counter easy hit

رشوت ایک ناسور

Bribery

Bribery

تحریر: شفقت اللہ خان سیال
آج کے اس دور میں رشوت دینا بھی لوگ اپنا فرض سمجھتے ہیں۔اگر کوئی ایماندار شخص ہم سے رشوت نہ لیے اور کام بھی ہمارا جائز ہو تو ہمارئے دل میں یہی خیال آتا رہے گا۔ کہ اس نے مجھ سے رشوت نہیںاس لیے اب یہ میرا کام بھی نہیں کرئے گا لیکن کبھی کبھی یہ خیال غلط نکلتا ہے۔یہ رشوت لفظ ہمارے ذہنوں پر سوار ہو کر رہے گیا ہے۔کیوں کہ آج کے دور میں یہ رشوت لفظ عام ہو گیا ہے۔

آج اگر کسی نے اپنی گلی کی بھی صفائی کروانی ہوتواس خاکروب کی خوشامد بھی کرئے گئے اور اس کو مٹھائی بھی دیئے گئے۔آج اگر کسی سرکاری دفتر میں جاتے ہیں۔کسی کام سے تو ہمارئے ذہن میں میں ہوتا ہے۔کہ جس افسر سے کام ہے اس کو کچھ لیے دیئے کرلیے گئے۔اور وہ ہمارا کام کر دیئے گا۔یہ رشوت لفظ ہمارئے ذہنوں پر ناسور کی طرح سوار ہوکر رہے گیا ہے۔

نہ جانے یہ لعنت کب ہمارئے معاشرے سے ختم ہوگئی۔آج آپ ٹھیکیدار حضرات کوہی لے لوجو ٹی ایم اے جھنگ میں کام کررہے ہیں۔ان میں کچھ ایسے لوگ بھی شامل ہے۔جن کے بارئے یہ مثال بھی ہے۔کہ پہلے جس شخص کو کوئی کام نہیں آتا تھا۔وہ ٹیکسی ڈارئیوربن جاتا تھا۔لیکن آج کے اس دور میں جس کے پاس دولت ہے۔شفارش ہے وہ ٹی ایم اے جھنگ کا ٹھیکیدار بن جاتاہے۔اور خیر سے کسی افسر نے بھی نہیں پوچھنا کہ تم کو ٹھیکیداری کی الف ب بھی آتی ہے کہ نہیں کوئی پوچھنے والا نہیں۔فائل تیار کرواکر ٹی ایم اے کے ملازموں کو ٹھیکیداری کے لائسینس کی فیس دو ساتھ مٹھائی تو آپ ٹھیکیدار بن گئے۔آج کے اس دور میں آپ کوپرانے ٹھیکیدار بہت کم نظر آئے گئے۔

کیوں کہ وہ لوگ آگے نہ آسکے جن کے پاس شفارش نہیں اور اگر کسی کے پاس شفارش ہے تو دینے کورشوت نہیں۔آج شہر کی حالت یہ ہے۔کہ تقریبا دوسال پہلے جھنگ روڈ نواز شریف پارک سے آدھیول چوک کی سڑک تعمیر ہوئی۔اب اس کو اکھاڑ کر آدھیول سے الانعام پٹرولیم تک سیوریج ڈال دی گئی ہے۔اس طرح تھانہ سٹی سے میلاد چوک۔کچہ ریلوے روڈ۔پکہ ریلوئے روڈ۔محلہ گادھیاں والہ جھنگ شہر۔بلاک شاہ روڈ جھنگ صدر وغیرہ۔میں آپ کو گردوغبار اڑتی ہوئی نظر آئے گئی۔کئی جگہوں پر سیوریج تو ڈال دیا گیا ہے۔مگر ابھی تک سٹرک اوپر سے تعمیر نہیں کی گئی۔آج ٹی ایم اے جھنگ تقریبا دو سال پہلے کی سکیموں کو چیک کرو تو اکثریت پی سی سی سلیپ جو ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوکر رہے گئی ہے نظر آئے گئی۔کوئی پوچھنے والا نہیں۔کئی سکیمے تو ایسی تھی۔جو ٹھیکیدار کے بنانے کے کچھ دن بعد ہی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو کر رہے گئی۔

TMA Jhang

TMA Jhang

جب بھی ٹینڈر لگے کروڑوں روپے کی سکیمے آئی۔مگر شہر میں آج بھی گردوغبار اڑتا نظر آرہا ہے۔آج اس شہر کا کوئی وارث ہوتا تو اس کا یہ حال نہ ہوتا۔ضلع جھنگ قدیمی اضلاع میں سے ہیں۔جس کی حد کبھی شخوپورہ تک ہوا کرتی تھی۔افسوس تو اسی بات کا ہے کہ اس ضلع کا کوئی وارث نہ بن سکا۔اگر اس کے وارث ہوتے تو اس ضلع کے ٹکڑئے نہ ہوتے۔اس ضلع میں ایسے گردوغبار نہ اڑتی نظر آتی۔روڈوں پر جگہ جگہ گندا پانی کھڑا نظر نہ آتا۔شہر بھر میں جو ناجائز تجاوزات ہے۔وہ نہ ہوتی۔لیکن امید کی کرن توہے۔کوئی تو ہوگا۔جو ضلع جھنگ پر توجہ دیئے گا۔کوئی تو نیک دل فرض شناش افسر ہوگا۔

ٹی ایم اے جھنگ کے سب انجینیر حضرات۔ایکسین۔ٹی ایم او وغیرہ سے پوچھے گا۔کہ یہ جو پرائیویٹ شخص ٹھیکیدار حضرات سے سیوریج کا لیول کرنے کے ہر ماہ تنخواہ وصول کرتا ہے۔کس لیے۔کیا سب انجینیر حضرات کو لیول نہیں کرنا آتا۔یہ خود جا کر لیول چیک کیوں نہیں کرتے۔جیتنی بھی سیوریج کی سکیمے چلا رہی ہے وہ سب سے ہر ماہ تنخواہ وصول کر رہا ہے۔اس کا لیول دیا ہوا۔ان افسران کے لیے حرف آخر کیوں بن جاتا ہے۔کیا ان سب انجینیر حضرات کی ڈیوٹی میں شامل نہیں کہ وہ ہر ٹھیکیدار کے کام پر جائے۔اور خود لیول چیک کرئے۔جو میٹریل ٹھیکیدار لگا رہا ہے۔وہ چیک کرئے کہ وہ ٹھیک بھی کر رہا ہے کہ نہیں۔لیکن نہیں ان لوگوں کے لیے تو وہ پرائیویٹ شخص جو لیول دیتا ہے۔وہی حرف آخر ہے۔خدانہ نخواستہ جب لین چالو کرئے تو لیول یا میٹریل درست نہ ہوا تووہ لین تو بیٹھ جائے گئی۔

اس کا کون ذمہ دار ہوگا۔وزیر اعلی پنجاب میاں محمد شہباز شریف واحکام اے بالا نیک ایماندار اور فرض شناش افسران کی ٹیم تشکیل دیئے کر ٹی ایم اے جھنگ میں بھیجے۔اورسی سی بی جو یونین کونسل کے تعمیراتی کاموں سے لیے کر اب تک جو کام ہو گئے یا جو ہو رہے ہیں۔ان تمام کو چیک کیا جائے۔تودودھ کادودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔اس کے علاوہ سی او برانچ۔نقشہ برانچ وغیرہ تمام کا آڈٹ کروایا جائے۔جو غلط کام کرنے والے ہوں۔ان کے خلاف سخت قانونی کاروائی عمل میں لائی جائے۔اور ان کو قرار واقع سزا دی جائے۔

Shafqat Ullah Khan

Shafqat Ullah Khan

تحریر: شفقت اللہ خان سیال