counter easy hit

نادیدہ قوتوں اور خلائی مخلوق سے مقابلہ؛ اور احسان کا بدلہ

حضرت علی رضی اللہ تعا لیٰ عنہا سے منسوب قول ہے کہ ’’جس پر احسان کرو اُس کے شر سے بچو۔‘‘ سو اب نادیدہ قوتیں ہوں یا خلائی مخلوق کوئی بھی ہو، سب کو ن لیگ کے شر سے بچنا چاہیے۔ آج جنہیں ن لیگ بُرا بھلا کہہ رہی ہے اِن ہی نا دیدہ قوتوں اور خلائی مخلوق کا نواز شریف اور ن لیگ پر احسان ہی تو ہے کہ انہوں نے نواز شریف کو گود میں اُٹھا کر بحرِ سیاست کی کشتی میں مسافر بنا کر سوار کیا تھا اور آج جب نوازشریف سیاست کی کشتی کے ناخدا (کیپٹن) بن گئے ہیں تو یہ اپنے اُن محسنوں کو ہی بھول گئے ہیں جنہوں نے اِنہیں اپنے کاندھوں پر بٹھا کر اِنہیں سیاست کی لولی پاپ تھمائی تھی اور بحرِسیاست کی کشتی میں سوار کیا تھا۔

بڑے افسوس کی بات ہے کہ شریف خاندان اور ن لیگ والے جس معصومیت سے اپنی انتخابی مہم اور عوامی اجتماعات میں لہک لہک کر نادیدہ قوتوں اور خلائی مخلوق کا نام لے کر اُنہیں کھلے عام جس طرح تنقیدوں کا نشا نہ بنا رہے ہیں، اِن کے اِس عمل سے یہ اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں رہا کہ اِس بار ن لیگ کا یہ پہلا الیکشن ہوگا جو یہ بغیر نادیدہ قوتوں اور خلائی مخلوق کے سہارے لڑے گی۔ اگر واقعی ایسا ہوگیا جیسا نظر آرہا ہے اور خیال کیا جارہا ہے تو پھر یقینی طور پر ن لیگ کا انتخابی نتیجہ توقعات کے برخلاف آئے گا، جو ان کے لیے ایک بڑا امتحان اور چیلنج ہوگا اور یہیں سے ان کے مستقبل کا پتا چلے گا۔

بہرکیف آج جب کہ ن لیگ اپنے تئیں نادیدہ قوتوں پر عقابی نظروں سے تنقیدیں جاری رکھے ہوئے ہے، اِس طرح نظر نہ آنے والی قوتوں، خلائی مخلوق اور اداروں کے خلاف ن لیگ کی بیٹھے بٹھائے محاذ آرائی اِسے کِدھر لے جاکر گرائے گی۔ فی الحال کچھ نہیں کہاجاسکتا ہے، مگر اِس سارے عمل میں اتنا اندازہ ضرور ہے کہ سارانقصان ن لیگ کا ہی ہوگا

اب اِس صورتِ حال میں یہ بھی یاد رہے کہ جن نادیدہ قوتوں اور خلائی مخلوق کے خلاف نواز شریف جھوم جھوم کر لب کشائی کررہے ہیں، یہی وہ ن لیگ ہے جس نے ہمیشہ انتخابات میں اِن ہی کے کاندھوں پر چڑھ کر حصہ لیا۔ تبھی ہمیشہ نتائج بھی اِس کے حق میں آئے اور یہ کسی نہ کسی طرح اقتدار سے چمٹی رہی ہے، مگر آج پہلی بار ایسا ہوگا کہ ن لیگ بغیر نادیدہ قوتوں (اسٹیبلشمنٹ) کے انتخابات میں حصہ لے گی تو پھر نہ صرف اِسے بلکہ دنیا کو بھی ن لیگ کی اصل حقیقت کا لگ پتا جا ئے گا کہ یہ کل اور آج تک کتنے پا نی میں تھی، اور اِس کے سر پر کتنے بال تھے۔ کون اِسے بنا سنوار کر ہیرو بنا کر پیش کرتا رہا اور یہ اندر ہی اندر اپنے ہی محسنوں کے خلاف لاوا پکاتی رہی۔

جیسا کہ پچھلے دِنوں ساہیوال اور صادق آباد میں علیحدہ علیحدہ منعقدہ عوامی اجتماعات سے خطاب کرتے ہوئے نااہل سابق وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے پھٹے ہوئے گلے کے ساتھ اپنے مخصوص معصومانہ لہجے میں کہا کہ’’میری نااہلی کے فیصلے کو ووٹ سے باہر پھینک دیں، میرے پیارے ہم وطنو، میرے باعزت اور میرے جان نثار ووٹرو سنو، میرا قصور بس اتنا سا ہے کہ میں نے اپنے بیٹے سے تنخواہ نہیں لی، اور میرا اقامہ ہے۔ بس اتنی تھوڑی سی بات پر چند افراد نے مجھے نااہل قرار دے دیا ہے۔ عوام کا ووٹ میری واپسی کا راستہ ہے، زرداری اور عمران اندر سے ایک ہیں، دونوں کے درمیان سب کچھ طے ہے۔ عمران خان اور زرداری کو ووٹ دینا دراصل نادیدہ قوتوں کو کامیاب کرانے کے مترادف ہوگا، یہ روشن پاکستان کو پیچھے دھکیل رہے ہیں، لاڈلے کی دال نہیں گل رہی، اب وہ کچی فیل ہوگیا ہے۔ میرا مقابلہ بچے عمران خان اور سِیانے زرداری سے نہیں بلکہ میرا مقا بلہ نادیدہ قوتوں اور خلائی مخلوق سے ہے جو ستر سالوں سے نظر نہیں آتی ہے مگر مُلک کو نقصان پہنچا نے کے در پر ہے۔

آج نوازشریف جو کہہ رہے ہیں یہ اِن کا کھِسیانہ پن ہے، مگر نادیدہ قوتوں کو تنقید کا نشانہ بنانے والے قائد ن لیگ یہ بتانا پسند کریں گے کہ کیا واقعی نادیدہ قوتیں عمران و زرداری کو کامیاب کروا کر روشن پاکستان کو پیچھے دھکیل دیںگی؟ آج جو نادیدہ قوتیں زرداری اور عمران کو اقتدار سونپ کر روشن پاکستان کو پیچھے دھکیلنے کے در پہ ہیں، اِن قوتوں نے آپ کے سر پر ہاتھ پھیر کر آپ کے وقت میں روشن پاکستان کو پیچھے کیوں نہیں دھکیلا؟ اگر نادیدہ قوتوں کا کام روشن پاکستان کو پیچھے دھکیلنا ہی ہے تو پھر آپ یہ بھی بتا دیں کہ اِن قوتوں نے آپ سے کب کب روشن پاکستان کو پیچھے دھکیلنے کی بات کی؟ اگر آپ سے نادیدہ قوتوں نے مُلک کو پیچھے دھکیلنے کی بات اور اشارہ نہیں کیا ہے تو پھر آج آپ یہ کیسے کہہ رہے ہیں کہ عمران و زرداری کو ووٹ دینا نادیدہ قوتوں کو کامیاب کرانے کے مترادف ہوگا، یہ روشن پاکستان کو پیچھے دھکیل رہے ہیں۔

تاہم میرااپنا خیال یہ ہے کہ آج ہر پاکستانی یہ نقطہ اچھی طرح سے جانتا ہے اور سمجھتا ہے کہ نوازشریف ہوں یا زرداری، عمران ہوں یا الطاف حسین، ان سب کو روزِ اول سے نادیدہ قوتیں ہی چلاتی ہیں اور چلاتی رہیں گی۔ ہمارے یہاں اِن سے کسی خوش فہمی یا کسی کے بہکاوے کی بنا پر سیاست دانوں کا روٹھ جانا اپنی موت آپ مرنے کے مترادف ہے، سو آج ضروری ہے کہ نوازشریف اور ن لیگ کا نادیدہ قوتوں کے خلاف اِس طرح صف آرا ہونا اور جگہہ جگہہ نظر نہ آنے والی خفیہ طاقتوں اور متحرک اداروں کے خلاف کی جانے والی تنقیدوں کا بغور جائزہ لیتے ہوئے اُن محرکات کا بھی پتا لگایا جائے جن کی بنیاد پر ن لیگ متوقع اگلے الیکشن سے قبل نادیدہ قوتوں اور اداروں کے خلاف چیخ چلا رہی ہے تو پھر اِس کے خلاف سخت قدم ضرور اُٹھایا جائے، تاکہ آئندہ کوئی اداروں اور نادیدہ قوتو ں پر انگلیاں نہ اُٹھائے۔

آج ہمیں ضرور یہ ماننا پڑے گا کہ ارضَِ مقدس پاکستان کی کسی بھی سیاسی جماعت کو مُلک و قوم اور معیشت کے ساتھ پوری طرح مخلص ہونے اور ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے کا تمغہ نہیں دیا جاسکتا ہے۔ اِس پاک سر زمین کو ستر سالوں سے اشرافیہ نے لوٹ کھایا ہے۔ اِس عرصے کے دوران خواہ سِول حکمران ہو یا آمر، سب ہی نے مُلک اور قوم کو اپنے ذاتی اور سیاسی مقاصد کے لئے ثوابِ دارین سمجھ کر استعمال کیا، اور ہنوز کررہے ہیں۔ مگرآج جب احتسابی اداروں کی جانب سے احتساب کا عمل شروع ہوکر ختم نہ ہونے والے ٹائم فریم تک جاری ہے تو پھر جو احتسابی شکنجے میں جکڑے جارہے ہیں، اور اپنے ظاہر و باطن بڑے اور چھوٹے سیاہ کرتوتوں کی بنا پر نااہل قرار پارہے ہیں، آج یہی کرپٹ لوگ اور عناصر ہی الیکشن سے قبل اپنی انتخا بی مہم کے دوران اپنی سُبکی مٹانے کے لئے اداروں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ کبھی مجھے کیو ں نکالا؟ کی بات کرتے ہیں تو کبھی اپنی نااہلی کا ملبہ نادیدہ قوتوں کے سر پر ڈال کر عوام کے سامنے مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں۔

آج اگر یہ اپنے گریبان میں جھانکیں تو سمجھ آجائے کہ سب کیا دھرا اِن کا اپنا ہے۔ اگر یہ جھوٹ اور دھوکہ دے کر اقتدار حاصل نہ کرتے تو آج ان کے ساتھ یہ سب کچھ نہ ہوا ہوتا۔