counter easy hit

ان لوگوں کی ہڈیاں توڑ دی جائیں گی جو ۔۔۔۔۔۔۔ چینی صدر نے یہ اعلان کن لوگوں کے لیے کر دیا ؟ وزیراعظم عمران خان یہ خبر ضرور پڑھیں

بیجنگ(ویب ڈیسک) ہانگ کانگ بین الاقوامی سرمایہ کاری کا ایک اہم مرکز ہے ۔ یہ علاقہ چین اور برطانیہ کے درمیان ایک معاہدے کے تحت سن 1997 میں برطانیہ نے واپس چین کے حوالے کیا تھا۔ اس معاہدے کے تحت چین ہانگ کانگ میں شہری آزادیوں کا احترام کرنے کا پابند ہے۔ ہانگ کانگ کی علاقائی انتظامیہنیم خود مختار سمجھی جاتی ہے اور اسے چین کے زیر اثر خیال کیا جاتا ہے۔ ہانگ کانگ میں مظاہروں کی حالیہ لہر کو دس ماہ ہونے کو آئے ہیں۔ جون میں شدت اختیار کر جانے والے ان مظاہروں کا مقصد ایک ایسے مجوزہ قانون کی مخالفت تھا۔جس کے تحت ہانگ کانگ کی انتظامیہ چین کو مطلوب ملزمان کو بیجنگ کے حوالے کرنے کی پابند ہو گی۔ اس مجوزہ قانون کے مخالفین کا کہنا تھا کہ اس قسم کا قانون چین پر تنقید کرنے والے صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے خلاف استعمال ہو سکتا ہے۔ ان کا یہ الزام بھی تھا کہ جو لوگ ہانگ کانگ سے پکڑ کر چین کے حوالے کیے جائیں گے، انہیں وہاں انصاف ملنے کی کوئی توقع نہیں ہو گی کیونکہ چین کا عدالتی نظام آزاد اور منصفانہ نہیں بلکہ ملکی حکومت کا تابع ہے۔اس متنازعہ قانون کے خلاف مسلسل احتجاج کے بعد جولائی میں ہانگ کانگ کی انتظامیہ نے اس کی منظوری معطل کر دی تھی، لیکن مظاہرین کی تسلی پھر بھی نہیں ہوئی۔ ان کا مطالبہ ہے کہ حکومت اعلان کرے کہ ہانگ کانگ میں مجوزہ قانون کی کوئی جگہ نہیں اور اس بارے میں قانون سازی کی معطلی عارضی نہیں بلکہ مستقل ہو گی۔ حکومت نے البتہ واضح الفاظ میں اب تک ایسی کوئی بھی یقین دہانی کرانے سے گریز ہی کیا ہے۔جس کی وجہ سے ان مظاہروں میں شدت آ گئی ہے ۔اب چینی صدر شی جن پنگ نے ہانگ کانگ میں جاری مظاہرے کے ردعمل میں مخالفین کو متنبہ کرتے ہوۓ کہا ہے کہ چین کے خلاف سازش کرنے والوں کی ہڈیاں توڑ دی جائیں گی۔تفصیلات کے مطابق ہانگ کانگ میں گذشتہ چار ماہ سے چین اور حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔ جس پر چینی حکام نے امریکا سمیت دنیا کے دیگر ممالک کو اس معاملے پر مداخلت سے خبردار کیا ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی صدر شی جن پنگ کا دورہ نیپال کے موقع پر کہنا تھا کہ ہانگ کانگ چین کا حصہ ہے۔اور اسے توڑنے کے لیے بیرونی طاقتیں محنت کررہی ہیں لیکن یہ صرف ایک خواب ہی ہے۔ہانگ کانگ کے مختلف علاقوں میں مظاہروں کا سلسلہ تاحال جاری ہے، کئی علاقوں میں ٹرانسپورٹ کا نظام بند ہے۔ جبکہ ریلوے لائن بھی جزوی طور پر متاثر رہی۔ہانگ کانگ تنازعے کی وجہ سے چین اور امریکا کے درمیان تجارتی جنگ میں بھی شدت آچکی ہے۔ حال ہی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ اگر ایسےحالات رہے تو بات چیت کرنا مشکل ہوجائے گی۔واضح رہے کہ رواں سال ستمبر میں انسانی حقوق پر نگاہ رکھنے والی بین الاقوامی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا تھا کہ ہانگ کانگ کی پولیس کی طرف سے جمہوریت نوازوں کے مظاہروں کے دوران طاقت کا غیرضروری استعمال جاری ہے۔واضح رہے کہ ہانگ کانگ چین کا انتظامی علاقہ تصور کیا جاتا ہے، اسی سبب بیجنگ حکام نے امریکا سمیت دیگر ممالک کو خبردار کیا ہے کہ وہ ان کے اندرونی معاملات میں مداخلت سے گریز کریں۔

CHINESE, PRESIDENT, ANNOUNCED, THAT, BONES, WILL, BROKE, ABOUT, THE, CORRUPT, LEADERS

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website