counter easy hit

قبل اس کے کہ رمضان کوچ کرجائے

’’جیسا رمضان گزرے گا، ویسا ہی پورا سال گزرے گا۔‘‘ حضرت مجدد الف ثانیؒ کا یہ قول رمضان کے حقِ ادائیگی کے تعلق سے ایک تنبیہ ہے۔ جس طرح رمضان کو دیگر مہینوں پر فضیلت حاصل ہے، اسی طرح اس کے آخری عشرے کو پہلے دو عشروں پر فوقیت حاصل ہے۔ اس کی وجہ اس میں شبِ قدر کا موجود ہونا ہے۔ شبِ قدر، وہ رات جس کو قرآن میں ہزار مہینوں سے بہتر بتایا گیا ہے۔ یعنی اس رات میں کیا گیا کوئی بھی نیک عمل ایک ہزار مہینوں کے نیک عمل سے بڑھ کر ہے۔

حضرت عائشہؓ سے روایت ہے ’’نبی کریمﷺ رمضان کے آخری عشرے میں ایسا مجاہدہ کرتے اور ایسی مشقت اٹھاتے تھے جو دوسرے مہینوں میں نہیں کرتے۔‘‘ (صحیح مسلم)

آپﷺ نےفرمایا ’’شبِ قدر کو رمضان کی آخری دس راتوں میں تلاش کرو۔‘‘ (صحیح بخاری)

مزید یہ کہ ’’جس نے رمضان میں ایمان کے ساتھ طلبِ ثواب کے لیے قیام کیا، اس کے پچھلے گناہ معاف کردیئے جائیں گے۔‘‘ (مسلم)

حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا: جو اس رات کے خیر سے محروم رہا وہ سارے خیر سےمحروم رہ گیا۔ (ابنِ ماجہ)

رحمت کا عشرہ گزرا، مغفرت کا عشرہ چلا گیا اور اب آخری عشرہ جہنم سے نجات کا جاری ہے۔ گنتی کے یہ چند روز بھی گزرے ہی چاہتے ہیں۔ یہاں چند نکات پیش کیے جارہے ہیں جو اس وقت کو بہتر بنانے کےلیے استعمال کیے جاسکتے ہیں:

1۔ ﷲ کی خاطر اس کی جانب یکسُوئی

حضرت عائشہؓ سے روایت ہے، رمضان کا آخری عشرہ شروع ہوتا تو آپﷺ کمر کس لیتے، شب بیداری کرتے اور گھر والوں کو بھی جگاتے۔ (بخاری۔ مسلم)

سو آپ بھی دنیا کی دیگر مصروفیات سے حتی الامکان رخصت لے لیجیے۔

2۔ اعتکاف کا اہتمام

اعتکاف کی اصل روح یہ ہے کہ اس آخری عشرے میں اہل و عیال، گھر بار اور دنیا کی ہر دلچسپی سے کٹ کر صرف ﷲ کےلیے اس کے گھر میں گوشہ نشیں ہو کر اس کی بندگی کی جائے۔ جن کےلیے یہ ممکن نہیں وہ اپنے عبادت کے اوقات میں نفل اعتکاف کی نیت سے ثواب حاصل کرسکتے ہیں۔

3۔ دعائے خصوصی

حضرت عائشہؓ کے معلوم کرنے پر آپﷺ نے شبِ قدر کی یہ دعا بتائی: ’’اے میرے ﷲ، آپ بہت معاف فرمانے والے اور بڑے کرم فرما ہیں۔ معاف کردینا آپ کو پسند ہے۔ پس مجھے معاف فرمادیجیے۔‘‘ (مسند احمد۔ ترمذی۔ ابنِ ماجہ)

4۔ اپنے گناہوں کو دھو ڈالیے

ابو ہریرہؓ سے روایت ہے جو اس رات ایمان و احتساب کے ساتھ کھڑا رہا اس کےلیے ﷲ کی طرف سے پچھلے تمام گناہوں سے معافی کی بشارت ہے۔ (بخاری۔ مسلم)

قیامُ الّیل کا تعلق ہی تلاوتِ قرآن سے ہے۔ جتنا بھی پڑھیے، غور و فکر اور گہرائی کے ساتھ پڑھیے۔ خصوصاً آخری سورتیں، جہنم کے خوف سے دہلانے اور جنت کی چاہ میں بڑھانے والی۔ قرآن کا کہنا ہے جب اس کی آیات تلاوت کی جاتی ہیں تو سننے اور پڑھنے والوں کے دل کانپ اٹھتے ہیں اور نرم پڑ جاتے ہیں۔ جسم کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں اور آنکھوں سے آنسو بہنے لگتے ہیں۔ یہی گریہ و زاری ایمان اور بڑھا دے گی۔ ان کیفیات کے ساتھ جب آپ مغفرت اور جہنم سے نجات چاہیں گے تو آپ کی دعائیں قرآن کے پیغام کا عکس بن جائیں گی۔

5۔ ذاتی دعاؤں کی فہرست

اپنے آپ سے پوچھیے کہ آپ ﷲ سے کیا چاہتے ہیں؟ ﷲ آپ سے کیا چاہتا ہے؟ اس کے بعد تین کام کیجیے: اوّل، ﷲ سے ان چیزوں کو مانگیے؛ دوم، ان چیزوں کے حصول کےلیے اپنی کارکردگی (اعمال) کا جائزہ لیجیے؛ سوم، ان چیزوں کو مستقبل میں حاصل کرنے کےلیے منصوبہ بندی کیجیے۔

6۔ خود احتسابی

اپنے آپ سے سوالات کے ذریعے اپنا احتساب کیجیے۔ مثلاً یہ کہ آپ کہاں ہیں؟ کہاں جا رہے ہیں؟ یہ احتساب آپ کو اپنی نیکیوں پر خوش اور برائیوں پر غم زدہ کرے گا۔ یہی محسوسات آپ کےلیے ﷲ کی رضا کی تلاش آسان کریں گے۔

7۔ طویل اخلاص بھری دعائیں

رات کی آخری گھڑیوں میں کرنے کا سب سے اہم کام۔ ابو ہریرہؓ سے روایت ہے کہ رات کا آخری پہر آتا ہے تو ﷲ تعالیٰ آسمانِ دنیا پر آ کر فرماتے ہیں: ہے کوئی جو مجھ سے مدد چاہے، میں اس کی مدد کروں۔ ہے کوئی جو مجھ سے مانگے، میں اس کو دوں۔ ہے کوئی جو مجھ سے مغفرت چاہے اور میں اس کو معاف کردوں۔ (بخاری۔ مسلم)

قرآنی و مسنون دعائیں بھی کیجیے اور اپنی زبان میں بھی ان کا ترجمہ دوہرائیے، بس اپنے رب کا دامن تھام لیجیے۔

8۔ ہر رات ایک دعا

بڑی دعائیں ترجمے کے ساتھ یاد کرنا کم وقت میں مشکل ہے۔ ہر رات ایک چھوٹی دعا کو یاد کرنے کا اہتمام کیا جاسکتا ہے۔ دعاؤں کے کارڈ کو فون جیسی ضروری چیزوں کے ساتھ رکھیے۔ کاموں کے وقفوں، انتظار یا ڈرائیونگ کے دوران ان پر نظر ڈالنا اور دوہرانا آسان ہے جب کہ رات کو ان دعاؤں کے مانگنے کا خصوصی اہتمام ہو۔

9۔ سیرتﷺ کا مطالعہ

اس کام سے پیغمبرِاسلامﷺ اور اسلام سے محبت بڑھے گی۔ آپﷺ نے رب کی رضا کے حصول کےلیے کتنی جدوجہد کی؟ یہ آگہی آپ کو مشکلات کا مقابلہ کرنے پر آمادہ کرے گی۔

10۔ فیملی افطار

صلہِ رحمی کی خاطر خود بھی فیملی افطارکا اہتمام کیجیے اور رشتہ داروں کی دعوت بھی قبول کرتے رہیے۔

11۔ فیملی کے ساتھ تراویح میں شرکت

ان دنوں مساجد میں دعائے ختمِ قرآن کا اہتمام ہوتا ہے۔ اہل و عیال کے ساتھ تراویح میں اور خصوصاً دعا کے دن شرکت کیجیے تاکہ وہ بھی اسلام کی اجتماعی شان کا اندازہ کرسکیں۔

12۔ انفاق فی سبیلﷲ

نماز کے بعد سب سے بڑی عبادت ﷲ کی راہ میں خرچ کرنا ہے۔ رمضان میں آپﷺ اپنی فیاضی میں بارش لانے والی ہواؤں کی مانند ہوجایا کرتے تھے۔ (بخاری، ابنِ عباس)

سو آپ بھی اپنی مٹھی کھول لیجیے۔ والدین، اقربا، یتیموں، مسکینوں اور غلبہِ اسلام کےلیے ﷲ کی راہ میں جتنا مال اور طاقت خرچ کر سکتے ہیں، کر ڈالیے۔ آخرت میں ہلکے پلڑے اسی سرمائے سے بھاری ہوں گے۔

یہ بارہ چیزیں الگ الگ بیان کی گئی ہیں لیکن دراصل سب ایک ہی مقصد کے رشتے میں بندھی ہیں۔ وہ رشتہ یہ ہے کہ ہم رمضان کے ان قیمتی ترین لمحات میں وہ قوت حاصل کرسکیں کہ جس کے ذریعے قرآن کا حق ادا کرنے کے اہل ہوسکیں۔

رمضان کا مہینہ ہر سال قرآن کی یہ پکار لگاتا جارہا ہے کہ آؤ اور جانو کہ ﷲ نے قرآن میں آپ سے کیا کہا ہے؟ آؤ اور اپنی ہر اس چیز کو چھوڑ دو جس سے ﷲ نے روکا ہے (چاہے جتنی بھی پسند ہو)۔ ہر اس چیز کو اختیار کرو جس کا ﷲ نے حکم دیا ہے (چاہے جتنی بھی ناپسند ہو)۔

تو جنت کے باغ آپ کے منتطر ہیں… بس جہنم کی آگ سے بچ جائیے۔