counter easy hit

وزیر داخلہ بلوچستان نے اپنے ہی بچوں کے ہاتھ میں آتشی اسلحہ تھما دیا، مگر کیوں؟

کوئٹہ: وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کھلونوں سے کھیلنے کی عمر کے بچوں کے ہاتھ میں پستول تھما دی ، سوشل میڈیا پر حال ہی میں وائرل ہوئی اس ویڈیو میں دیکھا گیا کہ وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے کم عمر بچوں کے ہاتھوں میں کھلونوں کی بجائے پستول تھما دی۔

Balochistan Interior Minister throws fire weapons in his childrens hands, but why?یہی نہیں بلوچ روایات کے تحت اپنے سامنے بچوں سے پستول چلوائی بھی اور ان کےفائرنگ کرنے پر خوشی کا اظہار بھی کیا۔ سرفراز بگٹی اور ان بچوں کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو وزیر داخلہ بلوچستان کو کڑی تنقید کا سامنا کرنا پڑ گیا۔ سوشل میڈیا صارفین نے وزیر داخلہ بلوچستان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ جن بچوں کی کھلونوں سے کھیلنے اور قلم پکڑنے کی عمر ہے ان بچوں کو سرفراز بگٹی نے پستول تھما دی اور یہی نہیں بلکہ پستول چلانے کی اجازت بھی دے دی جو کہ سخت قابل مذمت ہے۔ اس ویڈیو میں بچوں کے فائر کرنے پر سرفراز بگٹی نے خوشی کا اظہار بھی کیا جسے دیکھ کر صارفین مزید تشویش اور حیرانی میں مبتلا ہو گئے ۔سوشل میڈیا پر موجود کئی صارفین نے سرفراز بگٹی پر تنقید کے نشتر چلاتے ہوئے کہا کہ خود سرکاری عہدے پر فائز ہونے کے باوجود سرفراز بگٹی نے کم عمر بچوں کے ہاتھوں میں پستول تھما کر قانون کی خلاف ورزی کی ہے۔ صارفین نے کہا کہ اگر خود وزیر داخلہ ہی ایسی حرکتیں کریں گے تو ہم دوسرے لوگوں سے کیا اُمید رکھ سکتے ہیں کہ وہ قانون کا پاس کریں گے۔ واضح رہے کہ اسلحہ خریدنے، اسلحہ رکھنے اور اسلحہ چلانے کے لیے کسی بھی لڑکے کا لڑکی کا بالغ ہونا ضروری ہے، ایسے میں اسلحہ کی خریداری اور اسلحہ رکھنے سے متعلق متعدد ضروریات کا پورا کرنا بھی اہم ہے، جیسے کہ اسلحہ خریدنے والے کو کیا واقعی اس کی ضرورت بھی ہے یا نہیں، اور اسلحہ خریدنے کا مقصد ضرور دھیان میں رکھا جاتا ہے۔ ایسے میں وزیر داخلہ بلوچستان کا 5 سالہ بچوں کو اسلحہ تھما دینا نہایت قابل مذمت ہے۔