counter easy hit

انگلینڈ سے دوسرے ٹیسٹ میں شکست

لیڈز: انگلینڈ کے خلاف لیڈز ٹیسٹ اننگز اور 55 رنز سے ہارنے کے بعد پاکستان اور انگلینڈ کی سیریز ایک ایک سے برابر رہی۔ گذشتہ 10 سال میں پاکستان اور جنوبی افریقہ واحد ایسی ٹیمیں ہیں جو انگلینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز برابر کرنے میں کامیاب ہوئیں اور سیریز نہیں ہاری۔

Beat from England in second testمیچ میں شکست کے بعد ہیڈنگلے میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سرفراز احمد نے کہا کہ لیڈز ٹیسٹ میں شکست کی وجہ بیٹنگ لائن میں نظم وضبط کا نہ ہونا تھا، دونوں اننگز میں ہم نے ڈسپلن کے ساتھ بیٹنگ نہیں کی، ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کا فیصلہ اس لیے غلط ثابت ہوا کیوں کہ بیٹسمین ناکام رہے،پہلے دن انگلینڈ نے اچھی بیٹنگ کی اوردوسری اننگز میں ہم خراب کھیلے، ہم یہاں آنے سے قبل پر امید تھے، اگر لیڈز میں لڑ کر ہارتے تو خوشی ہوتی لیکن اس شکست سے سیکھنے کا موقع ملے گا۔ انہوں نے کہا کہ پہلی اننگز میں انگلینڈ نے غیر معمولی باﺅلنگ کی اور دوسری اننگز میں بیٹسمین رنز کا پریشر لے گئے، 189 کی برتری کے بعد نوجوان کھلاڑی دبا ﺅ میں آگئے، امید ہے کہ اب وہ اپنی غلطیوں سے سبق حاصل کریں گے۔سرفراز احمد نے کہا کہ جب ہم یہاں آئے تو لوگ کہہ رہے تھے کہ ہم دونوں ٹیسٹ ہار جائیں گے، ہمارے ٹیم کو کوئی ریٹ نہیں کررہا تھا، لارڈز میں سب کچھ ٹھیک تھا لیکن یہاں ہار کر ہم نے سیریز جیتنے کا موقع گنوا دیا، اگر سیریز جیت جاتے تو مزہ دوبالا ہوجاتا۔

قومی ٹیم کے کپتان کا مزیدکہنا تھا کہ غلطیوں کو ٹھیک کرنے کی کوشش کررہے ہیں اظہر علی ہمارا اہم پلیئر ہے، وہ لارڈز کے بعد ناکام رہا لیکن اس کی صلاحیتوں پر مجھے کوئی شک نہیں ہے۔ سرفراز احمد کا کہنا تھا کہ حسن علی نے دوسرے ٹیسٹ میں باﺅلنگ اچھی نہیں کی، اگر وہ جوز بٹلر کا کیچ پکڑ لیتے تو میچ کی صورتحال مختلف ہوسکتی تھی ، کیچز ڈراپ ہونا کھیل کا حصہ ہے، حسن اپنی غلطیوں سے سیکھ رہا ہے اور ہمیں امید ہے کہ اس ٹیسٹ سے وہ اپنے کیریئر کو طول دے گا۔بطور بلے باز اپنی کارکردگی کے بارے میں سرفراز احمد کا کہنا ہے کہ وہ اپنی بیٹنگ پرفارمنس سے مطمئن نہیں ہیں اور انہوں نے میچ میں ایک دو غلط شاٹس بھی کھیلے، وہ سیریز میں اچھی بیٹنگ کا مظاہرہ نہ کرنے پر مایوس ہیں۔سرفراز احمد نے تین اننگز میں صرف 31 رنز بنائے اور ان کا سب سے زیادہ اسکور14 رنز تھا۔ سیریز میں انہوں نے وکٹ کیپر کی حیثیت سے 10 کیچز پکڑے۔