counter easy hit

کورونا وائرس کے خلاف مدافعاتی نظام کو توقیت دینے والی ‘کرشماتی افریقی دوا’ پر ڈبلیو ایچ او کا ردعمل

اسلام آباد(یس اردو نیوز) افریقین یونین نے مڈغاسکر کی حکومت سے کہا ہے کہ وہ کرشماتی مشروب سے علاج کے بارے میں سائنسی شواہد فراہم کرے اور مطالبہ کیا ہے کہ افریقہ سینٹرز فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کے ساتھ مل کر اس کے محفوظ ہونے اور افادیت کے بارے میں کام کرےافریقہ میں ایک ہربل مشروب جوکہ براعظم کے متعدد ممالک میں کورونا کے علاج کے طورپر استعمال کیا جارہا ہے اب عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اعلان کیا ہے کہ وہ مڈغاسکر کے ساتھ اس ہربل مشروب کووڈ اورگینک (سی وی او) کے حوالے سے رابطے میں ہے۔ افریقہ میں ڈبلیو ایچ او کی ریجنل ڈائریکٹر متشیدیسو مویتی نے میڈیا بریفننگ کے دوران کہا ہے کہ ‘ہم مڈغاسکر کی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہیں’۔عالمی ادارہ صحت کا یہ ردعمل اس وقت سامنے آیا جب مڈغاسکر کے صدر اینڈری راجولینا نے ڈبلیو ایچ او کی جانب سے سی وی او کی حوصلہ افزائی نہ کرنے پر تنقید کی گئی تھی۔ گزشتہ مہینے مڈغاسکر کے صدر نے باضابطہ طور پر اس ہربل مشروب کو پیش کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ اس سے نوول کورونا وائرس کی روک تھام کے ساتھ مریضوں کا علاج ہوسکتا ہے۔ عالمی ادارے کے ریجنل ڈائریکٹر نے بتایا کہ ڈبلیو ایچ او کے نمائندوں نے مڈغاسکر کی وزارت صحت سے بات کی ہے اور صدر کے ساتھ ایک ملاقات بھی کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا ‘ہم نے اس پراڈکٹ کے حوالے سے تحقیق میں تعاون کی پیشکش کی، ہم نے آگے بڑھنے کی راہ نکالنے کے لیے بھی بات چیت کی’۔ ان کا کہنا تھا کہ اب تک عالمی ادارے کے پاس اس مشروب کی افادیت کے حوالے سے کوئی دیٹا موجود نہیں جبکہ ڈبلیو ایچ او کے ٖڈائریکٹر جنرل نے بھی مڈغاسکر کے صدر سے بات کی ہے۔ متشیدیسو مویتی نے کہا ‘ڈبلیو ایچ او کی جانب سے روایتی ادویات کے شعبے پر کام کیا جارہا ہے، ہم روایتی ادویات کو قومی طبی نظام کا حصہ بنانے کے لیے سہولیات کی فراہمی پر سخت محنت کی جارہی ہے’۔ اس مشوب کو مالاگاسی انسٹیٹوٹ آف اپلائیڈ ریسرچ نے تیار کیا تھا اور اب تک متعدد افریقی ممالک کو بھیجا جاچکا ہے۔ عالمی ادارے کی ڈائریکٹر نے کہا کہ افریقہ میں لوگ غذائی کمی کا شکار ہونے کے باعث کمزور مدافعتی نظام رکھتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ وبائی امراض کے مقابلے میں کمزور ہوجاتے ہیں۔ ان کے بقول ‘ یہ ایک ہنگامی مسئلہ ہے کیونکہ افریقہ کے 20 کروڑ سے زائد افراد غذائی کمی کا شکار ہیں، کووڈ 19 کی وبا نے صورتحال کو زیادہ بدتر بنادیا ہے’۔ افریقہ میں اب تک 72 ہزار سے زائد کورونا وائرس کے کیسز کی تصدیق ہوچکی ہے جبکہ ڈھائی ہزار کے قریب ہلاکتیں ہوئی ہیں۔ اس مشروب میں اہم ترین جز سویٹ وارم ووڈ ہے مگر یہ ابھی تک واضح نہیں کہ کووڈ اورگینک کو کیسے تیار کیا جاتا ہے جبکہ اسے تیار کرنے والے ادارے نے اب تک اس کی افادیت یا مضر اثرات کے مبارے میں کوئی ڈیٹا جاری نہیں کیا ہے۔ مگر گزشتہ ماہ نیشنل اکیڈمی آف میڈیسین آف میڈغاسکر نے اپنے بیان میں کہا تھا ‘یہ ایسی دوا ہے جس کے بارے میں سائنسی شواہد تاحال سامنے نہیں آسکے، اور یہ لوگوں خصوصاً بچوں کی صھت کو نقصان پہنچا سکتی ہے’۔ مگر اس انتباہ کے باوجود دیگر افریقی رہنما اس مشروب میں کافی دلچسپی لے رہے ہیں اور تنزانیہ کے صدر جان ماگوفل نے رواں ماہ کے شروع میں کہا تھا کہ ہم ایک طیارے کو بھیج کر اس دوا کو منگوائیں گے تاکہ ہماری عوام کو بھی اس سے فائدہ ہوسکے۔ جمہوریہ کانگو کے صدر ڈینس ساسو نگیوسو کا بھی اس مشروب کو ‘اپنانے’ کا منصوبہ ہے جس کا عندیہ حکومتی ترجمان کے ایک ٹوئٹ سے ملا۔ دوسری جانب ماہرین کا ماننا ہے کہ اس کے نتیجے میں ادویات کے خلاف ملیریا میں مزاحمت پیدا ہوسکتی ہے جس سے وہ دوائیں بے اثر ہوسکتی ہیں۔آکسفورڈ یونیورسٹی کے کیوین مارش کینیا میں ملیریا پر کئی دہائیوں تک کام کرچکے ہیں اور ان کا کہنا تھا ‘ہم دننیا کے ہر ملک میں ملیریا کے خلاف آرٹی میسینین پر انحصار کرتے ہیں، تو ہم اس کے حوالے سے مزاحمت کے خیال سے بہت فکرمند ہیں، خصوصاً افریقہ میں جہاں ملیریا سے 90 فیصد اموات ہوتی ہیں’۔ اس مزاحمت کی روک تھام کے لیے آرٹی میسینین پر مبنی ملیریا کے علاج کے ساتھ ایک انسداد ملیریا دوا بھی شامل کی جاتی ہے، تاکہ اگر پیراسائیٹ آرٹی میسینین کے خلاف مزاحمت کرے تو دوسری دوا اس کا خاتمہ کردے۔ عالمی ادارہ صحت سختی سے ممالک کو صرف آرٹی میسینین سے ملیریا کے علاج سے روکتی ہے کیونکہ اس سے دوا کے خلاف مزاحمت پیدا ہوسکتی ہے۔ اکتوبر 2019 میں عالمی ادارہ صحت کی صحت میں سویٹ وارم ووڈ کو ملیریا کے علاج یا روک تھام کے لیے استعمال نہ کرنے کا مشورہ دیا گیا تھا، مگر یہ مشروب آرٹی میسینین پر ہی مبنی ہے جو آگے جاکر نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website