counter easy hit

لاڑکانے چلو ورنہ تھانے چلو ۔۔۔۔۔ آج چیخ چیخ کر آسمان سر پر اٹھالینے والوں کو رؤف کلاسرا نے کیا کچھ یاد دلا دیا ؟ بڑے کام کی خبر

لاہور (ویب ڈیسک) منگل کے روز وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزرا میڈیا پر پھٹ پڑے تو پھر فیصلہ ہوا کہ فوری طور پر میڈیا کو لگام ڈالی جائے۔ سب وزرا کو شکایت تھی کہ پیمرا صحافیوں کو جیل کیوں نہیں بھیج رہا؟ اجلاس میں اندازہ ہوا کہ وزرا سے زیادہ تو وزیر اعظم بھرے بیٹھے ہیں نامور کالم نگار روف کلاسرا اپنے ایک کالم میں لکھتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ دوسری جانب حکومت کے وزیروں نے پر پرزے نکالنے شروع کر دیے ہیں۔ کچھ اہم وزیروں کے دوست سامنے آرہے ہیں‘ جنہیں وہ اعلیٰ عہدوں پر ایڈجسٹ کررہے ہیں۔ وفاقی وزیر علی زیدی کے دوستوں عاطف خان‘ علی جمیل اور اب شباہت علی شاہ کی کہانیاں آپ پڑھ ہی چکے ہیں۔ ابھی نئی کہانیاں سامنے آرہی ہیں کہ علی زیدی اپنے دوست عاطف رئیس کے گھر رہتے ہیں‘ عاطف کو وزیر اعظم کے ساتھ ساتھ چین لے جایا گیا اور واپسی پر عاطف رئیس کو پشاور میٹرو میں تیرہ‘ چودہ ارب روپے کا ٹھیکہ دیا گیا۔ کمال کی بات ہے اس کمپنی کو پہلے وزارت پٹرولیم میں پچاس کروڑ روپے کا ٹھیکہ ملا تو سنگین الزامات سامنے آئے‘ پھر سی ڈی اے میں سترہ کروڑ روپے کا ٹھیکہ ملا تو اس میں ایف آئی اے نے عاطف رئیس پر فراڈ کا مقدمہ درج کررکھا ہے۔ جس کمپنی پر چند کروڑ روپوں کے ٹھیکوں میں فراڈ پر مقدمے درج ہوئے‘ اسے پشاور میں تیرہ‘ چودہ ارب روپے کا ٹھیکہ دے دیا گیا۔ اب جب علی زیدی اور ان کے دوستوں کے خلاف یہ سکینڈلز آنا شروع ہوئے ہیں تو فوراً میڈیا ٹریبونل کا نعرہ لگا دیا گیا۔ ایک اور وزیر، اعظم سواتی کے خلاف سپریم کورٹ میں پانچ جے آئی ٹی رپورٹس پیش کی گئیں‘ جو ان کے کارناموں سے بھری پڑی ہیں۔ اب پتا چلا ہے علی زیدی کابینہ اجلاس شروع ہونے سے پہلے وزیر اعظم سے ملے اور اپنا رونا رویا کہ کیسے ان کے خلاف صحافیوں کا گروہ خبریں لگارہا ہے۔ عمران خان جو پیار سے علی زیدی کو ” برگر زیدی‘‘ کہتے ہیں‘ نے ان کے رونے دھونے پر کابینہ اجلاس میں یہ منظوری لے لی کہ میڈیا ٹرائل کے لیے فوری طور پر ٹریبونل بنائے جائیں‘ جو صحافیوں کو قید کی سزائیں سنائیں۔ سوائے شفقت محمود کے‘ سب وزیروں نے صحافیوں کے خلاف سخت ایکشن لینے کی حمایت کی۔ عمران خان بتاتے تھے کہ اگر انہیں اقتدار ملا تو وہ کسی وزیر کو نہیں چھوڑیں گے‘ اگر اس کے بارے میں کرپشن یا مفادات کے ٹکرائو کی چھوٹی سے بھی خبر آئی۔ اب انہی کے علی زیدی جس دوست عاطف رئیس کے گھر رہتے ہیں‘ اس کی کہانیاں سامنے آنا شروع ہوئی ہیں تو وہ ابھی سے حوصلہ ہار بیٹھے ہیں۔ بس ابھی سے؟ ابھی تو چار سال پڑے ہیں۔ نئے نئے گل کھلنا باقی ہیں۔ میڈیا ٹریبونل کا سن کر جالب صاحب کی بھٹو دور میں پڑھی گئی نظم یاد آ گئی: قصر شاہی سے یہ حکم صادر ہوا ۔۔ لاڑکانے چلو ورنہ تھانے چلو ۔۔ منتظر ہیں تمہارے شکاری وہاں ۔۔ کیف کا ہے سماں ۔۔ اپنے جلوئوں سے محفل سجانے چلو ۔۔ مسکرانے چلو ورنہ تھانے چلو۔

COME, LARKANA, OR, COME, POLICE, STATION, A, GLANCE, ON, HISOTRY, OF, PPP, BY, RAUF KALASRA

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website