counter easy hit

بارسلونا میں 9 پاکستانی گرفتار۔ جرم 3 ہزار افراد سے 5 کروڑ یورو کا فراڈ

Barcelona

Barcelona

پیرس (زاہد مصطفی اعوان سے) نیشنل پولیس نے جمعہ کے روز ایک بڑے آپریشن کے ذریعہ 9 پاکستانیوں پر مشتمل گروہ کو گرفتار کر لیا ہے۔

یہ گروہ سیاحوں سے چوری شدہ موبائل فونز کے ذریعہ بین الاقوامی ٹیلیفون کالز اور پیڈ نمبروں پر بڑے پیمانے پر فون کال کرنے اور بعد ازاں ان موبائل فونز کی فروخت کے ذریعہ 20 لاکھ یورو کا منافع کما چکا تھا۔ نیشنل پولیس کے حکام نے جمعہ کے روز مقامی اخبارات کو آگاہ کیا تھا۔ کہ پولیس نے ایک بین الاقوامی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کی شکایت پر یہ چھاپے مارے ہیں۔

کمپنی حکام کے مطابق فراڈ سے متائثرین افراد کی تعداد 3 ہزار کے قریب ہے جبکہ چوری شدہ موبائل فونز کی چالو سموں کے ذریعہ کی جانے والی ٹیلیفون کالز کا بل 5 کروڑ یورو تک پہنچ سکتا ہے۔ اس آپریشن میں سپین کی قومی پولیس کے ساتھ انٹرپول نے بھی حصہ لیا۔ جس کے دوران بادالونا سے 5۔ بارسلونا میں 3۔ سانتا کلوما سے 1 شخص کو گرفتار کیا گیا۔

ان کے خلاف فراڈ ، ٹلیفیون کمپنیوں کے ساتھ فراڈ اور ایک کریمنل گروہ کو چلانے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ پولیس حکام کے مطابق اس گروہ کے افراد کا تعلق پاکستان سے ہے۔ اور یہ گروہ سیاحوں سے موبائل فون چھیننے میں بھی ملوث تھا۔ پولیس کے مطابق ، جب یہ گروہ موبائل فون کو چھین لیتا تھا۔ تو اس میں موجود سم کارڈ کے ذریعہ سپین میں اور بین الاقوامی سطح پر طویل اور بے تحاشہ ٹیلیفون کالز کی جاتی تھیں۔

اس گروہ کو بڑے پیمانے پر فون کالز کے لئے سسٹم کی سہولت پاکستان سے میسر کی جاتی تھی۔ بعد ازاں یہ گروہ چوری شدہ موبائل فونز کی آئی ایم ای کو تبدیل کرکے اسے بطور استعمال شدہ موبائل فون مراکش اور پاکستان اسمگل کردیتا تھا۔ پولیس حکام کے مطابق گروہ کے ارکان میں ان کی ڈیوٹیاں باقاعدہ تقسیم شدہ تھیں۔ کچھ ارکان موبائل فون چوری کرنے پر۔ کچھ ارکان ان موبائل فونز کی سموں کے ذریعہ فون کال پر ادائیگی کرنے والے نمبروں پر فون کرنے کیلئے اور کچھ ارکان ان موبائل فونوں کو فروخت کرنے پر مامور تھے۔

پولیس نے اس آپریشن کے دوران بارسلونا۔ بادالونا اور سانتاکلوما کے 6 گھروں پر چھاپے مارے تھے۔ چھاپوں کے دوران پولیس کو۔ 83 موبائل فونز۔ 81 موبائل کی سمیں۔ 6 لیپ ٹاپ۔ 18 میموری کارڈ۔ 16 کریڈٹ کارڈ۔ اور 6200 یورو نقد ہاتھ لگے ہیں۔ پولیس کے مطابق اس گروہ کے خلاف تحقیقات ستمبر 2013 سے جاری تھیں۔ جب ایک بین الاقوامی ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی نے اس فراڈ کے خلاف شکایت درج کروائی تھی۔