counter easy hit

قلبی اطمینان مگر مجھے حاصل نہیں ہو سکا

ہم میں سے اکثر لوگوں کے زیر استعمال موبائل فونوں میں ایک ایپ ہوتی ہے۔ نظر بظاہر یہ بہت کام کی شے ہے۔ ہوتا یوں ہے کہ کوئی شخص آپ سے فون کے ذریعے رابطہ کرنا چاہ رہا ہوآپ اس کا فون سن نہ پائیں تو تھوڑی دیر بعد ایس ایم ایس کے ذریعے آپ کو پیغام ملتا ہے کہ فلاں ٹیلی فون نمبر سے کوئی آپ سے رابطہ کرنا چاہ رہا تھا۔ آپ کے پاس فرصت ہو تو اس نمبر پر کال کرلیں۔آج سے تقریباََ6 ماہ قبل مگر میں بہت حیران ہوا جب مجھے میرے فون پر ایسا ایک پیغام ملا اس پیغام میں لیکن مسڈ کال والا جونمبر دیا گیا تھا وہ کئی برسوں سے میرے ذاتی استعمال میں ہے میں ہرگز سمجھ نہ پایا کہ مجھے میرے ہی نمبر پر اسی نمبر سے کوئی کال کیسے آ سکتی ہے اپنی حیرانی کو رفع کرنے کے لئے میں نے چند ایسے دوستوں سے رابطہ کیا جو اپنے سمارٹ فونوں سے ہر وقت کھیلتے رہتے ہیں۔ انہیں گماں ہے کہ آپ کے ٹیلی فون یا لیپ ٹاپ وغیرہ کے ساتھ کوئی بھی مسئلہ ہوجائے تو ان کے پاس اس کا حل موجود ہوتا ہے ان میں سے اکثر نے بہت اعتماد کے ساتھ فیصلہ یہ کیا کہ چونکہ میں دوسموں والا ٹیلی فون استعمال کرتا ہوںاس لئے جلدی میں کوئی بٹن دبانے سے ایسے پیغامات آسکتے ہیں۔
میرے جھکی ذہن کو اگرچہ تسلی نہیں ہوئی میں بارہا یہ جاننے کی کوشش کرتا رہا کہ مجھے مسڈ کال والا پیغام اسی نمبر پر اسی نمبر سے کیوں وصول ہوا جو کئی برسوں سے میرے ذاتی استعمال میں ہے ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ اس نمبر سے مسڈ کال کا پیغام اس دوسرے نمبر پر وصول ہوتا جو کچھ عرصے سے مجھے ایک ٹی وی چینل نے فراہم کررکھا ہے۔ اس سوال کا تسلی بخش جواب ہرگز نہیں ملا۔ ’’کوئی بٹن دب جاتا ہے نظام سے پیدا پیغامات کے ساتھ ایسا ہوجاتا ہے‘‘۔جیسے جوابات ملتے رہے۔میں ان جوابات سے مطمئن تو نہ ہوا مگر یہ سوچ کر بھول گیا کہ مجھے میرے ہی نمبر سے اسی نمبر سے مسڈکال کا پیغام آگیا تو کیا قیامت برپا ہوگئی۔ میں نہ قومی سلامتی سے متعلقہ کسی ادارے سے منسلک ہوں اور شاید محض دو ٹکے کا رپورٹر ہونے کی بناء پر ان کی نگاہ میں بھی نہیں، تو ایسے پیغامات سے کیوں گھبرانا ویسے بھی اب میں ڈھلتی عمر کا ایک مرد ہوں۔ ایسے پیغامات کی وجہ سے چھوئی موئی کرتی بچیوں والا رویہ کیوں اپنایا جائے ویسے بھی ایسا صرف ایک ہی پیغام آیا تھا۔ اس کو جان کا روگ کیوں بنالیا جائے تقریباًََ 5 ہفتے قبل سے ایسے پیغامات مگر تواتر کیساتھ موصول ہونا شروع ہوگئے ان کی تواتر سے گھبراکر میں نے اس کمپنی سے رجوع کرنے کا وقت نکال ہی لیا جس کی سمیں میں کئی برسوں سے استعمال کررہا ہوں اس کمپنی کے دفتر میں جاکر ٹوکن لیا اور اپنی باری کا انتظار کیا جب میں کائونٹر پر گیا تو وہاں موجود ایک خوبرواور خلیق نوجوان کو اپنی پریشانی سمجھانے میں بہت دِقت پیش آئی بالآخر اس نے میرے فون کو بند کیا اس کی دونوں سمیں نکالیں۔ انہیں جن ساکٹس میں جہاں وہ پہلے سے موجود تھیں ڈالنے کی بجائے مختلف ساکٹس میں ڈال دیا اور میرا فون آن کرکے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ آئندہ مجھے ایسے پیغامات نہیں آئیں گے۔اس کے خلوص بھرے اعتماد سے بھی میری تسلی نہیں ہوئی میں نے اصرار کیا کہ مجھے کمپنی کا وہ ریکارڈ دکھایا جائے جہاں صارفین کے بارے میں تفصیلات جمع ہوئی ہوتی ہیں۔اس نوجوان نے وہ ریکارڈ نکالا اسے دیکھ کر مجھے تسلی ہوگئی کہ میرے فون میں موجود دونوں سمیں میرے ہی نام سے رجسٹرڈ ہیں۔ میرے قومی شناختی کارڈ کا نمبر انہی سموں کے ساتھ موجود ہے اور میں نے اُنگلیوں کے نشانات کے ذریعے بائیو میٹرک تصدیق بھی کروارکھی ہے۔ یہ بات گویا طے ہوگئی کہ میرے زیر استعمال سمیں کوئی اور شخص استعمال ہی نہیں کرسکتا مجھے اصل خوف اسی بات کا تھا فرض کیا کہ میرے زیر استعمال کوئی نمبر کوئی دہشت گرد ہیک کرلے اور وہ میرے اس نمبر سے جس سے ہوئیمسڈ کالز کا نمبر مجھے میرے ہی نمبر پر وصول ہورہا تھا،کوئی ’’تخریبی نوعیت‘‘کے پیغامات بھیجنا شروع ہوجائے تو میری جان عذاب میں آسکتی ہے مجھے اپنے اس سوال کا جواب تو اگرچہ نہیں ملا کہ مجھے میرے ہی نمبر سے اسی نمبر سے آئی مسڈ کال کا پیغام کیوں مل رہا ہے مگر یہ تسلی ہوگئی کہ کمپنی کے ریکارڈ میں تمام تر ضروری تفصیلات کے ساتھ دوسمیں میرے ہی نام سے رجسٹرڈ ہیں۔خدانخواستہ کوئی شخص ان نمبروں کو ہیک کرکے کوئی غیر قانونی یا تخریبی حرکت کر ڈالے تو میرے پاس اپنا دفاع کرنے کو ٹھوس مواد موجود ہوگا۔خود کو تسلی دیتی اس دلیل کے باوجود میں دل میں خوفزدہ رہا۔ میری دہشت کی اصل وجہ وہ تفصیلات تھیں جو امریکی میڈیا کی وساطت سے دنیا کے سامنے آئی ہیں یہ بات عیاں تھی کہ سی آئی اے نے ازخود یہ تفصیلات اپنی پسند کے صحافیوں کو فراہم کی تھیں ان کا مقصد یہ سمجھانا تھا کہ کیسے مبینہ طورپر روسی خفیہ ایجنسیوں کے لئے کام کرنے والے چند ہیکرز ہیلری کلنٹن کی انتخابی مہم چلانے والے چند افراد کے ای میل اکائونٹس تک پہنچ گئے۔ وہاں سے جمع ہوئی کچھ چسکے دار اور شرمسار کردینے والی باتیں انہوں نے ٹرمپ کے حامیوں تک پہنچادیں۔ ٹرمپ کے حامیوں نے ان تفصیلات کو اپنی جیت یقینی بنانے کے لئے بڑی مہارت سے استعمال کیا۔ ان کی اس حرکت کی وجہ سے ہیلری کے حامیوں کو یہ دعویٰ کرنے کا بہانہ مل گیا کہ روسی صدر نے اپنے ’’دوست‘‘ کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لئے ہیکرز کو استعمال کیا بات محض الزام تراشی تک محدود نہیں رہی۔ سی آئی اے وغیرہ سے تفصیلی بریفنگ لینے کے بعد وائٹ ہائوس چھوڑنے سے قبل صدر اوبامہ نے 32کے قریب روسی سفارت کاروں کو ’’ناپسنددیدہ سرگرمیوں‘‘ کا مرتکب ٹھہراتے ہوئے امریکہ چھوڑنے کا حکم بھی صادر کردیا۔ وائٹ ہائوس چھوڑتے ہوئے اوبامہ نے یہ اعتراف بھی کیا کہ پیوٹن کے روس نے امریکہ کے خلاف سائبر وار کا آغاز کردیا ہے امریکہ جہاں انٹرنیٹ ایجاد ہوا اور آج بھی دنیا بھر میں موجود ٹیلی فونوں میں استعمال ہونے والے پروگراموں پر 90فیصد سے زیادہ اجارے کا حامل ہے،’’نئی جنگ‘‘ کے ہتھکنڈوں کو پوری طرح سمجھ نہیں پایا۔ اپنی قومی سلامتی کو یقینی بنانے کے لئے اسے روس کی پشت پناہی میں لانچ ہوئے ہیکرز کو ناکام بنانا ہوگا زیادہ بہتر تو یہ ہوگا کہ کوئی ایسا قدم اٹھایا جائے جس سے روس کے صدر کو یہ واضح پیغام مل جائے کہ وہ امریکہ کے ساتھ سائبر اسپیسمیں پنگے لینے سے باز رہے اپنی ذاتی پریشانی سے شروع ہوکر میں امریکہ اور روس تک پہنچ گیا ہوں۔ یہاں پہنچا تو احساس ہوا کہ ’’ہم کہاں کے دانا تھے،کس ہنر میں یکتا تھے‘‘؟لہذا کوئی ہیکر میرے فون یا انٹرنیٹ اکائونٹس کے ساتھ کوئی پنگا کیوں لے گا۔ میں تو ویسے بھی کئی برسوں سے کونے میں بیٹھا دہی کھا رہا ہوں خبروں کی تلاش بھی چھوڑ رکھی ہے۔ قومی سلامتی کے امور پر نگاہ رکھنے والا کوئی ادارہ یا شخص بھی مجھ پر نگاہ رکھنے کا تردد کیوں کرے۔ ایسا کرنا ویسے وقت کا قطعاََ ضیاع ہوگا۔خود کو تسلی دیتے ان سب دلائل کے باوجود میں بہت گھبرایا ہوا ہوں۔ گزشتہ 4مہینوں سے ایک معاملے پر تحقیقات ہورہی ہیں مجھے ان تحقیقات کے بارے میں چند ’’ذرائع‘‘ سے زیادہ معلومات میسر ہیں میں فطری بزدل اور احتیاط پسند ہوتے ہوئے ان کا تذکرہ نہیں کرسکتا۔ ان تحقیقات کے دوران ایک شخص کو بار بار دوایسے ایس ایم ایسدکھائے جارہے ہیں جو اس نے ہرگز نہ تو لکھے تھے اور نہ ہی کسی کو بھیجے تھے تفتیش کرنے والوں کو مگر تسلی نہیں ہورہی۔ اسی لئے گھبراگیا ہوں۔ سنجیدگی سے سوچ رہا ہوں کہ سمارٹ فون استعمال کرنا چھوڑ دوں۔نہ جانے کب اور کس وقت کوئی شخص میرے نمبر کو ہیک کرکے اسی کے ذریعے کسی شخص کو کوئی تخریبی پیغام بھیج کر میری زندگی اجیرن بنادے۔محض گھر کے کسی گوشے میں دبک کر بیٹھنے سے نہیں بلکہ پتھر کے زمانے کی طرف لوٹ جانے ہی سے مجھے قلبی اطمینان نصیب ہوسکتا ہے۔

About MH Kazmi

Journalism is not something we are earning, it is the treasure that we have to save for our generations. Strong believer of constructive role of Journalism in future world. for comments and News yesurdu@gmail.com 03128594276

Connect

Follow on Twitter Connect on Facebook View all Posts Visit Website