counter easy hit

لبنان میں بچوں کے خلاف جنسی ہراسیت کا کیس کہاں تک پہنچا ؟

لبنان (ویب ڈیسک ) اسٹیٹ پراسیکیوٹر غسان عویدات نے دو روز قبل مطالبہ کیا تھا کہ بچوں کی اسمگلنگ کے معاملے میں تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کیا جائے۔ بعد ازاں اس کیس کو مزید پیش رفت کے لیے جبل لبنان میں پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر میں پیش کر دیا گیا۔جبل لبنان میں خاتون پبلک پراسیکیوٹر غادہ عون کے مطابق

”Mission de vie”

سوسائٹی نے آرٹیکل 380 (عدالتی فیصلے کی مخالفت) اور آرٹیکل 519 (جنسی ہراسیت) کے تحت جرائم کا ارتکاب کیا ہے

خواجہ سرا عورت ہے یا مرد؟ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ کا فیصلہ دیکھئے

 

چند ہفتے قبل منظر عام پر آنے والے اس اسکینڈل نے لبنان میں عوامی حلقوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ معاملے کے حوالے سے مطلع ذرائع نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا ہے کہ لبنانی عدلیہ نے سوسائٹی کے ایک راہب (الف) کو ہراسیت کے الزام میں طلب کر لیا۔ یہ الزام سوسائٹی میں موجود لڑکوں کی گواہی کی بنیاد پر عائد کیا گیا۔ان میں اس حوالے سے غم و غصہ پایا جا رہا ہے کہ سوسائٹی نے مذکورہ راہب کے خلاف کوئی قدم نہیں اٹھایا۔ راہب کے خلاف تمام ٹھوس شواہد کے باوجود سوسائٹی نے زیادہ سے زیادہ یہ کیا کہ اس راہب کی ذمے داریوں کو تبدیل کر دیا۔ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ سوسائٹی کی انتظامیہ نے گذشتہ برس کے اواخر میں اس معاملے کے متعلق آوازیں اٹھنے کے بعد اس شخص کو اس کی سابقہ ذمے داریوں سے دور کر دیا تھا تاہم سوسائٹی نے اس کو ادارے سے بے دخل نہیں کیا۔اس راہب کے خلاف گواہی دینے والے بچوں نے دوران تحقیق مزید بتایا کہ انہیں سوسائٹی کی ایک راہبہ کے ہاتھوں مار پیٹ کا نشانہ بننا پڑا۔سوسائٹی کی ذمے دار خاتون نے عدالتی فیصلے پر عمل درامد نہیں کیا جس کو عدالت نے قانون کی خلاف ورزی شمار کیا ہے۔ اسی طرح خاتون ذمے دار نے بچوں کے ساتھ ہراسیت کے مرتکب راہب کے خلاف کسی قسم کے اقدام سے انکار کر دیا۔ذرائع نے واضح کیا ہے کہ عدلیہ نے

Mission de vie

سوسائٹی سے متعلق بینکنگ سرگرمیوں کی رازداری بڑھا دینے کا مطالبہ کیا ہے تا کہ سوسائٹی کی فنڈنگ کے ذرائع کے بارے میں آگاہی حاصل کی جا سکے۔ذشتہ برس دسمبر میں یہ سوسائٹی اسکینڈل کی زد میں آئی جس کے بعد مقامی میڈیا اور سوشل میڈیا پر اس معاملے کے حوالے سے گرم بحث چھڑ گئی۔ اس دوران جبل لبنان میں عدالتی جج نے حکم جاری کر دیا کہ سوسائٹی کی سرپرستی میں موجود تمام بچوں کو وہاں سے منتقل کر کے ایک دوسرے محفوظ اور ذمے دار ادارے کے حوالے کیا جائے۔دوسری جانب

Mission de vie

سوسائٹی نے اُن تمام شبہات کو مسترد کر دیا ہے جو بچوں اور عمر رسیدہ افراد کی مدد کے شعبے میں اُس کی 20 سالہ ساکھ کو برباد کرنے کا باعث بن رہے ہیں۔ اس سلسلے میں سوسائٹی اپنے پاس موجود بچوں کے مثبت بیانات فیس بک پر پوسٹ کر رہی ہے۔بنان میں نابالغان کے تحفظ کی تنظیم

UPEL

کی سربراہ امیرہ سکر نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ “ایک شخص کے کسی کیس میں ملوث ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ وہ جس سوسائٹی سے تعلق رکھتا ہے وہ بھی اس میں ملوث ہو گی۔ ہراسیت کا رجحان تمام معاشروں میں موجود ہے۔ بنیادی بات یہ ہے کہ ہراسیت کے مرتکب کا احتساب کیا جائے”۔ امیرہ سکر نے مزید کہا کہ “ہم بے گھر بچوں کی دیکھ بھال کے حوالے سے

دلہے کہ یہ چیز بہت لمبی ہے۔۔۔ دیکھ کر دلہن نے شادی سے انکار کر دیا، انتہائی حیران کن خبر

 

 

Mission de vie

سوسائٹی کے کام کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ یہ کوئی ذاتی نوعیت کا معاملہ نہیں بلکہ حق کا معاملہ ہے”۔یاد رہے کہ دو شیر خوار بچوں کا غائب ہو جانا اور پھر سوسائٹی کی دو خاتون راہباؤں کو حراست میں لیے جانے کے بعد ان بچوں کو عدالت کے حوالے کرنے سے انکار کرنا ،،، اس کیس کی بنیاد بناباخبر ذرائع کے مطابق دونوں بچے دونوں بچے اب محفوظ جگہ پر ہیں اور ان کی زندگی کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔ عدالتی فیصلے کی بنیاد پر انہیں حوالے کیا گیا۔

پوری ٹیم ہی تبدیل۔۔۔ وزیر اعظم عمران خان کے ایک فیصلے نے شہرِ اقتدار میں ہلچل مچا دی

 

CHIDL, SEXUAL, ABUSE, CASE, IN, LEBNAN, WHAT, NEXT۔

 

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website