counter easy hit

نیب کے تمام دفاتر کا کوئی دباؤ یا پریشر کو خاطر میں لائے بغیر معیاری گریڈنگ نظام کے تحت سالانہ کارکردگی کا جائزہ لینے کی ہدایت ، مارچ تک رپورٹ پیش  کی جاۓ،چیئرمن نیب جسٹس(ر ) جاوید اقبال

CHAIRMAN, NAB, QAMAR UZ ZAMAN, ORDERED, TO , IMPLEMENT, INTEGRATED, GRADING, SYSTEM, IN, ALL, NAB, HEADQUARTERS, AND, BUREAU, OFFICESاسلام آباد (خصوصی رپورٹ ،اصغر علی مبارک سے )قومی احتساب بیورو کے چیئرمن جناب جسٹس(ر ) جاوید اقبال نے نیب ھیڈ کوارٹرز اور تمام ریجنل بیوروز کی جا مع معیاری گریڈنگ نظام کے تحت سالانہ کارکردگی کا جائزہ لینے کی ہدایت کی ھے ، معیاری گریڈنگ نظام کے تحت نیب ھیڈ کوارٹرز اور تمام ریجنل بیوروز کی2017کی کارکردگی کا جائزہ لیتے هوہے تمام ریجنل بیوروز کی نہ صرف خامیوں کی کی جاۓ گی بلکہ نا اھل ،بد عنوان اور غیر زمدار افسران ،اہلکاروں کے خلاف معیاری گریڈنگ نظام اور انٹرنل اکّا و ٹیبلٹی نظام کے تحت قانون کے مطابق کاروائی عمل میں لائی جاۓ گی ، اس سلسلہ میں تمام نا اھل ،بد عنوان اور غیر زمدار افسران ،اہلکاروں کو اپنی صفائی پیش کرنے کے لیے قانون کے مطابق موقع بھی دیا جاۓ گا ،قومی احتساب بیورو کے چیئرمن جناب جسٹس جاوید اقبال نے چیئرمین انسپکشن اینڈ ما نیٹرنگ ٹیم کو ہدایت کی ھے کہ نیب ھیڈ کوارٹرز اور تمام ریجنل بیوروز کی سالانہ کارکردگی کا جائزہ شفاف ،میرٹ ،اور قانون کے تحت عمل میں لایا جاۓ اور اس سلسلہ میں کوئی دباؤ یا پریشر کو خاطر میں نہ لایا جاۓ اور اپنی رپورٹ مارچ میں پیش کی جاۓ ،واضح رھے کہ قومی احتساب بیورو پاکستان کا سرکاری ادارہ ہے، جو بدعنوان کے خاتمہ کے لئے کوشاں ھے چیئرمین نیب نے نیب کے مختلف ریجنل بیوروز میں اس وقت جاری 499 انکوائریوں، 287 انویسٹی گیشنز کے بارے میں ہدایت کی کہ یہ انکوائریاں اور انویسٹی گیشنز نیب کے مختلف علاقائی بیوروزمیں جاری ہیں اور پہلے سے طے شدہ قانون کے مطابق ان انکوائریوں اور انویسٹی گیشنز کو 10ماہ کے مقررہ وقت کے اندر کیوں منطقی انجام تک نہیں پہنچایا گیا تاکہ ان کو بدعنوانی کے ریفرنس کی صورت میں احتساب عدالتوں میں دائر کیاجائے ۔واضح رہے کہ اس وقت نیب کے تقریباً 1138 بد عنوانی کے ریفرنسز احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں جن میں نیب لاہور کے 347، نیب کراچی کے 275 ، نیب خیبرپختونخوا کے 185، نیب بلوچستان کے 97، نیب راولپنڈی کے 171، نیب ملتان کے 34 اور نیب سکھر کے 29 ریفرنسز احتساب عدالتوں میں زیر سماعت ہیں۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال نے ملتان میٹروپراجیکٹ میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی،پنجاب میں 56پبلک لمیٹڈکمپنیوں میں مبینہ بدعنوانی کی شکایات پر انکوائری ،پاکستان اسٹیل ملز کی بربادی اور اس کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کیلئے انکوائری اور ان کے نام ای سی ایل میں ڈالنے کی سفارش کے علاوہ گوادر انڈسٹریل اسٹیٹ ڈیولپمنٹ اتھارٹی میںانڈسٹریل اور کمرشل پلاٹوں کی الاٹمنٹ میں بڑے پیمانےپر بے ضابطگیوںاور قومی خزانے کو کروڑوں کا نقصان کا نوٹس جیسے فیصلے ایک ماہ کے قلیل عرصہ میں لینے سے ثابت ہوتا ہے کہ چیئرمین نیب ملک سے بدعنوانی کے خاتمے اور معاشی سرگرمیوں کی راہ میں کرپشن کے ذریعے روڑے اٹکانے والوں کو منطقی انجام تک پہنچانے کا عزم رکھتے ہیں اور پاکستان کی ترقی کے لئے بلوچستان میں معاشی سر گرمیوں کے فروغ خصوصا ًگوادر میں سرمایہ کاری میں دلچسپی رکھنے والے حقیقی سرمایہ کاروں کے سرمائے کومحفوظ بنانے کیلئے کرپشن کے ذریعے گوادر کی معاشی ترقی کو دائو پر لگانے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے پر یقین رکھتے ہیں۔ قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی ہدایت پر نیب کے افسران کی سالانہ کارکردگی کا جائزہ لینے اور اسے مزید بہتر بنانے کیلئے جامع معیاری گریڈنگ سسٹم شروع کیا ہے ۔

CHAIRMAN, NAB, QAMAR UZ ZAMAN, ORDERED, TO , IMPLEMENT, INTEGRATED, GRADING, SYSTEM, IN, ALL, NAB, HEADQUARTERS, AND, BUREAU, OFFICES

اس گریڈنگ سسٹم کے تحت نیب کے تمام علاقائی بیور وز کی کارکردگی کا جائزہ ہر سال جنوری اور فروری کے مہینوں میں لیا جاتا ہے ۔ گریڈنگ سسٹم کے تحت نیب کے تمام علاقائی بیور وزکوان کی خوبیوں اور خامیوں سے نہ صرف آگاہ کیا جاتاہے بلکہ ان خامیوں کو دور کرنے کی ہدایت بھی کی جاتی ہے۔جس کے مثبت نتائج سامنے آ رہے ہیںاس کے علاوہ نیب نے کمپیوٹربیسڈمؤثر مانیٹرنگ اینڈ ایلیویشن نظام وضع کیا ہے ۔جس کے تحت تمام شکایات پرپہلے دن سے ہی خصوصی نمبرلگا دیا جاتاہے جس کی بدولت اب انکوائریوں، انویسٹی گیشن، احتساب عدالتوں میں ریفرنس، ایگزیکٹو بورڈ، ریجنل بورڈز کی تفصیل ، وقت اور تاریخ کے حساب سے ریکارڈ رکھنے کے علاوہ مؤثر مانیٹرنگ اینڈ ایلیویشن سسٹم کے ذریعہ اعدادوشمار کا معیاراور مقدار کا تجزیہ بھی کیا جا سکتاہے ۔چیئرمین نیب نے عوام کی شکایات کو نہ صرف ہر ماہ کی آخری جمعرات کو خود سنتے ہیں بلکہ نیب کے تمام ریجنل بیوروز کو بھی یہ ہدایت جاری کی ہے کہ وہ بھی ہر ماہ کی آخری جمعرات کو عوام کی شکایات نہ صرف خود سنیں بلکہ قانو ن اور ضابطہ کے تحت انکو نمٹانے کیلئے انفرااسٹرکچراورکام کرنےکے طریقہ کارمیں جہاں بہتری لائیںوہاں شکایات کی تصدیق سے انکوائری اور انکوائری سے لے کر انویسٹی گیشن اوراحتساب عدا لت میںقانون کے مطابق ریفرنس دائر کرنے کےلئے جو ((10 دس ماہ کا عرصہ مقرر کیاگیا ہے ۔اس کی سختی سے پابندی کریںکیونکہ اب کوئی بھی انکوائری اور انویسٹی گیشن یا میگا کرپشن کیس الماریوں اور فائلوں میں بند نہیں پڑا رہے گا۔ چیئرمین نیب جسٹس جاوید اقبال کی ہدایت پر قومی احتساب بیورو نے اپنے ہر علاقائی دفتر میں ایک شکایت سیل بھی قائم کردیا ہے ۔ اسکے علاوہ نیب نے انویسٹی گیشن آفیسرز کے کام کرنے کے طریقہ کار کا ازسرنو جائزہ لیا ۔ ان کے کام کو مزید موئژ بنا نے کے لئے سی آئی ٹی کا نظام قائم کیا گیا ۔ اس نظام کے تحت سینئر سپروائزری افسران کے تجربے اور اجتماعی دانش سے فائدہ اٹھاتے ہوئے ڈائریکٹر، ایڈیشنل ڈائریکٹر، انویسٹی گیشن آفیسرز اور سینئر لیگل کونسل پر مشتمل سی آئی ٹی کا نظام قائم کیا گیا ہے جس سے نہ صرف کام کا معیار بہتر ہوا ہے بلکہ کوئی بھی شخص انفرادی طور پر تحقیقات پر اثرا انداز نہیں ہوسکے گا۔نوجوان کسی بھی ملک کا اثاثہ ہوتے ہیں۔ قومی احتساب بیورونے ہائر ایجوکیشن کے ساتھ مل کر ملک بھر کی یونیورسٹیوں اور کالجز کے طلبا وطالبات کو کرپشن کے اثرات سے آگاہی فراہم کرنے کیلئے ایک ایم او یو پر دستخط کئے۔قومی احتساب بیورو کی اس مہم کا مقصد ایک طرف نوجوان نسل کو بدعنوانی کے مضمر اثرات سے آگاہی فراہم کرنا تھا۔دوسری طرف نوجوانوں کی توجہ اس بات کی طرف بھی باور کروانا تھی کہ آپ ملک کا مستقبل ہیں اگر آپ کو بدعنوانی کے بارے میں آگاہی حا صل ہو گی تو مستقبل میں بدعنوانی پر قا بو پانے میں بھی مدد ملے گی۔ قومی احتساب بیورونے ہائر ایجوکیشن کے ساتھ مل کر ملک بھر کی یونیورسٹیوں اور کالجز میں اس وقت تک تقریباً 50 ہزارکریکٹر بلڈنگ سوسائٹیز کا قیام عمل میں لایا جا چکا ہے جس کے حو صلہ افزاء نتائج برآمد ہو رہے ہیں۔نیب نے اسلام آباد میں فرانزک سائنس لیبارٹری قائم کی ہے جس میں ڈیجیٹل فرانزک، دستاویزات اور فنگرپرنٹ کے تجزیئے کی جدید سہولتیں میسر ہیں۔ فرانزک سائنس لیبارٹری کے قیام کا مقصد معاشرے سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے بڑھتی ہوئی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے نیب کو جدید آلات سے لیس کرنا ہے ۔ فرانزک سائنس لیبارٹری کے قیام سے ایک تو وقت کی بچت ہوتی ہے دوسری کوالٹی اور سکریسی برقرار رہتی ہے۔قومی احتساب بیورونے پورے ملک میں عوام کو کرپشن کے مضر اثرات سے آگاہی کے لئے امسال بھر پو رمہم چلائی جس کے بڑے دور رس نتائج برآمد ہورہے ہیں۔قومی احتساب بیورونے ملک بھر کے تمام سینماگھروں میں کرپشن سے انکار پر مبنی ویڈیو پیغامات نشرکرنے شروع کر دیے ہیں۔ مزید برآں پورے ملک میں تمام کیبل آپریٹرز نے اپنے اپنے کیبل چینلز پر قومی احتساب بیورو کے پیغامات جن پر کرپشن ایک لعنت ہے، رشوت سے اجتناب کریں ۔کرپشن ملک کی ترقی اور معیشت کے لئے زہر ہے چلائے جا رہے ہیں جن کے ذریعے عوام کو کرپشن کے مضر اثرات سے آگاہی حا صل ہو رہی ہے ۔ قومی احتساب بیورو نے تمام موبائل فونز کمپنیوں پر عالمی انسداد بد عنوانی کے دن کرپشن سے انکار کے حوالے سے پیغامات کروڑوں لوگوں تک پہنچائے۔ قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس جاوید ا قبال ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کو اپنی اولین ترجیح قرار دیتے ہیں۔انہوں نے تمام وسائلکو بروئےکارلاتےہوئےملک سے کرپشن کے خاتمےاوراخلاقی اقدارکےفروغ کےلئے لوگوں کو بدعنوانی جیسے ناسورکے نقصانات اور اس کے ملکی ترقی پر اثرات کے بارے میں عوام میں شعور اجاگر کرنے کے سا تھ سا تھ آگاہی اور روک تھام کی مہم جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے اس کے علاوہ اشتہاری اور مفرور ملزموں کی گرفتاری کیلئے بھی کاوشیں مزید تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ آج ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے پوری قوم یک زبان ہے اور کوئی وجہ نہیں کہ اگر ہم سب ملکر ملک سے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے مشترکہ کاوشیں کریںگے تووہ وقت دور نہیں جب پاکستان سے بدعنوانی کا خاتمہ ممکن ہو سکے گا جہاں تک نیب کا تعلق ہے نیب اپنے موجودہ چیئرمین جناب جسٹس جاوید اقبال کی سربراہی میں بدعنوانی کے خاتمے کو اپنی قومی ذمہ داری سمجھتا ہے اور بدعنوانی کے خاتمے کیلئے کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی جائے گی۔ ۔ قومی احتساب بیورو نیب 16 نومبر، 1999ء کو صدارتی فرمان کے اجرا کے ذریعہ معرض وجود میں آیا۔ پاکستان کیلئے یہ انتہائی اعزاز اورفخر کی بات ہے کہ پاکستان کے ایک ادارے قومی احتساب بیورو آج پاکستان نہ صرف سارک ممالک کیلئے نہ صرف رول ماڈل ہے بلکہ قومی احتساب بیورو کی بدولت پاکستان ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی گزشتہ تین برسوں کے کرپشن پرسیپشن انڈیکس 175سے 116تک پہنچ گیا ہے اور پاکستان سارک ممالک میں واحد ملک ہے جس کے کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں مسلسل کمی واقع ہو رہی ہے جس کی وجہ سے پاکستان کے ادارے قومی احتساب بیوروکی کارکردگی کو بھارت سمیت تمام سارک ممالک نے نہ صرف سراہابلکہ گزشتہ سال قومی احتساب بیورو کوسارک اینٹی کرپشن فورم کا متفقہ طور پر چیئرمین منتخب کر لیاگیا جو کہ پاکستان کی بہت بڑی کامیابی تھی۔ مزید یہ کہ پاکستان اور چین کے درمیان بدعنوانی کے خاتمے سے متعلق امور میں تعاون کیلئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے گئے جس کے تحت چین اور پاکستان سی پیک کے تحت منصوبوں کی شفافیت کے لئے مل کر کام کریں گے۔ قومی احتساب بیورو ملک کا سب سے بڑا بدعنوانی کے خاتمے کیلئے کام کرنے والا ادارہ ہے ، جس نے ملک سے بدعنوانی کے خاتمے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ بدعنوان عناصر سے عوام کی کرپشن کے ذریعے لوٹی ہوئی رقم کوبرآمد کرنا اپنا قومی فریضہ سمجھتے ہوئے گزشتہ سال تقریباََ 50 ارب روپے قومی خزانہ میں جمع کروائے جس سے بہت سے متاثرین اور اداروں کو ان کی لوٹی ہوئی رقم واپس ملی جوکہ قومی احتساب بیوروکی شاندار کارکردگی کا عکاس ہے۔اس کے علاوہپلڈاٹ، ٹرانسپیرنسی انٹر نیشنل اور ورلڈ اکنامک فورم جیسے آزادانہ اداروں کی رپورٹس بھی قومی احتساب بیورو کے کرپشن اور بدعنوانی کے خاتمے کے کام کو مزیدتقویت فراہم کرتی ہیں کیونکہ قومی احتساب بیورو اپنے موجودہ چیئرمین جسٹس جاوید اقبال کی قیادت میںملک سے کرپشن اور بدعنوانی کے خاتمے کے لئے نہ صرف پر عزم ہے بلکہ بدعنوانی جو ایک کینسر، لعنت ہے،دیمک اور تمام برائیوں کی جڑہے ۔بدعنوانی نہ صرف ملک کو مالی طور پر نقصان پہنچاتی ہے بلکہ بدعنوان عناصر معاشرے میں بھی عزت واحترام کی نگاہ سے نہیں دیکھے جاتے ۔ بدعنوانی ملک کی خوشحالی اور ترقی کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ بدعنوانی کے ملکی ترقی و خوشحالی پر مضر اثرات کے پیش نظر 1999 میں قومی احتساب بیورو کا قیام عمل میں لایا گیا تا کہ ملک سے بدعنوانی کے خاتمے اور بدعنوان عناصر سے لوگوںکی حق حلال کی کمائی ہوئی لوٹی گئی رقم برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کروایا جائے تاکہ بدعنوان عناصر کو قانون کے مطابق سزا دلوائی جاسکے ۔معاشرے اور ملک کو بدعنوانی سے پاک کرنے کیلئے قومی احتساب بیورو نے نیشنل اینٹی کرپشن اسٹریٹجی بنائی َجس کو بدعنوانی کے خلاف موئثر ترین حکمت عملی کے طورپر تسلیم کیا گیاہے۔ قومی احتساب بیورو کا دائرہ کار ملک کے کونے کونے میں پھیلایا جا چکا ہے ۔ آج ملک سے بدعنوانی کا خاتمہ پورے ملک کی آواز بن چکا ہے جس کو عملی جامہ پہنانے کیلئے قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جناب جسٹس جاوید اقبال نے نیب کو ایک متحرک ادارہ بنا دیا ہے جو ہمہ وقت بدعنوان عناصر کے خلاف بلا تفریق قانون کے مطابق کارروائی کرنےکےلئے متحرک ہے۔ قومی احتساب بیورو کا صدرمقام اسلام آباد جبکہ اس کے آٹھ علاقائی دفاتر کراچی، لاہور ، کوئٹہ ، پشاور، راولپنڈی، سکھر، ملتان اورگلگت بلتستان میں کام کررہے ہیں جو بدعنوان عناصر کے خلاف اپنے فرائض قانون کے مطابق سرانجام دے رہے ہیں۔ قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جناب جسٹس جاوید اقبال بدعنوانی کے خاتمہ کو اپنی اولین ترجیح قرار دیتے ہیں یہی وجہ ہے کہ انہوں نے بدعنوانی کے خاتمے کیلئے نہ صرف زیرو ٹالرینس کی پالیسی اپنائی بلکہ کسی بھی دبائو کو خاطر میںنہ لاتے ہوئے میرٹ ، شواہد اور قانون کے مطابق ملک کی مختلف معزز احتساب عدالتوں میں نیب کے جو 1138 بد عنوانی کے ریفرنسز زیرسماعت ہیں، ان مقدمات کی جلد سماعت کےلئے متعلقہ احتساب عدالتوں میں درخواست دائر کرنے کی متعلقہ نیب کے ریجنل بیوروزکو ہدایات جاری کیں تاکہ بدعنوان عناصر سے لوٹی گئی 900 ارب روپے کی خطیر رقم برآمد کرکے قومی خزانے میں جمع کرائی جائے اور ان کو احتساب عدالتوں سے قانون اور شواہد کے مطابق سزادلوائی جا سکے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website