سوالات اٹھائے۔

ترک صدر فٹبال کے معروف کھلاڑیوں کے ساتھ کھڑے ہیں — فوٹو: اے ایف پیڈی ایف بی کے صدر رینہارڈ گرندیل کا کہنا تھا کہ ’فٹبال اور ڈی ایف بی اقدار کا تحفظ کرتی ہے جس کا رجب طیب اردگان نے پوری طرح احترام نہیں کیا اور یہ اچھا اقدام نہیں کہ ہمارے بین الاقوامی کھلاڑی ان کے انتخابی مہم کا حصہ بنیں‘۔ ڈی ایف بی کے ڈائریکٹر اولیور کا کہنا تھا کہ ان دونوں کھلاڑیوں میں سے کسی کو بھی اس تصویر کی حیثیت معلوم نہیں تاہم یہ بالکل ایک اچھا اقدام نہیں اور اس حوالے سے ہم ان سے بات کریں گے۔

اس تنقید کے سامنے آنے کے بعد گندوگان کی جانب سے ان کے اور اوزل کے دفاع میں بیان جاری کیا گیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی اور ترک صدر کی ملاقات ترک طالب علموں کی مدد کرنے والی ترک فاؤنڈیشن کی تقریب میں ہوئی تھی۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا وہ اپنے اہل خانہ کے ملک کے صدر کے ساتھ بدسلوکی کرتے؟ ان کا کہنا تھا کہ ان تصاویر کا مقصد سیاسی بیانیہ جاری کرنا ہرگز نہیں تھا۔